انڈیا سمیت 86 ممالک کو سوئس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات موصول


سوئٹزرلینڈ قومی بینک
سوئٹزر لینڈ کی فیڈرل ٹیکس ایڈمنسٹریشن (ایف ٹی اے) نے کہا ہے کہ اس نے معلومات کے عالمی خودکار نظام کے تحت انڈیا سمیت 86 ملکوں کو 31 لاکھ اکاؤنٹس کے بارے میں تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔

فیڈرل ٹیکس ایڈمنسٹریش ایف ٹی اے کی طرف سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال جن 86 ملکوں کو تفصیلات فراہم کی گئیں ہیں ان میں سے 11 ملک ایسے بھی ہیں جن کو اسی سال اس فہرست میں شامل کیا گیا۔

ایف ٹی اے نے آٹومیٹک ایکسچینج آف انفارمیشن کے تحت جن ملکوں کو اس فہرست میں پہلی مرتبہ شامل کیا ہے ان میں بحرین، اسرائیل، متحدہ عرب امارات، کویت، بہامس، مارشل آئی لینڈ اور پاناما شامل ہیں۔

ایف ٹی اے کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ 66 ملکوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ دو طرفہ بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ: بیرون ملک پاکستانیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟

’سوئس حکومت پاکستانیوں کی رقم کی معلومات دینے پر راضی‘

پاکستانی بینکنگ صارفین کا ڈیٹا برائے فروخت؟

جعلی اکاؤنٹس: پیسہ جو آپ کے اکاؤنٹ میں ہے مگر آپ کا نہیں

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ 22 ملک ایسے بھی ہیں جن سے سوئٹزرلینڈ کو تو بیرونی ممالک میں اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات موصول ہوئیں لیکن ان ملکوں کو اس لیے کچھ نہیں بتایا گیا کیونکہ ان میں سے نو ملک ایسے ہیں جو ڈیٹا سکیورٹی یا معلومات کو محفوظ رکھنے کے بین الاقوامی معیار پر پورے نہیں اترتے اور 11 ملک ایسے ہیں جنھوں نے یہ تفصیلات وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایف ٹی اے کے مطابق 38 ملک ’گلوبل فورم آن ٹرانسپیرنسی اینڈ ایکسچینج آف انفارمیشن فار ٹیکس پرپزز‘ کے تحت سوئٹزر لینڈ کو 31 دسمبر 2020 تک معلومات فراہم کر دیں گے۔ ان ملکوں نے کہا ہے کہ وہ کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے کچھ تکنیکی دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس وقت ساڑھے آٹھ ہزار بینک، مالیاتی ادارے، ٹرسٹ اور انشورنس کمپنیاں ایف ٹی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ان اداروں نے یہ اعداد و شمار اکھٹے کر کے ایف ٹی اے کو فراہم کیے۔

ایف ٹی اے کو 31 لاکھ اکاؤنٹس کی تفصیلات شریک ملکوں کو فراہم کرنے کے بدلے میں آٹھ لاکھ اکاؤنٹس کے بارے میں تفصیلات موصول ہوئیں ہیں۔

انڈیا کا ردعمل

انڈیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کی طرف سے جاری ہونے والی ایک خبر کے مطابق انڈیا کو بھی یہ معلومات موصول ہوئی ہیں اور اسے انڈین حکومت کی طرف سے بیرونی ممالک میں جمع انڈین شہریوں کے کالے دھن کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

ایف ٹی اے کے بیان میں کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا گیا اور نہ ہی کوئی تفصیلات یا اکاؤنٹس میں جمع رقوم کے بارے میں بات کہی گئی ہے۔

پی ٹی آئی نے انڈین حکومت کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ جن ملکوں کے ساتھ ایف ٹی اے نے سوئس بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا ہے ان میں انڈیا بھی شامل ہے۔

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ان اکاؤنٹس میں خاصی بڑی تعداد انڈیا سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

گذشتہ ایک سال کے دوران سوئس حکام نے ایسے سو سے زیادہ انڈین شہریوں اور کمپنیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں جن کے خلاف مالی بدعنوانیوں، ٹیکس چوری اور دیگر معاملات میں تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق یہ تحقیقات کچھ ایسی کمپنیوں سے متعلق ہیں جو سمندر پار پاناما، برطانوی ورجن آئی لینڈ اور کیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہیں اور جن افراد کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں ان میں زیادہ تر بزنس مین، چند سیاستدان اور کچھ نواب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے یا ان کے رشتہ دار ہیں۔

حکام نے مزید تفصیلات مثلاً ان کھاتوں میں جمع رقوم یا ان لوگوں اور کمپنیوں کی سناخت اور ان کے پتے وغیرہ بتانے سے انکار کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32491 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp