نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد کا رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر بات چیت
اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد النیہان کے درمیان پیر کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور خطے کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا۔
دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب پیر کو ہی اسرائیل کی کابینہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ابوظہبی کے ولی عہد کے ساتھ بات چیت کے دوران شہزادہ محمد بن زائد النیہان نے جلد ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امریکہ کے تعاون سے 15 ستمبر کو معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت دونوں ملکوں نے تعلقات قائم کرتے ہوئے تجارت، سیاحت، ثقافت، معیشت سمیت دیگر شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو دورے کی دعوت بھی دی ہے۔
تلقيت اتصالاً هاتفياً من رئيس وزراء إسرائيل بنيامين نتنياهو .. تحدثنا خلاله حول تعزيز العلاقات بين البلدين إضافة إلى آفاق السلام وحاجة المنطقة إلى الاستقرار والتعاون والتنمية.
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) October 12, 2020
دوسری جانب ابوظہبی کے ولی عہد نے اسرائیلی وزیر اعظم سے رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیتن یاہو سے بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے معاملات پر تبادلۂ خیال ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن کے استحکام، خوش حالی اور ترقی پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان پہلی کمرشل فلائٹ 31 اگست کو تل ابیب سے ابو ظہبی پہنچی تھی جس میں صدر ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ ابوظہبی پہنچے تھے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے اقدام پر ایران، ترکی، فلسطین اور کئی اسلامی ممالک نے تنقید کی تھی، تاہم مصر اور اردن نے امارات کے اقدام کی حمایت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان دونوں عرب ملکوں سے قبل مصر اور اردن کے ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم تھے۔
اس طرح اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے عرب ملکوں کی تعداد دو سے بڑھ کر چار ہو گئی ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).