حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا معاملہ: ’جس کے بیٹے نے ملک کے وفاع کا حلف اٹھایا اس کے پاکستانی ہونے پر کیسے سوال اٹھایا جا سکتا ہے‘


اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے حزبِ مخالف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کرنے کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’کیا حافظ حمد اللہ کا بیٹا ابھی ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ نہیں ہوا، اس صورتحال میں کیا اُن کی شہریت پر شک کیا جا سکتا ہے؟‘

عدالت نے استفسار کیا کہ جس شخص کا بیٹا ملک کے دفاع کا حلف اٹھاتا ہے اس کے پاکستانی ہونے پر کیسے سوال اٹھایا جا سکتا ہے؟

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی پاکستانی شہریت کی منسوخی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ حافظ حمد اللہ کی تمام جائیداد پاکستان میں ہے اور وہ پاکستانی ہونے کے ناطے ہی ایوان بالا یعنی سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس سکیورٹی اداروں کی رپوٹس کی بنیاد پر نادرا نے حافظ حمد اللہ کا قومی شناختی کارڈ منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جے یو آئی کے رہنما حافظ حمد اللہ کے میڈیا پر انٹرویوز نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اکتوبر 2019 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نادرا کی جانب سے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔

حافظ حمداللہ کا ایک بیٹا حال ہی میں ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی ایک تقریب میں سابق سینیٹر بھی موجود تھے۔ اس تقریب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کا فیصلہ معطل

کیا پیمرا نے فضل الرحمان کی پریس کانفرنس بند کروائی؟

پی ٹی آئی کا ایک سال: صحافت پر قدغنیں کون لگا رہا ہے؟

عدالتی کارروائی میں کیا ہوا؟

منگل کو اس معاملے پر ہونے والی عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نادرا کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کے حکام کس قانون کے تحت لوگوں کی شہریت پر سوال اٹھاتے ہیں؟

عدالت کے استفسار پر نادرا کے وکیل نے بتایا کہ ایسا شخص جس کے بارے میں خفیہ اداروں نے رپورٹس دی ہوں اُن کی روشنی میں آئین کے تحت نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور اگر اس نوٹس کے جواب پر حکام مطمئن نہ ہوں تو نادرا کے پاس ایسے شخص کی شہریت منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔

چیف جسٹس نے نادرا کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کسی شخص کی شہریت منسوخ کرنے کے بارے میں کہہ دیں تو کیا ان کے کہنے پر کسی شہری کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی؟

بینچ کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ کیوں منسوخ کیا گیا ہے جبکہ وہ پارلیمنٹرین بھی رہے ہیں اور پاکستان میں ان کی جائیداد بھی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ درخواست گزار کا تعلق تو ایلیٹ کلاس سے ہے، عام لوگوں کے ساتھ نادرا کے حکام نجانے کیا سلوک کرتے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے نادرا وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پتا ہے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کے کیا اثرات ہوتے ہیں۔ نادرا کے وکیل عدالت کے سوال کا جواب نہ دے سکے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اس طرح شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دے گی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نادرا کے کنڈکٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کافی عرصے سے روزانہ کی بنیاد پر ادارے کے خلاف پٹیشنز فائل ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرے گی۔

عدالت نے حافظ حمد اللہ کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp