کروڑوں اربوں کی باتیں ‎‎


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہمارے انتہائی قابل باس نے، اعتراف کیا کہ ملین، بلین، ٹریلین وغیرہ ان کی سمجھ میں نہیں آتے لیکن کروڑ، ارب، کھرب سمجھ میں آتے ہیں۔ میرے لیے یہ اچنبھے کی بات تھی، کیوں کہ وہ لندن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے آئے تھے اور ان کی انگریزی کے تو سبھی معترف تھے۔ اس وقت میں نے سوچا کہ اس معاملے میں میں اکیلا نہیں ہوں۔ اب مجھے کینیڈا آئے کئی سال ہو گئے ہیں، لیکن اب بھی یہ مسائل تنگ کرتے ہیں۔ مثلاً آج ہی ایک خبر پڑھنے کو ملی جس میں ایک لاکھ کروڑ روپے کا تذکرہ تھا، تو کئی واقعات یاد آ گئے۔ ایک لاکھ کروڑ کا مطلب بھی آگے آئے گا۔ پڑھتے رہیے۔

ملین، بلین، ٹریلین کو ارب، کھرب، کروڑ وغیرہ میں سمجھنا آسان نہیں ہے۔ بڑے بڑے پڑھے لکھے لوگ اس منزل پر چکرا جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اردو کی خبر میں درج رقم کچھ زیادہ ہی غلط لگ رہی ہوتی ہے اور صحیح اعداد جاننے کے لیے انگریزی میں اصل خبر ڈھونڈتا ہوں تو پتا چلتا ہے کہ مترجم نے ملین کو کروڑ یا ٹریلین کو کھرب بنا دیا ہے۔ اس طرح کی غلطیاں اردو صحافت کا معیار گرا‎ رہی ہیں اور آگاہی کے پردے میں گم راہی پھیلا رہی ہیں۔ میں نے سوچا کہ اس موضوع پر ایک مختصر مضمون لکھ دیا جائے تاکہ آئندہ یہ غلطیاں نہ ہوں۔

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ انگریزی میں لاکھ کے لیے کوئی لفظ نہیں ہوتا۔ وہ لوگ لاکھ کو سو ہزار کہتے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے یہاں ملین کے لیے کوئی لفظ نہیں ہے۔ ہم ملین کو دس لاکھ کہتے ہیں۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ انگریزی میں کروڑ نہیں ہوتا۔ وہ اسے دس ملین کہیں گے۔ تھوڑا سکون ارب پہ آ کے ملتا ہے، کیوں کہ انگریزی میں ارب کو بلین کہتے ہیں۔ لیکن یہ سکون بھی عارضی ہے، کیوں کہ آگے جا کر ٹریلین اور کھرب بہت مسئلہ کر رہا ہے، آج کل۔

پہلے ذرا کھرب سے نمٹ لیتے ہیں پھر ٹریلین پر آئیں گے۔ تو جناب انگریزی میں کھرب کے لیے کوئی لفظ نہیں ہے۔ وہ اس کو سو بلین کہتے ہیں۔ اب آتے ہیں لفظ ٹریلین پر۔ اردو میں ٹریلین کے لیے کوئی لفظ نہیں ہے۔ ایک ٹریلین کہنا ہو تو ہم کہیں گے ایک ہزار ارب یا پھر دس کھرب۔ یا پھر اس خبر کی طرح جس میں ایک لاکھ کروڑ کہا گیا ہے۔ ایک لاکھ کروڑ دراصل ایک ٹریلین ہے۔ یعنی ایک ہزار ارب، دس کھرب، ایک ٹریلین، ایک لاکھ کروڑ یہ چاروں ایک ہی چیز کے مختلف نام سمجھ لیں۔

چلتے چلتے کچھ مثالیں دیکھ لیتے ہیں۔ جب اس سال ستائیس مارچ کو امریکا میں کرونا سے امریکی معیشت کو بچانے کے لیے دو ٹریلین ڈالر کے منصوبے کی منظوری ہوئی تو ڈان اخبار نے درست ترجمہ کیا۔ ”کورونا وائرس: امریکی سینیٹ سے بیس کھرب ڈالر کا امدادی پیکیج منظور“۔

لیکن سب اردو اخبار درست ترجمہ نہیں کرتے۔ مثلاً تیرہ مئی کو نوائے وقت نے سرخی لگائی: ”نینسی پلوسی نے امریکیوں کے لیے تین کھرب ڈالرز کا بڑا وائرس بل متعارف کرا دیا“۔ یہ غلط ترجمہ تھا۔ در اصل کل رقم تین نہیں تیس کھرب ڈالر تھی، کیوں کہ انگریزی خبر میں تین ٹریلین ڈالر لکھا تھا۔ یہ دو مثالیں واضح کرتی ہیں کہ اردو صحافت میں ترجمہ کرتے ہوئے کتنی احتیاط کی ضرورت ہے۔

ہو سکتا ہے کہ قارئین کو یہ مضمون اتنا دل چسپ نہ لگا ہو۔ بہر حال یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے اردو صحافت اپنا اعتبار کھو رہی ہے۔ جب کسی خبر میں رقم کا ذکر ہوتا ہے، تو ملین کو کروڑ اور ٹریلین کو کھرب لکھ کر اعداد و شمار کو تو مشکوک بنا ہی دیتے ہیں، دیگر نکات کی اہمیت بھی کم ہو جاتی ہے۔ مجھ جیسے قاری کو کوفت الگ ہوتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).