انڈیا نے پاکستان کو مذاکرات کا پیغام بھیجا، پاکستان کی مشروط آمادگی: عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کا انڈین میڈیا کو انٹرویو


وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے انڈین صحافی کرن تھاپر کو منگل کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انڈیا نے کشمیر پر پاکستان کو مذاکرات کا پیغام بھیجا ہے تاہم انھوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے انڈیا سے ان مذاکرات کے لیے پیش کی گئیں شرائط میں سے ایک شرط کشمیر کو بھی پارٹی بنانے سے متعلق رکھی۔

ایک گھنے اور 15 منٹ جاری رہنے والے اس انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی سمیت ہر مسئلے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے انٹرویو سے متعلق ابھی تک حزب اختلاف سمیت کسی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ چند دن قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بارے میں یہ بتایا گیا تھا کہ اس میں گلگلت بلتستان سمیت کچھ حساس معاملات پر مشاورت کی گئی تھی۔

اپنے انٹرویو میں معید یوسف کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں بڑوں کی طرح بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، کشمیر اور دہشت گردی دو مسئلے ہیں اور میں دونوں کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں’۔ ان کے مطابق پاکستان امن کا خواہاں ہے اور ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

انڈین صحافی کرن تھاپر نے انٹرویو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی جانب سے گذشتہ برس پانچ اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد کسی بھی پاکستانی سینیئر عہدیدار کا یہ کسی بھی انڈین میڈیا کے صحافی کو دیے جانے والا پہلا انٹرویو ہے۔

انھوں نے اس انٹرویو کا آغاز ہی کشمیر سے کرتے ہوئے معید یوسف سے پوچھا کہ 5 اگست 2019 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل کرنا انڈیا کا داخلی فیصلہ تھا اور یہ ایسا ہی معاملہ تھا جس طرح پاکستان نے گلگلت بلتستان کی حیثیت تبدیل کی۔

اس انٹرویو کو پاکستانی ٹیلی وژن نے بھی خاص کوریج دی کہ وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی نے انڈیا کی پاکستان میں دہشتگردی کرانے کی نئی تفصیلات منظر عام پر لائی ہیں۔

معید یوسف نے اپنی ٹویٹ میں اس انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں نے خطے میں امن قائم کرنے سے متعلق بات کی ہے اور انڈیا کی طرف سے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کو بے نقاب کیا ہے۔

انھوں نے اپنے ٹویٹ میں مسئلہ کمشیر پر مذاکرات سے متعلق پاکستانی شرائط کا بھی ذکر کیا ہے۔

https://twitter.com/YusufMoeed/status/1316004753353170945?s=20

یہ بھی پڑھیے

کشمیر: انڈیا کا پاکستان پر دنیا کو گمراہ کرنے کا الزام

کشمیر: پاکستان اور انڈیا اپنے اپنے بیانیے کے اسیر

کشمیر: سلامتی کونسل کا اجلاس اور متضاد دعوے

’کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے انڈیا کو شرائط پوری کرنی ہوں گی‘

انڈین نیوز ویب سائٹ ‘دی وائر’ پر شائع ہونے والے انٹرویو کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے مطابق انڈیا نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ اگر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے انڈیا سنجیدہ ہے تو نئی دہلی کو پہلے کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کرنا ہو گا اور غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کرنا ہو گا۔

معید یوسف نے مطالبہ کیا کہ انڈیا اپنے زیر انتظام کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی سے متعلق لاگو قانون کو منسوخ کرے اور ادھر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔

کشمیر

معید یوسف نے کہا کہ کشمیری انڈیا سے نفرت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے جیسے اقدامات کو انڈیا کا داخلی مسئلہ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ معاملات اقوام متحدہ سے متعلقہ ہیں۔

انھوں نے انڈین ناظرین کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری سیاست دانوں نے اعتراف کیا کہ کشمیر میں کوئی بھی اب انڈین قبضے میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ معاون خصوصی نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری پاکستان کے مطابق تنازع میں اصل فریق ہیں اور ان کی خواہشات اور امنگوں کو کسی بھی مکالمے میں لازمی رکھا جائے۔

معاون خصوصی معید یوسف نے کہا کہ انڈیا میں ان کا ہم منصب (اجے دگل) مذاکرات کے راستے کو بند کرنے میں مصروف ہے۔

انھوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان امن کی خواہش رکھتا ہے اور انڈیا کے ساتھ مذاکرات کا خیر مقدم کرے گا مگر شرائط یہ ہیں کہ انڈیا کشمیر میں شہریوں کی زندگی معمول پر لائے، کشمیریوں کو مذاکرات میں پرنسپل پارٹی تسلیم کرے اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی بند کرے۔

معید یوسف کے مطابق مودی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے انڈیا خطے میں تنہا رہ گیا ہے جبکہ پاکستان اپنے پڑوس میں امن کا خواہاں ہے۔

گلگت بلتستان اور کشمیر کے معاملے پر انڈیا کی طرف سے تازہ ترین انڈین موقف کو مسترد کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان تنازع کے حل اور آٹھ لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انڈین پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو تبدیل نہیں کرسکتا اور حالیہ تاریخ میں وزیر اعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں کشمیریوں کے لیے آواز بلند کی ہے۔

انھوں نے آپریشن سوفٹ ریٹورٹ میں پاکستان کے ردعمل کی طرف بھی اشارہ کیا اور متنبہ کیا کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی غلطی کے نتیجہ میں پاکستان کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا۔

’انڈیا نے ٹی ٹی پی کے ساتھ چار دیگر دہشتگرد تنظیموں کوضم کرایا‘

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی پر قومی سلامی ڈاکٹر معید نے بتایا کہ حال ہی میں انڈین انٹیلیجنس ایجنسی را کے افسران کی نگرانی میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیموں کو ضم کیا گیا اور اس کے لیے دس لاکھ ڈالر دیے گئے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کے پاس ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس انڈیا کی جانب سے دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے بھی ثبوت موجود ہیں اور یہ کہ انڈیا نے پشاور میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) حملے کو سپانسر کیا، جس میں معصوم بچوں کا خون ہوا۔

معید یوسف کے مطابق حملے سے قبل شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کمانڈر کو انڈیا سے کی جانے والی آٹھ فون کالز کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ ایک ہمسایہ ملک میں انڈین انٹیلی جنس ہینڈلرز نے گذشتہ دو برس میں کراچی میں چینی قونصل خانے، گوادر میں پی سی ہوٹل اور اسٹاک ایکسچینج پر حملے کروائے تھے۔

عمران خان کے معاون خصوصی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بی ایل اے کے دہشت گرد نے نئی دہلی کے ایک ہسپتال میں علاج کروایا ہے۔

کلبھوشن جادھو

پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی

کلبھوشن جادھو پر انڈیا کو حزیمت اٹھانا پڑی‘

معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت کلبھوشن جادھو سے متعلق کسی قسم کے فیصلے یا سفارتی اقدار کی خلاف ورزی نہیں کر رہا ہے۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ پاکستان کلبھوشن کو اپنی مرضی کا انڈین وکیل کی خدمات لینے کی اجازت کیوں نہیں دے رہا تو اس پر ان کا جواب تھا کہ اس وقت ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جو کسی انڈین وکیل کو پاکستانی عدالت میں اپنا مقدمہ لڑنے کی اجازت دیتا ہو۔

17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور قونصلر رسائی دے۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر تک رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن جادھو کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے کے خلاف انڈیا نے مئی 2017 میں عالمی عدالت انصاف کا دورازہ کھٹکھٹایا تھا اور استدعا کی تھی کہ کلبھوشن کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

عالمی عدالت نے انڈیا کی یہ اپیل مسترد کر دی تھی تاہم پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کو قونصلر تک رسائی دے اور ان کی سزایے موت پر نظرِ ثانی کرے۔

کلبھوشن جادھو کے بارے میں پاکستان کا دعویٰ ہے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں جنھیں سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان ایک عرصے سے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کا الزام انڈیا پر عائد کرتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32466 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp