ڈیجیٹل کرنسی: ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منصوبے کے تحت 50 ہزار شہریوں میں ڈیجیٹل کرنسی کی تقسیم
چین کے مرکزی بینک نے شینزین شہر کے 50 ہزار شہریوں میں قرعہ اندازی کے ذریعے ایک کروڑ یوان (لگ بھگ 15 لاکھ امریکی ڈالر) مالیت کی ڈیجیٹل کرنسی تقسیم کی ہے۔
یہ اقدام ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے الیکٹرانک ادائیگی کے نئے چینی منصوبے (ڈی سی ای پی) کی آزمائش کے سلسلے میں کیا گیا ہے۔
قرعہ اندازی میں کامیاب ہونے والے ہر شہری کو تقریباً 200 یوان مالیت کے ‘لال پیکٹ’ دیے گئے ہیں۔ وہ اس کرنسی کو ڈاؤن لوڈ کر کے یہ رقم شہر میں موجود تین ہزار سے زائد دکانوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
ڈیجیٹل کرنسی کے حصول کے لیے تقریباً 20 لاکھ افراد نے درخواست دے رکھی تھی تاہم اُن میں سے صرف 50 ہزار کامیاب قرار پائے۔۔
یہ بھی پڑھیے
چینی ڈیجیٹل کرنسی امریکی ڈالر کے لیے کیسے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے؟
کرپٹو کوئین: وہ خاتون جس نے اربوں لوٹے اور غائب ہو گئی
‘ایک دن ہر کوئی چینی ڈیجیٹل کرنسی استعمال کرے گا’
چین کا مرکزی بینک رواں سال کے اواخر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا منصوبہ متعارف کروانا چاہتا ہے، لیکن تاحال اس حوالے سے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
رواں برس اپریل میں اس منصوبے کا آغاز چار چینی شہروں سے آزمائشی بنیادوں پر کیا گیا تھا۔ چین کا ارادہ ہے کہ اس نظام کو مستقبل میں ونٹر اولمپکس کے مقامات پر بھی آزمایا جائے گا۔
’کیش لِس‘ معاشرے کا آغاز؟
خیال رہے کہ ’ڈی سی ای پی‘ کرپٹو کرنسی نہیں ہے۔ یہ چین کی سرکاری کرنسی یوان کا ڈیجیٹل متبادل ہے جسے مرکزی بینک کی حمایت حاصل ہو گی اور اسے صرف مرکزی بینک ہی جاری کرے گا۔
یہ چین کی ان کوششوں کا حصہ ہے جس میں وہ کیش لس معاشرہ (یعنی ایسا معاشرہ جس میں رقم کی ادائیگی کرنسی نوٹ کے بجائے ڈیجیٹل کرنسی سے ہو گی) بنانا چاہتا ہے۔
بعض سرویز کے مطابق چین میں ہر پانچ میں سے چار ادائیگیاں ملک میں ڈیجیٹل ادائیگی کی کمپنیوں وی چیٹ پے یا علی پے کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ وی چیٹ پے دراصل ٹنسیٹ کمپنی کا حصہ ہے جبکہ علی پے علی بابا گروپ کا۔
چین کے مرکزی بینک پیپلز بینک آف چائنہ کے مطابق سنہ 2019 میں بینکوں نے 49.27 ٹریلین ڈالر کی نان کیش (نقد پیسوں کے بغیر) موبائل ادائیگیاں جاری کیں۔ یہ گذشتہ سال یعنی سنہ 2018 کے مقابلے 25 فیصد سے بھی زیادہ تھا۔
چین دنیا میں ڈیجیٹل کرنسی کے اعتبار سے سبقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
چین کے مرکزی بینک نے گذشتہ سال ایک تبصرہ شائع کیا تھا جس میں کہا گیا کہ چین ڈیجیٹل کرنسی کے اعتبار سے اپنی کرنسی یوان کو متحرک کرنا چاہتا ہے اور ڈالر کے عالمی نظام پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ
یہ آزمائش ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے کہ جب دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے درمیان ڈیجیٹل کرنسی کی دوڑ چل رہی ہے۔ کئی ممالک میں اس کے استعمال میں ممکنہ اضافہ اور نظام کا قیام زیر غور ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں سات مرکزی بینکوں کے ایک گروہ، جس میں فیڈرل ریزرو اور بینک آف انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (بی آئی ایس)، نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں ڈیجیٹل کرنسیوں کے ذریعے ادائیگیوں کے بنیادی اصول طے کیے گئے تھے۔
اس رپورٹ کے مطابق کم از کم 17 حکومتیں ڈیجیٹل کرنسی کی آزمائش یا ایسا کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ حکومتوں کے علاوہ نجی کمپنیوں میں بھی اس نوعیت کی تجاویز زیر غور ہیں۔
فیس بک اپنی ڈیجیٹل کرنسی لبرا کو متعارف کرانے سے متعلق دوبارہ غور کر رہا ہے۔ کئی نگراں اداروں اور حکومتوں نے اس منصوبے پر تشویش ظاہر کی تھی۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).