شیر بنا شیر؟


”دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا شیر آیا“۔ یہ وہ نعرہ ہے، جو مسلم لیگ نون کے جلسوں میں اس وقت گونجتے ہیں، جب نواز شریف اسٹیج پہ خطاب کے لیے آتے ہیں۔ تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے میاں نواز شریف کی سیاسی کیریئر پہ نظر دوڑائیں، تو ایک طرف ہمیں وہ دن یاد آتے ہیں، جب نواز شریف ایک فوجی آمر جنرل ضیا الحق کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرنے کی دعا دیتے ہیں اور دوسری طرف ایک اور فوجی جنرل پرویز مشرف کو قاتل اور غدار کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

نواز شریف کو جب پاناما لیکس کے مقدمے میں، اقامہ کا ذائقہ ڈال کر اقتدار سے ہٹایا گیا، تو اس وقت نواز شریف نے مریم نواز شریف کے ساتھ ”ووٹ کو عزت دو“ کا نعرہ بلند کر کے اصلی شیر بننے کی کوشش کی۔ ان کی بیٹی مریم نواز شریف سوشل میڈیا پہ کافی متحرک نظر آنے لگیں اور بلاول بھٹو اور دوسرے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو متحرک و منظم کیا۔

پھر اچانک ”ووٹ کو عزت دو“ کی تحریک منظر سے غائب ہونا شروع ہو گئی اور پاکستانی عدالتوں سے نواز شریف کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ، مریم نواز شریف کی ٹویٹر سے ٹویٹس بی آنا بند ہو گئے۔ نواز شریف شیر اس بار جہاز میں بیٹھ کے سعودی عرب جانے کے بجائے لندن چلے گئے۔

کچھ عرصے تک نواز شریف بشمول مریم نواز شریف، مکمل خاموش اختیار کی اور ان کا ٹویٹر اکاونٹ روزے کے حالت میں چلا گیا۔ گزشتہ مہینے ستمبر کے آخری ہفتے میں منعقدہ آل پارٹی کانفرنس میں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے آل پارٹی کانفرنس میں خطاب کیا اور اپنے بیانیے ”ووٹ کو عزت دو“ کا اعادہ کیا، مگر اس بار ان کا موقف بہت سخت اور جوشیلا تھا۔

نواز شریف کا یہ بیانیہ پرانا ہے، مگر اس دفعہ شیر کی دھاڑ پہلے سے کچھ مختلف اور تیز ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ جنگل کے اصل شیروں نے ”پیمرا“ کا سہارا لے کر زخمی شیر کی دھاڑ نے پہ پابندی لگا دی، مگر شیر سوشل میڈیا پہ احتجاج میں مشغول ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شیر کی اصل دھاڑ، جنگل کو بچانے کے لیے ہے یا پھر ماضی کے طرح جنگل کے اصل شیروں کی توجہ حاصل کرنا؟ اگر ان کی سوچ صرف سرکس میں واپس آ کر شیروں کے ماتحتی میں پرفارمنس دینا ہے، تو پھر اس جنگل کا خدا ہی حافظ ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں اس جنگل کے بہت سے ہاتھیوں نے قانون اور انصاف کے ساتھ ساتھ، اصل شیروں کی حکومت کو چیلنج کیا اور قانون کی بالا دستی کی بات کی، تو ان کو غدار اور ایجنٹ کا لیبل لگا کر جنگل سے بے دخل کر دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).