درخت سے بغل گیر شیر اور بندر کا پرسکون انداز، وائلڈ لائف فوٹوگرافر آف دی ایئر ایوارڈ 2020 میں شامل کی جانے والی جنگلی حیات کی بہترین تصاویر


دنیا کی نایاب جنگلی حیات کی تصاویر اتارنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے نہ صرف بے پناہ مہارت کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ آپ کا نہایت خوش قسمت ہونا بھی ضروری ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سرگئی گورشکوو کے پاس یہ دونوں موجود تھیں جس کی گواہی روس کے مشرق بعید کے گھنے جنگلوں میں کھینچی گئی سائبیریئن ٹائیگر کی یہ زبردست تصویر ہے۔ سائبیریا میں پائے جانے والے اس ٹائیگر کو امُور بھی کہا جاتا ہے۔

یہ تصویر اس برس کے جنگلی حیات کے تصویری مقابلے میں اوّل قرار پائی ہے۔

سرگئی گورشکوو نے اس مادہ ٹائیگر کی تصویر اس لمحے اتاری جب یہ لیوپرڈ نیشنل پارک میں ایک درخت کے تنے کے ساتھ پیٹ رگڑ کر اپنی مخصوص بو کے نشان چھوڑ رہی تھی تاکہ سب خبردار ہو جائیں کہ جنگل کا یہ حصہ اس کا ہو چکا ہے۔

وائیلڈ لائف فوٹو آف دی ائیر کی کمیٹی کی سربراہ روز کِڈمین کوکس کے بقول اس تصویر میں نظر آنے والی ’روشنی، رنگوں اور ٹیکسچر سے لگتا ہے جیسے یہ کوئی آئل پینٹنِنگ ہو۔‘

یہ بھی پڑھیے

جنگلی حیات کی تصاویر کا مقابلہ

جنگلی حیات کےدل موہ لینے والے انداز

آسٹریلیا: فطرت اور جنگلی حیات کی حیرت انگیز تصاویر

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے جیسے یہ ٹائیگر جانور نہیں، بلکہ اس درخت کا ہی حصہ ہو۔ اس کی دُم درخت کی جڑوں کے ساتھ ساتھ مڑ رہی ہے۔ دونوں یک جان ہو گئے ہیں۔‘

اس تصویر کی دوسری خوبی یہ ہے کہ یہ تصویر ایک خفیہ کیمرے کے ذریعے اتاری گئی ہے۔ فوٹوگرافر نے کیمرا اور دیگر سامان جنگل میں ایک جگہ لگا دیا تھا اور کیمرے کا طویل انتظار تب ختم ہوا جب مادہ ٹائیگر اس کے عین سامنے آئی اور خود کار کیمرے نے یہ تصویر اتار لی۔

صاف ظاہر ہے کہ سرگئی کو اچھی طرح معلوم تھا کہ جنگل میں ایسا کون سا مقام ہے جہاں ٹائیگر کیمرا کے پورے فریم میں آ جائے گا، اور یہی وہ چیز ہے جہاں جنگلی حیات کے ایک تجربہ کار فوٹوگرافر کی مہارت کام دکھاتی ہے۔

ماضی میں اس مشرقی روسی ٹائیگر کا بے دریغ شکار ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے دھبے دار ٹائیگر کی یہ نسل معدومیت کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اب دنیا میں اس نسل کے چند سو ٹائیگر ہی بچے ہیں، اور جبکہ اس کا شکار بننے والے ہرن اور جنگلی خنزیر جیسے جانور بھی یہاں ناپید ہو گئے ہیں۔

ان ٹائیگروں کو خوراک کی تلاش میں دور دراز کے جنگلوں میں جانا پڑ رہا ہے۔ اسی لیے اب ان ٹائیگروں کی عام سی تصویر اتارنا بھی زیادہ مشکل ہو گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس خفیہ کیمرے سے یہ تصویر لی گئی، سرگئی اسے ایک میدان میں لگا کر آ گئے تھے اور جب دس ماہ بعد اسے وہاں سے برآمد کیا گیا تو اس کے میموری کارڈ میں یہ قیمتی تصویر بھی ریکارڈ ہو چکی تھی۔

جنگلی حیات کی تصاویر کے مقابلے میں اوّل آنے کے لیے آپ کو بہت صبر سے کام لینا پڑتا ہے۔

اپنے شکار کا اکیلے مزا اڑاتی لومڑی

ہنس شکار کر کے ہڑپ کرنے والی اس چھوٹی لومڑی کی یہ تصویر فِن لینڈ کی نوجوان فوٹو گرافر لینا نے اتاری ہے۔ اس تصویر کی بنیاد پر نہ صرف انھیں 15 سے 17 سال کے فوٹو گرافروں میں انعام کا حقدار سمجھا گیا بلکہ بحیثیت مجموعی بھی وہ جونئیر فوٹو گرافروں میں اوّل رہیں۔

لومڑی کا یہ بچہ ہنس کے شکار کے بعد چٹانوں کے درمیان چھپ گیا تھا تاکہ اس کے بہن بھائی اپنا حصہ نہ مانگنا شروع کر دیں۔

روز کِڈمین کا کہنا تھا کہ ’ججوں نے یہ تصویر خاص طور پر پسند کی کیونکہ یہ تصویر کوئی ایسا ہی نوجوان فوٹو گرافر لے سکتا تھا جو فطرت سے لگاؤ رکھتا ہو۔

’اس تصویر کی کمپوزیشن بہت ہی اچھی ہے۔ یقیناً لینا نے یہ تصویر زمین پر لیٹ کر اتاری ہو گی کیونکہ لومڑی کا بچہ اور لینا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔‘

پروبوسِک نسل کے بندر کا پوز

اور اب دیکھیے لمبی ناک والے پروبوسِک نسل کے بندر کی تصویر جسے اس برس جانوروں کی پورٹریٹ تصویر کی کیٹیگری میں بہترین قرار دیا گیا ہے۔

نر بندر کے بچے کی یہ تصویر انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو پر اتاری گئی جہاں اس نسل کے تحفظ کے لیے ایک پارک مختص ہے۔

بلوغت تک پہنچتے پہنچتے اس کی ناک لمبی ہوتی جائے گی جس کے بعد اس کی للکار میں بھی تیزی آ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ ایک دن یہ اپنے گروہ میں اپنے لیے کسی بڑے مرتبے کا اعلان بھی کر دے۔

آگ اگلتا دریا

ڈبلیو پی وائی کے عنوان سے ہونے والے ان تصویری مقابلوں میں صرف جانوروں کی تصاویر نہیں ہوتیں۔ مثلاً یہ تصویر یورپ کے شمالی علاقے میں پائے جانے والے سب سے زیادہ متحرک آتش فشاں کی ہے۔

یہ تصویر ’زمین کی آب وہوا‘ یا ماحولیات کی کیٹیگری میں پہلے نمبر پر رہی۔ لوسیانو گوڈنزیو کو یہ منظر اپنے کیمرے میں محفوظ کرنے کے لیے شدید تپش میں بدبو دار لاوا اگلتے اس آتش فشاں کے بہت قریب جانا پڑا۔

ان کے بقول اس مقام پر انھیں ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے انھیں فریب نظر ہو گیا ہو کیونکہ لگتا تھا جیسے ’ایک بہت بڑے ڈائناسور کی کھُردری جلد پر گھاؤ لگ گیا ہو اور اس سے خون بہہ رہا ہو۔‘

ایک متوازن زندگی کی کوشش

گلاس فراگ نسل کے مینڈک کی اس تصویر کو ’رینگنے والے اور پانی و خشکی کے جانوروں کی عادات‘ کی کیٹیگری میں بہترین قرار دیا گیا۔

جیمی نے یہ تصویر ایکواڈور کے جنگلی حیات کے ایک پارک میں اتاری تھی جب وہاں موسلا دھار بارش ہو رہی تھی۔ اتنی تیز بارش میں جیمی کے ایک ہاتھ میں کیمرا تھا اور دوسرے ہاتھ میں فلیش کے علاوہ چھتری بھی تھی۔

دو بھِڑوں کی کہانی

شمالی فرانس میں نارمنڈی کے علاقے میں ان دو بھِڑوں کو کیمرے میں قید کرنے کے لیے فرینک ڈیشنڈول کو سُپر فاسٹ شٹر سسٹم سے لیس کیمرا استعمال کرنا پڑا تھا۔

دائیں طرف والی ریت میں رہنے والی بھڑ ہے جبکہ دوسری کو کُکو واسپ کہتے ہیں۔

سنہری لمحہ

ڈائمنڈ سکووِڈ کی یہ تصویر سال 2020 کے مقابلوں میں ’زیر آب‘ مخلوق کی کیٹیگری میں اوّل قرار پائی ہے۔ سونگڈا نے یہ تصویر اس وقت اتاری جب وہ ایک رات فلپائن میں انیلاؤ کے ساحل کے قریب غوطہ خوری کر رہے تھے۔

یہ سمندری جانور تقریباً چھ سات سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔

پالاس نسل کی بلی کے بچوں کی اٹکھیلیاں

یہ بلی کے بچے پالاس نسل کے ہیں۔ یہ نسل شمال مغربی چین میں تبت کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔

شِنیان کو آپس میں کھیلتے ہوئے ان بلی کے بچوں کی یہ تصویر اتارنے کا موقع بہت عرصے بعد ملا کیونکہ وہ چھ سال سے اس نسل پر تحقیق کی غرض سے پہاڑوں میں خاک چھان رہے تھے۔

ان کی یہ تصویر ‘دودھ پلانے والے جانوروں کی عادات’ کی کیٹیگری میں بہترین قرار پائی ہے۔

وائلڈ لائف فوٹو گرافر آف دی ایئر کے ایوارڈز کی تقریب عموماً لندن کے نیچرل ہِسٹری میوزیم میں منعقد ہوتی ہے جس میں شاہی خاندان کے افراد کے علاوہ کئی مشہور شخصیات شرکت کرتی ہیں۔ لیکن کئی دیگر تقریبات کی طرح، اس برس کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ تقریب بھی آن لائن منعقد ہوئی۔

اگر آپ بھی آئندہ برس کے ایوراڈز میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو یاد رہے کہ آپ اپنی تصاویر وائلڈ لائف فوٹو گرافر آف دی ایئر کو پیر 19 اکتوبر کے بعد بھیج سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp