مڈل کلاس کا پنچ نامہ


مڈل کلاس کھانا:
اپر مڈل، گھر میں روزانہ کئی ڈشیں بنتی ہیں، جو زیادہ تر نوکر کھاتے ہیں۔ بچے اکثر باہر سے آرڈر کرتے ہیں یا کھا کر آتے ہیں۔
سیمی مڈل کلاس: ہفتے میں ایک بار گوشت اور چکن پکتا ہے اور بوٹیوں پر لڑائی ہوتی ہے۔
لوئر مڈل: روز دال یا سبزی پکتی ہے، پھر بھی مہنگائی پر حکومت کو کوسنے دیے جاتے ہیں۔
مڈل کلاس شاپنگ:
اپر مڈل: جب ضرورت ہو، سٹریس ریلیز کرنا ہو، یا بوریت دور کرنی ہو، شاپنگ کرتے ہیں۔ مگر کرتے برانڈ کے اوریجنل آؤٹ لیٹ سے ہیں۔
سیمی مڈل: یہ سارا سال، سیل لگنے کا انتظار کرتے ہیں۔ اور پھر سیل میں جو ہاتھ آئے اٹھا لاتے ہیں۔
لوئر مڈل: یہ دکانوں کے باہر ٹھیلوں سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر صاف ستھرا ”امپورٹڈ مال“ خریدتے ہیں۔

مڈل کلاس انٹرٹینمنٹ:
اپر مڈل: ان کے بچے نیٹ فلیش پر انگریزی سیزن اور ریسلنگ دیکھتے ہیں۔ میسی، رونالڈو اور رافیل نڈال ان کے فیورٹ ہیں۔
سیمی مڈل: ان کے بچے ڈوریمون دیکھتے ہیں اور یہ پی ایس ایل دیکھ کر گزارہ کر لیتے ہیں۔ سرفراز ان کا ہیرو ہوتا ہے۔
لوئر مڈل: ان کے گھر ایک ہی ٹی وی ہوتا ہے، جس پر ماں اور دادی ڈرامے دیکھتی رہتی ہیں اور بچے گلی میں لڑائیاں کرتے ہیں۔

مڈل کلاس سکول:
اپر مڈل: ان کے بچے بیکن ہاؤس یا لاہور گرامر میں پڑھتے ہیں اور برٹش ایکسنٹ مین انگلش بولتے ہیں۔
سیمی مڈل: ان کے بچے ایجوکیٹرز یا الائیڈ سکول میں پڑھتے ہیں اور گلابی انگلش بولتے ہیں۔
لوئر مڈل: ان کے بچے سرکاری سکول یا محلے کے پانچ مرلہ گھر میں کھلے ’کینیڈین سکول سسٹم‘ میں پڑھتے ہیں اور اردو بولتے ہیں۔

مڈل کلاس ٹرانسپورٹ:
اپر مڈل: گھر میں دو گاڑیاں ہوتی ہیں۔ ایک بچوں کو لانے لے جانے کے لئے اور ایک آفس سے ملی ہوتی ہے۔
سیمی مڈل: ایک ہی مہران، رشتہ داروں کے گھر آنے جانے کے لئے اور ایک موٹر سائیکل گھر کے کام کے لئے۔
لوئر مڈل: ایک ہی پرانی موٹر سائیکل، جس پر بیوی اور پانچ بچوں کو لاد کر پورا شہر گھومتا ہے۔

مڈل کلاس ڈائننگ آؤٹ:
اپر مڈل: یہ اونچے سے تھوڑا نچلے ریستورانوں میں جا کر کھانا کھاتے ہیں، ٹپ دیتے ہیں اور بچا ہوا پیک کراتے ہیں۔
سیمی مڈل: یہ پوری فیملی، محلے کے برگر کارنر یا پیزا پیلس پر ’ڈنر‘ کرنے جاتے ہیں، بچے پلیٹیں تک چاٹ کر آتے ہیں۔ ماں باپ مگر گھر سے کھانا کھا کر جاتے ہیں۔
لوئر مڈل: یہ سال میں، عید کے عید چڑیا گھر جاتے ہیں اور ویگن میں جیب کٹوا کر روتے دھوتے، بغیر کھائے واپس آ جاتے ہیں۔

مڈل کلاس ویکیشن:
اپر مڈل: یہ چھٹیوں میں، اپنے رشتہ داروں کے پاس دبئی یا سعودیہ جاتے ہیں۔
سیمی مڈل: ان کی دوڑ مری سے آگے کی نہیں ہوتی۔
لوئر مڈل: یہ چھٹیوں میں نانی کے گھر جاتے ہیں۔

مڈل کلاس موبائل:
اپر مڈل: ان کے پاس نیا سام سنگ اور سیکنڈ ہینڈ آئی فون ہوتے ہیں۔ باتھ روم میں سیلفی ہمیشہ آئی فون سے لیتے ہیں۔
سیمی مڈل: ان کے پاس اوپو یا کیو موبائل ہوتا ہے۔ موبائل پر آگے پیچھے اتنے کور سام سنگ کا ہی لگاتے ہیں۔
لوئر مڈل: ابا کے پاس پرانا بٹنوں والا نوکیا ہوتا ہے مگر اولاد کے پاس پرانے ماڈل کا ٹچ والا سستا فون ہوتا ہے۔

مڈل کلاس مہمان:
اپر مڈل: اکثر صاحب کے کولیگ یا بڑے افسر گھر آتے ہیں اور گل دستے لے کر آتے ہیں۔ غریب رشتہ دار ڈرتے، ادھر کا رخ نہیں کرتے۔
سیمی مڈل: مہینے میں ایک دو بار رشتہ داروں کا آنا جانا رہتا ہے اور تحفے میں مٹھائی، پھل یا کیک رس لاتے ہیں۔
لوئر مڈل: اتنے مہمان آتے ہیں کہ بیٹھک کا اکلوتا صوفہ، پرات کی طرح گہرا ہو جاتا ہیں اور بیٹھنے پر سپرنگ چیختے ہیں۔ ان کے رشتہ دار صرف اپنے مسئلے ہی ساتھ لاتے ہیں۔

مڈل کلاس شادی:
اپر مڈل: اکثر بچے، رشتہ خود پسند کر کے شادی ماں باپ سے ’ارینج‘ کرواتے ہیں۔ فنکشن کسی ہوٹل میں ہوتا ہے، جہاں غریب رشتہ داروں کی شمولیت کھانا کھانے تک ہی ہوتی ہے۔ سٹیج پر بلا کر ان کا تعارف نہیں کرایا جاتا۔
سیمی مڈل: ان کی شادیاں ہال میں ہوتی ہیں، جو اکثر چھوٹا ہوتا ہے اور مہمان زیادہ۔ کھانا پر ایسا گھڑمس پڑتا ہے، جیسے گورنمنٹ سکول میں چھٹی کے وقت ہوتا ہے۔ آدھے لوگ کھانا نا ملنے یا کم ملنے پر ناراض جاتے ہیں۔
لوئر مڈل: شادی پر گلی میں شامیانے لگا کر راستہ بند کرنا، اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔ مہمان کئی دن پہلے آ کر سیوا کرواتے ہیں۔ دیگیں پکانے والا نائی، اکثر ”دیگ بیٹھ گئی ہے“ کی بری خبر ہی سناتا ہے۔ اکثر باراتیں پھپھڑ (پھپھا) اور خالو کو مناتے لیٹ ہو جاتی ہیں۔

مڈل کلاس کی اکثریت مذہبی ہوتی ہے۔ یہ عبادات بھی کرتے ہیں اور زکوات خیرات بھی دیتے ہیں۔ میلاد بھی کراتے ہیں اور درباروں پر دیگیں بھی چڑھاتے ہیں۔ ملک کے بنک انہی کے سیونگ اکاؤنٹ کے سر پر چلتے ہیں۔ در اصل سارا ملک انھی لوگوں نے اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوتا ہے۔ مڈل کلاس کو کسی بھی ملک کی معیشت کا ایندھن سمجھا جاتا ہے۔ سرکار مگر یا تو امیروں کے لئے سوچتی ہے یا غریبوں کے لئے، یہ منجھلے بچے کی طرح ہمیشہ توجہ کو ترستے رہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).