موبائل فون کی تابکاری سے تحفظ میں گائے کے گوبر کے کردار کی حقیقت


گوبر لیپا جا رہا ہے
انڈیا میں گائے کے گوبر سے بنی ایک چِپ کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ چِپ موبائل فون سے نکلنے والی تابکاری سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

انڈیا میں گائے کی نسلیں آگے بڑھانے اور ان کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ادارے قومی کامدھینو کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ولبھائی کتھیریا نے اس چِپ سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ ایک ریڈئیشن چپ ہے جسے موبائل میں تابکاری کے اثرات کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔’

لیکن سوشل میڈیا پر اس دعوے کا خاصا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ گوبر سے بنی چپ تابکاری کو کم کرنے میں کتنی کارگر ثابت ہوگی، اس بارے میں کوئی سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں۔

آخر گائے کے گوبر سے بنی چِپ کیا ہے؟

یہ چِپ انڈین ریاست گجرات کے ایک گروپ نے تیار کی ہے۔ یہ گروپ گوال گھر چلاتا ہے۔ اس چِپ کو موبائل فون کے باہری حصے پر لگانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

اس چِپ کو پیش کرنے کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ چِپ موبائل سے نکلنے والی تابکاری کے خلاف مبینہ طور پر ایک حفاظتی ڈھال کی طرح کام کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بل گیٹس پر ’مائیکروچپ‘ لگانے کا الزام، گائے کے گوبر سے علاج اور دیگر جھوٹے دعوے

گائے کے پیشاب سے کورونا کا علاج اور دیگر ’بےبنیاد‘ دعوے

’مسلمانوں کو بھی گائے کا پیشاب قبول کرنا چاہیے‘

گوبر دیوار پر لیپا جا رہا ہے

اس چپ کی قیمت پچاس روپے سے سو روپے کے درمیان رکھی گئی ہے۔ ڈاکٹر کتھیریا نے بتایا کہ ملک بھر میں تقریباً 500 سے زیادہ گوال گھروں میں اب یہ چِپ تیار کی جا رہی ہے۔

گجرات میں واقع اس گوال گھر کی جانب سے بی بی سی کو بتایا گیا کہ وہ گزشتہ ایک برس سے اس چِپ کو تیار کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک انہوں نے اس چِپ سے متعلق کوئی سائنسی تفتیش کی ہے اور نہ ہی ٹیسٹ۔

گوال گھر کے مالک داس پئی نے کہا ‘آیوروید کے مطابق گائے کے گوبر اور چپ کو باندھنے میں استعمال ہونے والے دیگر عناصر میں ایسی خوبیاں ہیں جو ریڈئیشن یعنی تابکاری سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔’

حالانکہ وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ابھی تک اس چپ کا کوئی ٹیسٹ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی سائنسی تفتیش کی گئی ہے۔

کیا واقعی گائے کے گوبر میں ایسی خوبیاں ہوتی ہیں؟

نہیں۔۔۔ایسا ممکن نہیں ہے۔ لیکن یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اس قسم کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل سنہ 2016 میں ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ شنکر لال نے گائے کے گوبر سے متعلق بالکل یہی دعویٰ کیا تھا۔ ان سے پہلے اس طرح کے اور بھی کئی دعوے کیے گئے تھے کہ گائے کا گوبر تینوں طرح کی ریڈئیشن الفا، بیٹا اور گاما کو خود میں جزب کر لیتا ہے۔

موبائل فون

لیکن سائنسدانوں نے ان دعووں کو مسترد کر دیا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی سائنسی ریسرچ بھی نہیں ہوئی ہے جو یہ ثابت کر سکے کہ گائے کا گوبر تابکاری سے تحفظ میں کردار ادا کرتا ہے۔

انڈین ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر گوتم مینن نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘گائے کے گوبر میں جو عناصر پائے جاتے ہیں اور جن کے بارے میں ہمارے پاس معلومات ہیں، اس بنا پر واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ گوبر میں ایسی کوئی خوبی نہیں ہوتی ہے۔’

تابکاری سے تحفظ کے لیے جس عنصر کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا یے وہ لیڈ یا سیسہ ہے۔ اس کا استعمال ریڈئیشن تھریپی میں بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن گوبر اور اس کی مبینہ خوبیوں کے بارے میں دعویٰ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تابکاری کے خلاف اس کی حفاظتی خوبیوں کا ثبوت دیہی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں خاندان ہیں جو اپنے گھروں پر گوبر لیپتے ہیں۔

پروفیسر مینن کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں لوگ ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ انہیں گوبر آسانی سے مل جاتا ہے اور گھر کی دیواروں پر گوبر لیپ دینے سے گھر ٹھنڈا ضرور رہ سکتا ہے، لیکن ریڈئیشن سے حفاظت نہیں ہوتی۔

کیا موبائل فون سے نقصان دہ شعاعیں خارج ہوتی ہیں؟

موبائل فون کے انسانی جسم پر ہونے والے نقصانات کے بارے میں گزشتہ چند برسوں میں آگہی پیدا ہوئی ہے۔ لوگوں میں اس بات کی فکر بڑھ رہی ہے کہ اگر زیادہ طویل عرصے تک موبائل فون کا استعمال کرتے رہے تو کینسر اور دیگر خطرناک امراض انہیں متاثر کر سکتے ہیں۔

لیکن امریکی فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن کے مطابق، گزشتہ چند برسوں کی تحقیقوں میں ایسا کچھ نہیں پایا گیا جس سے ثابت ہو کہ موبائل فون کی تابکاری کے سبب کینسر جیسے امراض ہمیں متاثر سکتے ہیں۔

فزکس کے برطانوی پروفیسر میلکم سپریرن کے مطابق ‘ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ موبائل سے نکلنے والی توانائی انسانی صحت کے لیے کسی طرح کا کوئی خطرہ بن سکتی ہو کیونکہ یہ بہت کم ہوتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp