خلائی سفر: مدار میں موجود روسی سیٹلائٹ، چینی راکٹ کے پرزے تصادم سے بال بال بچ گئے


آلات
خلا میں ریڈار کی مدد سے اشیا کا مشاہدہ کرنے والی ایک کمپنی کے مطابق ایک ناکارہ روسی سیٹیلائٹ اور ایک چینی راکٹ کے پرزے ایک دوسرے کے انتہائی قریب سے گزرے ہیں اور ایک دوسرے سے ٹکراتے ٹکراتے رہ گئے۔

لیو لیبز نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر ایک دوسرے سے 25 میٹر کے فاصلے پر گزرے۔

لیو لیبز کا کہنا ہے کہ اینٹارکٹکا کے اوپر ان کے باقیات کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیے۔ دیگر ماہرین کا خیال تھا کہ کوسموس – 2004 اور شینگ یینگ راکٹ اچھے خاصے فاصلے سے گزریں گے۔

ان دونوں مشینوں کا مجموعی وزن دو اعشاریہ پانچ ٹن ہے اور یہ 14 اعشاریہ چھ کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار پر دنیا کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں۔

اگر یہ دونوں آلات آپس میں ٹکرا جاتے تو زمین پر ملبے کی بارش ہو سکتی تھا جس سے جانی اور مالی نقصان کا خطرہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

خلائی جہاز کیسینی زحل سے ٹکرا کر تباہ

خلا سے کچرا ہٹانے کے لیے جاپان کا خلائی مشن روانہ

’مجھے خلا میں کھٹکھٹانے کی آواز آئی‘

زمین پر قدیم ترین مادے کی دریافت

کیونکہ یہ سطح سمندر سے ایک ہزار کلومیٹر کی بلندی پر موجود تھے، اس لیے ان کے تصادم کے باعث پیدا ہونے والے ذرّات ایک لمبے عرصے تک خلا میں موجود رہ سکتے تھے اور ان کے باعث مدار میں موجود دیگر سیٹیلائٹس کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔

لیو لیبز دراصل سیلیکون ویلی کا ایک سٹارٹ اپ ہے جو خلا میں موجود ناکارہ اور کارآمد سیٹیلائٹس اور راکٹس کے مدار کا اپنے ریڈار نیٹ ورک کے ذریعے مشاہدہ کرتا ہے۔

آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس سے وابستہ ڈاکٹر موریبا جاہ کے مطابق دونوں آلات کے درمیان فاصلہ محض 70 میٹر تھا۔

ایروسپیس کارپوریشن، جو اس حوالے سے ایک معتبر ادارہ ہے، کی جانب سے بھی اسی قسم کی بات سامنے آئی ہے۔

جیسے جیسے مزید سیٹیلائٹس لانچ کی جا رہی ہیں، خلا میں ان کے ممکنہ تصادم کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے جو سب سے بڑا خدشہ ہے وہ یہ کہ خلا میں موجود ناکارہ ہارڈویئر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق خلا میں ایک سینٹی میٹر سے زیادہ حجم کی نو لاکھ چھوٹی بڑی اشیا یا پرزے موجود ہیں اور ان کی وجہ سے ایک آپریشنل خلائی گاڑی یا راکٹ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ تباہ بھی ہو سکتے ہیں۔

یورپی خلائی ایجنسی نے اس ہفتے خلائی ماحولیات کی حالت سے متعلق سالانہ رپورٹ شائع کی ہے جس میں انھوں نے خلائی جہازوں اور راکٹس کے پرزوں کے بکھرنے کے واقعات پر نظر ڈالی ہے۔

ان میں وہ دھماکے بھی شامل ہیں جو مدار میں موجود پرانی خلائی گاڑیوں اور راکٹس میں موجود ایندھن اور بیٹریز کے باعث ہوتے ہیں۔

ایجنسی کے مطابق گذشتہ دو دہائیوں میں خلا میں اوسطاً 12 ایسے حادثات ہوئے ہیں ‘اور بدقسمتی سے اس رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔’

اس ہفتے بین الاقوامی خلابازوں کی آن لائن کانگریس میں ماہرین کے ایک گروہ نے ایک فہرست شائع کی جس میں خلا میں موجود 50 بڑے آلات کی بات کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد پرانی روسی اور سوویت دور کے راکٹ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp