جج بیرٹ کی بطور سپریم کورٹ جج نامزدگی کی توثیق کی سماعت مکمل



ڈیموکریٹ ارکان نے نامزدگی کی منظوری کے لئے کمیٹی کے ضابطوں کو نافذ کرتے ہوئے پینل کی رائے شماری آئندہ جمعرات تک کے لئے موخر کر دی۔ سینٹ اس ماہ کے آخر میں ووٹ دے گی۔

امریکی سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے سپریم کورٹ کی خالی نشست پر جج ایمی کونی بیرٹ کی نامزدگی کی حمایت اور مخالفت میں دلائل سنے، اور اس طرح کمیٹی کے سامنے چار روزہ سماعت جمعرات کو اختتام پذیر ہو گئی۔

ڈیموکریٹ ارکان نے نامزدگی کی منظوری کے لیے کمیٹی کے ضابطوں کو نافذ کرتے ہوئے پینل کے ووٹ کو آئندہ ہفتے جمعرات کے روز تک کے لیے موخر کر دیا ہے۔ اب ابتدائی رائے دہی 22 اکتوبر کو ہو گی، جبکہ منظوری کے لیے پوری سینیٹ اس ماہ کے آخر میں متوقع طور پر رائے شماری میں حصہ لے گی۔ اس طرح یہ رائے شماری تین نومبر کے صدارتی انتخابات سے چند ہی دن پہلے ہو گی۔

سینیٹ میں اکثریتی جماعت کے رکن، سینیٹر مچ میکونل نے اپنی آبائی ریاست کینٹکی سے رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 48 سالہ جج ایمی کونی بیرٹ کی حتمی منظوری کے لیے ان کے پاس سینیٹ میں اکثریتی ووٹ موجود ہیں۔ سینیٹر میکونل کا کہنا تھا کہ سینٹ 23 اکتوبر کو ایمی کونی بیرٹ کی حتمی توثیق کے لیے غور و خوض کا آغاز کرے گی۔

اگر جج بیرٹ کی نامزدگی کی منظوری ہوتی ہے تو وہ امریکی تاریخ میں پانچویں خاتون ہوں گی جو سپریم کورٹ میں جسٹس کے فرائض انجام دیں گی۔

48 سالہ جج ایمی کونی بیرٹ، فی الحال فیڈرل ایپیلٹ کورٹ کی جج ہیں اور انہیں صدر ڈنلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ کی خالی نشست پر تعیناتی کے لیے نامزد کیا ہے۔ ان کی تعیناتی سے عدالت اعظمیٰ میں قدامت پسند ججوں کی تعداد تین کے مقابلے میں چھ کے ساتھ اکثریت میں بدل جائے گی۔

ڈیموکریٹ ارکان کا کہنا ہے کہ یہ اکثریت ممکنہ طور پر آئندہ عشروں تک عدالت کے سامنے آنے والے قانونی تنازعات کے نتائج پر اثرات مرتب کرے گی۔

جج بیرٹ نے منگل اور بدھ کے روز کئی گھنٹوں تک قانون سازوں کے سوالات کا جواب دیا۔ جمعرات کے روز ریپبلکن اور ڈیموکریٹ قانون سازوں نے جج ایمی کی منظوری کے حق اور مخالفت میں اپنے اپنے گواہوں کو طلب کیا۔

امیریکن بار ایسوسی ایشن کی فیڈرل جیوڈیشری کی سٹینڈنگ کمیٹی کے دو ارکان نے جج بیرٹ کی سپریم کورٹ میں میں خدمات انجام دینے کے حوالے۔ سے مثبت رائے کا اظہار کیا اور انہیں سپریم کورٹ میں خدمات کے لیے ”ویل کوالیفائیڈ“ قرار دیا۔

ریپبلکن ارکان نے جج بیرٹ کے سابق کلرکوں میں ایک اور یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم لا سکول سے ان کی ایک سابق طالب علم کو بھی شہادت کے لئے طلب کیا۔ اسی دوران ڈیموکریٹ ارکان نے اپنے گواہان کو طلب کیا، جنہوں نے ہیلتھ کیئر اور اسقاط حمل کے بارے میں ان کے تجربات کے بارے میں شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔ یہ وہ امور ہیں جو مز بیرٹ کے سامنے اس وقت آ سکتے ہیں، جب وہ بطور سپریم کورٹ جسٹس فرائض انجام دے رہی ہوں گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa