ٹرمپ کا کرونا کے خلاف اپنائی گئی حکمتِ عملی کا دفاع، بائیڈن کی تنقید


دونوں صدارتی امیدوار جمعرات کو دو مختلف ٹی وی چینلز کے ذریعے اپنے اپنے حلقوں کے ووٹرز سے مخاطب ہوئے۔

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کرونا سے نمٹنے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جب کہ صدر نے اپنی حکمتِ عملی کا بھرپور دفاع کیا ہے۔

دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان جمعرات کو دوسرا مباحثہ شیڈول تھا جسے صدر ٹرمپ کے کرونا وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم دونوں امیدوار جمعرات کو دو مختلف ٹی وی چینلز کے ذریعے اپنے اپنے ووٹرز سے مخاطب ہوئے۔

صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ریاست فلاڈیلفیا کے ووٹرز کے ساتھ ٹاؤن ہال میں شرکت کی جب کہ صدر ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ووٹرز سے خطاب کیا۔ دونوں امیدواروں کی یہ انتخابی مصروفیات ٹی وی پر براہِ راست نشر بھی کی گئیں۔

اپنی گفتگو میں جو بائیڈن نے ری پبلکن صدارتی امیدوار پر کرونا وائرس کے خطرناک ہونے کی معلومات چھپانے کا الزام عائد کیا جو اب تک تقریباً 80 لاکھ امریکیوں کو متاثر کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کی حساسیت سے متعلق کسی کو نہیں بتایا۔ اُن کے بقول صدر ٹرمپ چوں کہ خوف زدہ تھے کہ کہیں امریکی عوام گھبرا نہ جائیں۔ درحقیقت امریکی شہری نہیں گھبرائے بلکہ صدر ٹرمپ خود گھبرائے ہوئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے کرونا وائرس کی حکمتِ عملی اور وبا سے گھبرانے کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ “مجھے عوام کو دیکھنا ہے اور میں کرونا وائرس کی وجہ سے تہہ خانے میں نہیں رہ سکتا۔”

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ حال ہی میں کرونا وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں جس کے بعد وہ دوبارہ انتخابی سرگرمیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔

جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اُن کا آخری مرتبہ کرونا ٹیسٹ کب منفی آیا تھا؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اُنہیں ٹھیک سے کچھ یاد نہیں۔

کرونا وائرس نے امریکی صدارتی انتخابات کے روایتی انداز کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ لوگ محتاط ہیں جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اب تک ایک کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں پیشگی ووٹ ڈال چکے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سب سے زیادہ ریاست نارتھ کیرولائنا میں ووٹ ڈالے گئے ہیں۔

ایک گھنٹے کی براہِ راست نشریات کے دوران جب صدر ٹرمپ سے ٹیکس گوشواروں سے متعلق ‘نیویارک ٹائمز’ کی خبر پر سوال کیا گیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق اخبار کے نمبرز درست نہیں۔

یاد رہے کہ نیویارک ٹائمرز نے رپورٹ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے بحیثیت صدر اپنے پہلے سال کے دوران صرف 750 ڈالر ٹیکس دیا تھا۔

دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان آخری براہِ راست صدارتی مباحثہ 22 اکتوبر کو ریاست ٹینیسی کے شہر نیشوِل میں شیڈول ہے۔

جوں جوں صدارتی انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، دونوں امیدواروں نے انتخابی مہم بھی تیز کر دی ہے۔ رواں ہفتے دونوں امیدوار اہم سمجھی جانے والی ریاستوں کے دوروں کے دوران کئی جلسوں سے خطاب کریں گے۔

صدر ٹرمپ فلوریڈا، پینسلوانیا اور آئیووا جائیں گے جب کہ جو بائیڈن اوہائیو اور فلوریڈا میں جلسوں سے خطاب کریں گے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa