کیا ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر کالک ملنا مذہبی فریضہ ہے؟


پاکستانی غریب اکثریت جو حالیہ دنوں میں اپنی پریشانیوں کی وجہ سے جانتی بھی نہیں تھی کہ سولہ اکتوبر کے دن اکتالیس برس پہلے پاکستانی سائنسدان جناب ڈاکٹر عبدالسلام کو سائنسی کامیابی کی وجہ سے دنیا بھر کی طرف سے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ مگر موجودہ زمانے میں سوشل میڈیا کی مدد سے کچھ پاکستانی جانتے تھے کہ آج کے دن ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کو نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

اس دن کے موقع پر پاکستان کے شہر گوجرانوالا میں چند درجن بھر مسلمانوں نے ایک کالج کے باہر سے ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر کالک مل کر مومن ہونے کا ثبوت دیا۔ یہ وہ چند نوجوان ہیں جو اپنے آپ کو تعلیم یافتہ سمجھتے ہیں اور ایک اداراہ سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ بے شک ان کے اس اقدام کو اکثریتی پاکستانیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا مگر ان تنقید کرنے والوں میں اکثر پاکستانیوں کا تعلق بیرون ممالک سے تھا۔ پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے اس اقدام کو بے حد سراہا۔ حکومت یا میڈیا کی جانب سے اس اقدام پر خاموشی اختیار کی گئی اور ڈاکٹر عبدالسلام کے پاکستان میں موجود چاہنے والوں نے بھی ہمیشہ کی طرح خاموشی اختیار کرنا ہی مناسب سمجھا۔

گوجرانوالا کے ان چند پارسا نوجوانوں کی بدولت مذہب کا بول بالا ہو گیا۔ اگر اسلام کی بقا ایسی حرکتوں ہی پر موقوف ہے تو دنیا بھر کے مسلمانوں کو چاہیے کہ ہر نماز ادا کرنے کے بعد ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر کالا سپرے مار دیا کریں کیونکہ مذکورہ نوجوانوں کی نظر میں ڈاکٹر عبدالسلام کی تصویر پر کالا سپرے مارنے کا ثواب نماز سے زیادہ ہوگا۔

جناح کے پاکستان میں (جو کچھ حضرات کی نظر میں اسلام کے نام پر بنائے جانے والا ملک ہے) ملک کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلا وزیر خارجہ ایک احمدی چوہدری ظفراللہ خان کو مقرر کیا تھا۔

ایسے واقعات یقیناً وقفے وقفے کے ساتھ پیش آتے رہیں گے۔ شاید وہ دن دور نہیں جب ریاست پاکستان کو ایک فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے جناب چوہدری ظفراللہ خان کو ملک کا پہلا وزیر خارجہ مقرر کرنے کے اقدام کو سرکاری طور پر بانی پاکستان کی غلطی قرار دے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہیں تو احمدی پاکستانیوں کو پاکستان میں اتنا ہی حق دیں جو بانی پاکستان نے سب شہریوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).