فرانس: پیرس دہشت گرد کارروائی میں ایک استاد کا سر قلم، حملہ آور ہلاک


پیرس
فرانس کے دارالحکومت پیرس کے شمال مغربی علاقے میں ایک دہشت گردی کی کارروائی میں حملہ آور نے ایک استاد کا سر قلم کر دیا ہے جبکہ پولیس نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

حملہ آور نے مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ایک سکول کے قریب حملہ کر کے سکول ٹیچر کو قتل کیا۔ اطلاعات کے مطابق سکول ٹیچر نے مبینہ طور پر اپنے طلبا کو پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے دکھائے تھے۔

فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور اس قاتلانہ حملے کو ‘اسلامی دہشت گردانہ حملہ’ قرار دیا ہے۔

صدر میخکواں کا کہنا تھا کہ استاد کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ ‘اظہار رائے کی آزادی کے متعلق پڑھاتے تھے۔’

تاہم حکام کی جانب سے ہلاک ہونے والے استاد کا نام نہیں بتایا گیا۔

چاقو بردار حملے آور کو قاتلانہ حملے کے بعد پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے حملہ آور کی تفصیلات بھی جاری نہیں کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

چارلی ایبڈو: حملہ آور کا ’میگزین کے پرانے دفتر کو نشانہ بنانے کا اقرار‘

چارلی ایبڈو کی جانب سے پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں کی دوبارہ اشاعت

یورپ: رہا ہونے والے ’دہشتگردوں‘ سے کیا سلوک کیا جاتا ہے

فرانس میں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب 2015 میں چارلی ایبڈو کے دفتر پر حملے میں دو جہادیوں کی سہولت کاری کے الزام میں 14 افراد پر مقدمہ چل رہا ہے۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تین ہفتے قبل بھی ایک حملہ آور نے اس میگزین کے سابقہ دفاتر کے باہر حملہ کر کے دو افراد کو زخمی کیا تھا۔

A women wearing a mask reading

قاتلانہ حملے کے متعلق کیا اطلاعات ہیں؟

ایک چاقو بردار شخص نے ایک سکول ٹیچر پر پیرس کے نواحی علاقے کفلان سینٹے ہونورائن میں حملہ کرتے ہوئے اس کا سر قلم کر دیا ہے۔ حملہ آور نے قتل کے بعد وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن وہاں موجود لوگوں نے فوراً پولیس کو اطلاع دے دی۔

پولیس کا جائے وقوع کے قریبی علاقے میں ہی حملہ آور سے سامنا ہو گیا اور جب انھوں نے اسے گرفتاری دینے کا کہا تو بتایا جاتا ہے کہ اس نے پولیس کو دھمکانے کی کوشش کی۔

پولیس اہلکاروں نے جس پر حملہ آور کو گولی ماری اور اس کے کچھ دیر بعد وہ ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے جائے وقوع کو سیل کر دیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ایک ٹویٹ میں فرانسیسی پولیس نے شہریوں کو اس علاقے میں جانے سے منع کیا ہے۔

فرانس

قتل ہونے والا سکول ٹیچر کون تھا؟

فرانس کے لے مونڈے اخبار کے مطابق قتل ہونے والا سکول ٹیچر تاریخ اور جغرافیے کا استاد تھا، اور وہ اپنی کلاس میں طلبا کے ساتھ آزادی اظہار رائے کے متعلق بات کر رہا تھا۔ اور اس نے پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں کے بارے میں بات کی تھی جسے چارلی ایبڈو میگزین نے شائع کیا تھا اور اس پر بہت سے اسلامی ممالک میں غم و غصہ پایا گیا تھا۔

فرانسیسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل رواں ماہ چند مسلمان والدین نے سکول انتظامیہ سے اس استاد کی جانب سے چارلی ایبڈو کے مقدمے کے بارے میں بحث کرتے ہوئے متنازع خاکوں کے استعمال کے متعلق شکایات کی تھی۔

جمعے کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے چارلی ایبڈو میگزین نے ٹویٹ کیا کہ ‘ملک میں عدم برداشت ایک نئی سطح تک پہنچ چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک میں دہشت مسلط کیے بنا نہیں رکے گی۔’

پیرس میں بی بی سی کے نامہ نگار ہیو شوفیلڈ کا کہنا ہے کہ اگر اس ہلاکت کا مقصد ثابت ہو گیا تو یہ فرانسیسیوں کے لیے گہرا صدمہ ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے صرف ایک وحشیانہ حملہ قرار نہیں دیں گے بلکہ اسے ایک استاد پر وحشیانہ حملہ قرار دے گے جو صرف طلبا کو سمجھانے کی اپنی ذمہ داری نبھا رہا تھا۔

فرانس کا ردعمل کیا ہے؟

فرانس کی پارلیمان میں قومی اسمبلی کے ارکان نے ہلاک ہونے والے استاد کی تعزیم میں کھڑے ہو کر خراج عقیقدت پیش کیا اور اس حملہ کو ایک ‘بہیمانہ دہشت گرد حملہ’ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

فرانس کے وزیر داخلہ جو مراکش کے دورے پر تھے اپنا دورہ مختصر کر کے واپس وطن لوٹ رہے ہیں۔ جبکہ فرانس کے وزیر تعلیم نے ٹویٹ کیا کہ ایک استاد کو قتل کرنا ملک پر حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لواحقین کے غم میں شریک ہیں اور باہمی اتحاد سے ہی ہم ‘اسلامی دہشت گردی’ کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp