تیونس میں عدالت کا غلامی سے جڑے نام تبدیل کرنے کی اجازت کا تاریخی فیصلہ


تیونس
تیونس کی عدالت نے ایک 82 سالہ شخص کے حق میں ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اب وہ اپنے نام سے ایک ایسا لفظ ہٹا سکتے ہیں جو غلامی کی وجہ سے ان کی نسل سے کئی دہائیوں تک جڑا رہا ہے۔

عتق سے مراد ‘غلامی سے آزاد’ کے ہیں اور سنہ 1846 کے دوران تیونس میں غلامی کے خاتمے کے بعد اس لفظ کو لوگوں کے نام میں شامل کیا جاتا رہا ہے۔

ہمدن دالی کے وکلا کا موقف تھا کہ یہ تیونس کے سیاہ فام شہریوں کے ساتھ نسلی تعصب کی وجہ بن رہا ہے۔ تیونس میں ان افراد کی آبادی 15 فیصد تک ہے اور اس نام کے ساتھ ان کے لیے نوکری حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔

ان کے ایک وکیل نے روئٹرز کو بتایا کہ ‘عتق دالی کے نام میں ایک طرح کی ذلت ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر جاتا ہے کہ یہ شخص آزاد نہیں ہے۔ اس نام کے ساتھ زندگی گزارنا اس خاندان کے لیے تکلیف دہ ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

’قحبہ خانے سے نکال دیا تو سڑک پر آ جاؤں گی‘

تیونس میں بھی نقاب پر پابندی لگا دی گئی

کیا عرب دنیا میں مذہب سے دوری بڑھ رہی ہے؟

تیونس میں سیاہ فام نسل کے لوگوں کو غلاموں کی تجارت کے سلسلے میں یہاں لایا گیا تھا۔

اس نام کے خلاف تحریک چلانے والوں کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد مزید لوگ رجوع کریں گے جو اپنے نام سے ‘عتق’ کا لفظ نکالنا چاہتے ہیں۔

دالی کے وکلا کا کہنا ہے کہ غلامی سے متعلق آج بھی یہ رویہ انسان کی عزت نفس کے خلاف ہے۔

تیونس میں تاریخی فیصلہ، غلامی سے جڑے نام تبدیل کرنے کی اجازت

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس نسل سے تعلق رکھنے والے خاندان نوکریاں ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، غربت کا شکار ہیں اور انھیں اکثر ذرائع ابلاغ میں ایک منفی طریقے سے دکھایا جاتا ہے۔

تیونس میں رکن پارلیمان جمیلہ ان افراد میں سے ہیں جنھوں نے نسلی امتیاز کے خلاف قانون کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے اس عدالتی فیصلے کو غیر معمولی اور بہترین قرار دیا ہے۔

‘سول سوسائٹی نے یہ تحریک (2011 میں) انقلاب کے بعد شروع کی تھی اور اب ہم اس سے بہتری دیکھ رہے ہیں۔’

رواں سال تیونس میں پہلی بار ایک سیاہ فام شخص کو وزیر کا عہدہ دیا گیا تھا۔

ملک میں نسلی تعصب کے خلاف ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ عدالت کے اس فیصلے سے باقی لوگ بھی اپنے ناموں میں غلامی سے منسلک نام تبدیل کرانے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘تیونس میں پیدا ہونے والا ہر شخص آزاد ہے تو مجھے معلوم نہیں کہ ہم ابھی تک اسے دستاویزات میں کیوں استعمال کر رہے ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp