یو اے ای: یہودیوں کے لیے پہلا کوشر ریستوران کھولنے کی تیاری


دبئی میں قائم ریستورانوں کے مالکان کو امید ہے کہ اسرائیل سے براہ راست پروازوں کے ذریعے امارات آنے والے یہودیوں کا سیلاب امڈنے والا ہے۔

دبئی میں دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ کے زیرِ سایہ ارمانی ہوٹل میں پہلے کوشر ریستوران کھولنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کے بعد ریستورانوں اور کیٹررز کی جانب سے کوشر ریستوران کھولنے کی تیاریوں میں تیزی آگئی ہے۔

دبئی میں قائم ریستورانوں کے مالکان کو امید ہے کہ اسرائیل سے براہِ راست پروازوں کے ذریعے امارات آنے والے یہودیوں کا سیلاب امڈنے والا ہے۔

کوشر ریستوان میں یہودی عقائد کے مطابق ذبح کیے گئے جانوروں کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے۔

امارات کے متعدد قوانین کوشر پکوانوں کی تیاری کے لیے ساز گار نہیں۔ جس کے سبب کوشر پکوانوں کی تیاری کے لیے اجزا کا حصول کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔ کیوں کہ یہ اجزا مقامی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق طے پانے والے معاہدے کے تحت امارات اور اسرائیل فضائی رابطے قائم کریں گے۔ ان رابطوں کی بحالی دو ماہ بعد جنوری میں شروع ہوگی۔

دونوں ممالک ایک دوسرے کے شہریوں کی آمد و رفت کے لیے ویزا کا طریقہ کار بھی طے کریں گے تاہم اس سے قبل نئی مارکیٹ میں رقم کمانے کی امید کرنے والے کاروباری اداروں کو کوشر کچن کی تعمیر، عملے کی تربیت اور مناسب کھانے پینے کی چیزوں کی فراہمی سمیت کئی چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔

ارمانی، لگژری ہوٹلز کے جھرمٹ کے درمیان واقع ریستورانوں میں سے ایک ہے۔ چالیس نشستوں تک کی گنجائش والے ارمانی ریستوران کے شیف فیبین فائیولے کا کہنا ہے کہ ہم مہینوں سے اپنے عملے کو کوشر ڈشز تیار کرنے اور دوسرے کاموں کی تربیت دے رہے ہیں۔

ارمانی ریستوراں کے شیف فیبین فائیولے

انہوں نے مزید کہا کہ ریستوران کے کچن میں ہم انہیں تعلیم دیتے ہیں کہ وہ کیا استعمال کر سکتے ہیں اور وہ کیا نہیں کرسکتے۔

فیبین فائیولے نے فرانس کے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ کوشر ریستوران کھولنے کا مقصد یہودیوں یا کوشر فوڈ کھانے کا تجربہ کرنے کے خواہش مند کسی بھی فرد کو فائیو اسٹار ہوٹل جیسی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک مقامی سپلائرز متحدہ عرب امارات کی نئی مارکیٹ میں سروسز فراہم کرنا شروع نہیں کریں گے تب تک ہمارا بنیادی چیلنج کوشر فوڈ تیار کرنے کے لیے درکار مخصوص سامان کا حصول ہوگا۔

قواعد کے مطابق کوشر پکوان بنانے کے لیے کچھ چیزوں کا دستیاب ہونا ضروری ہے جو فی الحال مقامی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں کھانے بنانے کے لیے بعض جانوروں اور سمندری حیات کا گوشت استعمال کرنا نیز دودھ سے بنی مصنوعات کو مکس کرنا بھی ممنوع ہے۔

مسلمانوں کے لیے حلال قواعد کی مکمل تکمیل کی طرح جانوروں کو لازمی طور پر مقررہ قواعد کے مطابق ذبح کیا جانا چاہیے۔


ارمانی کو سند دینے والے ربی لیوی ڈوچمین نے کہا کہ انہیں امارات کے درجنوں ریستورانوں سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں جو کوشر پکوان پیش کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوشر میں حلال اجزا کے استعمال کے باعث سور کا گوشت کھانے پر پابندی ہے۔ اس لیے امارات میں کوشر کے قواعد کی وضاحت آسانی سے کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ربی ہی موبائل ایپلی کیشن استعمال کرتے ہوئے کوشر پکانے کے لیے چولھا جلا سکتا ہے۔ جب کہ کیمروں کی مدد سے کچن کی نگرانی بھی کر سکتا ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک سے گزشتہ سال ایک کروڑ 60 لاکھ افراد دبئی پہنچے تھے جب کہ رواں برس دو کروڑ افراد کی آمد متوقع ہے۔ حالاں کہ دبئی کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

چار ماہ کی تکلیف دہ بندش کے بعد دبئی میں جولائی میں ایک بار پھر سیاحوں کے لیے اپنے دروازے کھولے تھے لیکن کاروبار تاحال مندی کا شکار ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa