سیاست کا جغرافیہ ( باب نہم)کچھ روشن طبقات کے روشن نکات


ریاست میں بے شمار طبقے ایسے ہیں، جن کے ہر وقت چودہ طبق روشن رہتے ہیں۔ انہی میں سے کچھ کے وضع کردہ نکات با برکات کی تفصیل ذیل میں دی جاتی ہے۔
قائدین وکالت کے چودہ نکات:
1۔ وکلاء کی معاشرے میں امتیازی و دست درازی حیثیت ہر صورت تسلیم کی جائے۔
2۔ کسی بھی محکمے میں وکلا کے دفتری کاموں کو ترجیحی بنیادوں پہ حل کرنے کا یقین دلایا جائے اور عام لوگوں کے ساتھ قطار میں لگ کاروباری کے انتظار کی شرم ناک شرط ختم کی جائے۔
3۔ کوئی جج ایسا کوئی فیصلہ صادر کرنے کا مجاز نہ ہو گا، جس میں کسی سینیئر وکیل کی منشا شامل نہ ہو۔
4۔ وکالت کی ڈگری کے حصول کے لئے ایل ایل بی پاس کرنے کی ظالمانہ اور تعصبانہ شرط کا قلع قمع کیا جائے۔

5۔ وکالت کے مقدس پیشے سے منسلک افراد کے خلاف بات بات پہ ایف آئی آر کاٹنے اور کٹوانے پر قانونا پابندی لگائی جائے۔
6۔ شاعری سے شغف رکھنے والے کسی بھی ڈاکٹر کو کسی بھی اسپتال میں تعینات نہ کیا جائے۔
7۔ یہ بات باعث سخت اطمینان ہے کہ ہماری ڈاکٹروں کو رگڑا دینے والی لڑائی خالصتاً پیشہ ورانہ مہارتوں کی غماز تھی۔ یہ واحد لڑائی تھی جو ذات پات، رنگ و نسل اور مذہب و فرقے سے ماورا لڑی گئی۔

8۔ آئین میں ترمیم کر کے جلد از جلد کالے کوٹ کو دیگر کوٹوں پر دس گنا فضیلت کا قانون پاس کیا جائے۔
9۔ اسپتال کا نام بدل کر اسپتال رکھا جائے۔ کیوں کہ وہاں علاج کی بجائے وکلا کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
10۔ باقی کے اہم نکات تا حال صیغۂ راز میں ہیں۔

ڈاکٹرز کے چھے نکات:
1۔ ملک بھر میں کالے کوٹ کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی لگائی جائے اور ایسی ضرر رساں مصنوعات بنانے والے کارخانوں کو فوراً بند کیا جائے۔
2۔ کچہریوں کو اسپتالوں کے نزدیک ہرگز نہ بنایا جائے۔ اسپتال اور کچہری کا درمیانی فاصلہ کم از کم پچاس کلومیٹر مقرر کیا جائے۔
3۔ اسپتالوں میں اوقات کار میں ادبی محافل کے انعقاد کی ویڈیو پہ تنقید نہ کی جائے، کیوں کہ یہ عمل ڈاکٹروں کو فنون لطیفہ سے محروم رکھنے کی سازش کا حصہ ہے۔
4۔ کالے کوٹوں میں ملبوس افراد کا کھلے عام سڑکوں پہ واک کرنا ممنوع قرار دیا جائے
6۔ صدق دل سے مانا جائے کہ ڈاکٹروں کو ناراض کرنا، اللہ کو اور اللہ کو ناراض کرنا ڈاکٹروں کو ناراض کرنے کے مترادف ہے۔ اللہ ناراض ہو تو بندے کو ڈاکٹروں کے پاس بھیجتا ہے اور اگر ڈاکٹر ناراض ہوں، تو اللہ کے پاس بھیج دیتے ہیں۔

ارباب سیاست کے چودہ نکات:
نوٹ: ان نکات میں تمام سیاسی جماعتوں کی رائے شامل ہے۔
1ہر وہ عدالتی فیصلہ جو ہماری جماعت کے خلاف آئے اسے دباؤ کا نتیجہ تسلیم کیا جائے، جب کہ حق میں ہوئے فیصلے عدالتی آزادی کی دلیل کے طور پر مانیں جائیں۔
2۔ پنڈی کو آئینی دارالحکومت سے الگ کیا جائے۔
3۔ دار الخلافہ کو پنڈی سے دور رکھا جائے۔
4۔ دونوں کو ہر ممکن حد تک ایک دوسرے سے علیٰحدہ کیا جائے۔

5۔ سابق بد عنوان اور تائب راہ نماؤں کی سزاؤں پہ نظر ثالث کر کے، ان کی گرفتاریوں کو غیر یقینی بنایا جائے اور ان کی ضمانتوں میں غیر ضروری تاخیر ہرگز نہ کی جائے۔
6۔ سیاسی شہدا کے ورثا کا احترام کیا جائے اور ان پر کرپشن کے الزامات لگانے سے سیاسی پرہیز برت کر انہیں مزید ”خدمت“ کا موقع دیا جائے۔
7۔ کسی بھی گرفتار سیاسی راہ نما کے بیمار ہونے پہ فوراً رہائی کے پروانے جاری کیے جائیں، تا کہ وہ صحت یاب ہونے کے لئے باہر جا سکے۔

8۔ موٹر وے کے ساتھ ساتھ ایسی سڑکیں بھی بنائی جائیں، جہاں سیاسی مخالفین کو بوقت ضرورت گھسیٹا جا سکے۔ تا کہ عوام کے لئے عبرت کا سامان ہو۔
9۔ جرمنی اور جاپان کی مشترک سرحد کی قانونی و اخلاقی حیثیت کو چیلنج نہ کیا جائے۔
10۔ 73ء کے آئین کے تناظر میں ماضی کی ہر حکومت کا ہراول دستہ رہنے والوں (علما) کو آئندہ بھی، ہر سرکار میں شامل رکھا جائے۔ ریاست کے لئے نیک شگون ہو گا۔

11۔ بیرونی قرضے لینے پہ خود کشی کرنا لازم قرار دے کر آئین کا حصہ بنایا جائے۔ اس سلسلے میں خود کشی کرنے، دھرنا دینے اور آئین شکنی پہ لٹکانے کے لئے ڈی چوک کا علاقہ مخصوص کیا جائے۔
12۔ وزیر اعظم ہاؤس کو بھینسوں اور کھٹارا گاڑیوں سے پاک کر کے تہتر سال کا گند صاف کیا جائے۔
13۔ سابق حکومتوں کے سیاہ کارناموں کو عوام تک پوری دیانت داری سے پہنچانے میں کوئی اخلاقی و غیر اخلاقی کسر باقی نہ چھوڑی جائے۔
14۔ آخری نکتہ، آخری کارڈ کے طور پہ استعمال کرنے کے لئے پوشیدہ رکھا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).