سیمنٹ کی فروخت میں زبردست اضافہ، کیا کاروباری و تعمیراتی شعبے میں تیزی ظاہر کرتا ہے؟


پاکستان سیمنٹ
پاکستان میں سیمنٹ میں طلب میں اضافے کی وجہ سے موجودہ سال میں ستمبر کے مہینے میں سیمنٹ کی فروخت میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے باعث اس کی فروخت کسی ایک مہینے میں اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

اس شعبے سے منسلک تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ستمبر کے مہینے میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت پانچ اعشاریہ اکیس ملین ٹن رہی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

سیمنٹ کی فروخت میں ہونے والے اضافے کی وجہ مقامی طور اس کی طلب میں اضافے کے ساتھ سیمنٹ کی برآمد میں پچاس فیصد سے زائد ہونے والا اضافہ بھی ہے جب پاکستان میں بننے والا سیمنٹ روایتی مارکیٹوں کے ساتھ کچھ نئے ملکوں نے بھی درآمد کیا گیا جس نے اس کی برآمد کو بڑھانے میں مدد فراہم کی۔

سیمنٹ کی فروخت میں ہونے والے اضافہ کیا آنے والوں دنوں میں بھی برقرار رہ پائے گا اور کیا یہ پاکستان میں تعمیراتی شعبے میں تیزی کی نشاندھی کرتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

50 لاکھ سستے مکان، کتنی حقیقت کتنا فسانہ؟

کورونا سے پاکستان میں ایک کروڑ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ

کیا پاکستان میں مہنگائی کی وجہ ’کارٹلائزیشن‘ ہے؟

اس کے بارے میں ماہرین معیشت اور سیمنٹ کے شعبے کے تجزیہ کار اسے کورونا وائرس کے بعد ڈیمانڈ میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں اور اس میں اضافے کے رجحان کو مستقبل میں برقرار رہنے کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہتے۔ وہ سردیوں کی آمد کے ساتھ ملک کے شمالی علاقوں میں شدید سردی اور بارش و برفباری کی وجہ سے اس کی طلب میں کمی کی پیش گوئی کرتے ہیں جو اس کی فروخت میں کمی پیدا کرسکتی ہے۔

پاکستان میں سیمنٹ کے شعبے میں کتنی فیکٹریاں کام کر رہی ہیں؟

پاکستان میں سیمنٹ کے شعبے میں 25 فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جو پاکستان کے چاروں صوبوں میں قائم ہیں۔ سب سے زیادہ 12 سیمنٹ فیکٹریاں پنجاب میں واقع ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں سات، سندھ میں چار اور بلوچستان میں دو فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔

پاکستان میں سیمنٹ فیکٹریوں کو شمالی اور جنوبی زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ شمالی زون پنجاب اور خیبرپختونخواہ اور جنوبی زون سندھ اور بلوچستان پر مشتمل ہے۔ شمالی زون میں واقع فیکٹریاں زیادہ تر سیمنٹ کی مقامی طلب کو پورا کرتی ہیں اور اس کے قریب واقع افغانستان میں سیمنٹ برآمد کرتی ہیں۔ پاکستان کی سیمنٹ کی برآمد کا زیادہ حصہ جنوبی زون میں کام کرنے والی فیکٹریوں سے جاتا ہے۔

پاکستان میں سیمنٹ کا فی کس استعمال 140 سے 150 کلو گرام تک ہے جو دنیا میں اوسطاً 400 کلوگرام فی کس سے کافی کم ہے۔

سیمنٹ کی فروخت میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟

پاکستان میں سیمنٹ کی پیداوار کی فیکٹریوں کی نمائندہ تنظیم آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ستمبر کے مہینے میں سیمنٹ کی مجموعی فروخت پانچ اعشاریہ اکیس ملین ٹن رہی جو گذشتہ سال کے اسی مہینے میں چار اعشاریہ ستائیس ملین ٹن تھی۔ موجودہ سال اگست کے مہینے کے مقابلے میں سیمنٹ کی فروخت میں اڑتالیس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان میں سیمنٹ کی فروخت کے اعداد و شمار کے مطابق سیمنٹ کی مقامی منڈی میں فروخت میں اس سال ستمبر میں موجودہ سال کی اگست اور گذشتہ سال کے ستمبر کے مقابلے میں بالترتیب 46.5 فیصد اور 17.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

سیمنٹ کی پاکستان سے غیر ملکی منڈیوں میں برآمد کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس ستمبر کے مہینے میں اس کی برآمد میں اگست کے مقابلے میں میں 54 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

پاکستان میں تیار ہونے والا سیمنٹ کی سری لنکا، بنگلہ دیش اور افریقہ کے جنوبی حصے میں واقع ممالک کے ساتھ حالیہ عرصے میں مشرق بعید میں واقع تھائی لینڈ کو بھی بر آمد شروع ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھی پاکستانی سیمنٹ کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

پاکستان سیمنٹ

سیمنٹ کی فروخت میں اضافے کی وجوہات

ستمبر 2020 میں سیمنٹ کی مقامی فروخت اور برآمد میں نمایاں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی ٹبہ نے کہا کہ یہ اضافہ سیمنٹ کی طلب میں اضافہ کے باعث ہے جو ملکی اور غیر ملکی منڈیوں میں دیکھنے میں آئی۔

انھوں نے کہا کورونا کی وبا کی وجہ سے پوری دنیا میں معیشتیں سست روی کا شکار رہیں جس کی وجہ سے دوسرے شعبوں کی طرح تعمیراتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا اور اس کے باعث بیروزگاری بھی پیدا ہوئی۔

پاکستان میں اور یہاں تیار ہونے والے سیمنٹ کے درآمد کنندگان ممالک میں کورونا سے پیدا ہونے والے حالات میں بہتری آئی ہے تو وہاں کی معیشتوں میں بھی بحالی کے لیے تعمیراتی شعبہ کو سب سے اہم سمجھا رہا ہے تاکہ اس کے ذریعے نہ صرف معیشت میں بہتری پیدا کی جا سکے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کیے جائیں۔

ٹبہ نے کہا پاکستان کی طرح ان ممالک میں بھی تعمیرات کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ معیشت کو ایک بڑا سہارا مل سکے۔ تاہم انھوں نے کہا پاکستان میں وزیر اعظم کے تعمیراتی شعبے کے لیے مراعاتی پیکچ کے تحت سرگرمیوں کا آغاز ابھی ہونا ہے اور اس کا مقامی سطح پر سیمنٹ کی فروخت میں اضافے میں کوئی حصہ نہیں ہے ۔

ٹبہ نے مقامی سطح پر سیمنٹ کی فروخت میں اضافے کی وجہ سی پیک کے تحت منصوبوں جن میں ڈیموں اور دوسرے انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سیمنٹ کی فروخت کو قرار دیا ہے۔

ڈارسن سیکورٹیز میں سیمنٹ کے شعبے کے تجزیہ کار محمد یاسین نے اس سلسلے میں بتایا کہ سی پیک کے تحت سکی کناری اور ایک اور ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے مقامی سطح پر سیمنٹ کی طلب میں اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ مقامی طور ہر تعمیراتی شعبے میں بھی سرگرمیوں میں کافی تیزی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے اس کی فروخت بڑھی۔

پاکستان سیمنٹ

یاسین نے کہا بیرون ملک بھی سیمنٹ کی ڈیمانڈ میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے باعث پاکستان کو سیمنٹ کے ایکسپورٹ آرڈرز ملے جس میں روایتی مارکیٹوں کے ساتھ تھائی لینڈ اور فلپائن کی نئی مارکیٹیں بھی شامل ہیں جہاں حالیہ عرصے میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ شروع ہوئی ہے۔

سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ کیا دیرپا ثابت ہوگا؟

سیمنٹ کی فروخت میں ہونے والے نمایاں اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماہر معیشت اور ٹنجنٹ کیپٹل ایڈوائزرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مزمل اسلم نے کہا کہ حالیہ عرصے میں سیمنٹ کی فروخت میں ہونے والے اضافے میں مقامی سطح پر کورونا کے بعد ان مکانوں اور منصوبوں کی دوبارہ تعمیر شروع ہونا ہے جو اس وبا کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوئے۔ یہ دراصل وہ بیک لاگ تھا جو کورونا کی وجہ سے بنا جب ہر قسم کی کاروباری اور معاشی سرگرمی رک گئی۔ مکانوں اور منصوبوں کی تعمیر رک گئی ۔ کورونا کے کیسوں میں کمی آنے کے بعد جب دوبارہ سے تعمیراتی شعبے میں کام شروع ہوا تو اس نے سیمنٹ کی طلب میں اضافے کو ہوا دی جو اس کی ریکارڈ فروخت کا باعث بنی۔

مزمل اسلم نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے حکومت کی جانب سے قرضوں کی کم لاگت میں فراہمی اور پرانے قرضے کی ادائیگی میں تاخیر کی سہولت نے بارہ سو ارب کے سرمائے کو مارکیٹ میں داخل کیا ۔ اسی طرح حالیہ عرصے میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی سرمایہ داروں نے بے تحاشا منافع کمایا۔ یہ سارا پیسہ تعمیراتی شعبے کی جانب آیا جس نے اس شعبے کو تقویت دی۔

انھوں نے کہا محرم کی وجہ سے رکے ہوئے کام بھی ستمبر کے مہینے میں شروع ہوئے جس نے اس کی فروخت میں اضافہ کیا۔

سیمنٹ کی فروخت کیا کاروباری سرگرمیاں میں تیزی اور معاشی ترقی کو ظاہر کرتی ہے؟ کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا مکان کی تعمیر ایک عیاشی ہے یعنی جب آپ کا پیٹ بھرا ہوا ہو اور آپ کے پاس اضافی پیسہ ہو تو مکان بنانے کے بارے میں بندہ سوچتا یے۔ انھوں نے کہا لوگوں کے حالات سے معاشی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ہو رہی ہے یا نہیں۔

انھوں نے کہا سیمنٹ کی فروخت میں بے تحاشا اضافہ عارضی تیزی ہے جو آنے والے دنوں میں تھم جائے گا جب ملک کے شمالی حصے میں بارش اور برفباری کے ساتھ سردی تعمیراتی سرگرمی کو روک دے گی۔

سیمنٹ کے شعبے کے تجزیہ کار محمد یاسین نے کہا کہ سردیوں کی آمد سے سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اور اس سال بھی یہ رجحان دیکھنے میں آیا۔ انھوں نے کہا سیزن سردیوں سے پہلے سیمنٹ کی خریداری کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp