آمنہ الیاس: رنگت پر مبنی امتیازی سلوک کی مخالف پاکستانی ماڈل ’باڈی شیمنگ کرنے پر‘ تنقید کی زد میں


آمنہ
رنگ، نسل، جنس اور تعصب یہ وہ موضوعات ہیں جن پر سوشل میڈیا پر ہمیشہ ہی نہ ختم ہونے والے مباحثے چلتے رہتے ہیں اور ایسا پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہوتا ہے۔ کچھ سلیبریٹیز انہی موضوعات پر باقاعدہ مہم جوئی کرتے نظر آتے ہیں۔

پاکستانی ماڈل اور اداکارہ آمنہ الیاس بھی خود کو ملنے والے ایوارڈ کے بعد اپنی رنگت کو نشانہ بنائے جانے کے موضوع کو چھیڑنے پر بہت عرصہ زیر بحث رہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ وقتاً فوقتاً اس حوالے سے بات بھی کرتی ہیں۔

لیکن حال ہی میں کسی نے انہی شرمندہ کرنے کے لیے ایک ٹی وی ٹاک شوز میں ان کی جانب سے اداکارہ آمنہ حق کی پہچان ان کے وزن کی بنیاد پر کروانے والا کلپ شیئر کر دیا۔ کلپ وائرل ہوا اور انہیں کہا گیا کہ آپ جس کام کے خلاف بولتی ہیں وہی آپ بھی کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا سانولی رنگت بدصورتی کی علامت ہے؟

‘ہائے، بال کٹوا دیے؟ اب تو کام نہیں ملے گا‘

’چھوٹا قد یا موٹا جسم، ہر کمی آپ کی طاقت بن سکتی ہے‘

’چاہتی تھی رنگ گورا ہو مگر جلد ہی جل گئی‘

انسٹاگرام پر راج کرنے والی ’سانولی لڑکیوں‘ سے ملیے

بہت سے صارفین انھیں یہ یاد دلاتے نظر آئے کہ وہ شوبز انڈسٹری میں تو رنگت کی بنیاد پر ماڈلز اور اداکاراؤں کو درپیش تعصب کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں اور فیئرنس کریمز استعمال نہ کرنے کی تجویز دیتی ہیں لیکن خود ساتھی اداکارہ کی ’باڈی شیمنگ‘ کر بیٹھیں۔

بات یہاں ختم نہیں ہوئی۔۔۔ آمنہ الیاس نے دو ن قبل انسٹا گرام پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں وہ یہ کہتی نظر آئیں کہ ’لوگ انسان کی ماضی کی غلطی معاف نہیں کرتے اور 1947 کی غلطی پر بھی آج شرمندہ کرتے ہیں‘۔

آمنہ نے کہا کہ لوگوں کو ان کی کمیوں کے وجہ سے مختلف ناموں سے پکارنا ایک عام رویہ ہے۔ جسے ماضی میں وہ بھی اپنائے ہوئے تھیں لیکن وہ سب ان کا ماضی تھا۔

بات ختم ہونے کے بجائے اور بڑھ گئی جب انھوں نے خود پر تنقید کرنے والوں سے کہا ’کوئی بھی ماں کے پیٹ سے اخلاقات سیکھ کر نہیں آتا اور یہ مت کہیے گا کہ آپ نے ایسا کبھی نہیں کیا۔‘

انھوں نے آمنہ حق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو ہو گیا وہ اسے بدل تو نہیں سکتی لیکن وہ وہ بہتر ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا سانولی رنگت بدصورتی کی علامت ہے؟

‘ہائے، بال کٹوا دیے؟ اب تو کام نہیں ملے گا‘

’چھوٹا قد یا موٹا جسم، ہر کمی آپ کی طاقت بن سکتی ہے‘

https://twitter.com/champagne_lassi/status/1316752016652283905?s=20

کچھ لوگوں کے خیال میں اس بحث کے بعد جب آمنہ الیاس نے اپنی بات کی وضاحت کی تو جو صفائی انھوں نے پیش کی وہ مزید الجھن کا سبب بن گئی۔

مگر اس ویڈیو کے آخر میں آمنہ الیاس ایک پراٹھا اٹھاتی ہیں اور پھر یہ کہتی ہیں کہ ’یہ پراٹھا موٹا بھی ہے اور جل کر کالا بھی ہو گیا ہے۔‘

اس کے بعد صارفین نے پھر انھیں آڑے ہاتھوں لیا۔

’غلطی تسلیم کرنا کیا اتنا مشکل؟‘

اس تنازع نے سوشل میڈیا پر کافی لوگوں کی توجہ حاصل کی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آمنہ الیاس کو غلطی تسلیم کر کے معافی مانگ لینی چاہیے تھی مگر بعض سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔

ایک صارف نے آمنہ الیاس کو سپر ماڈل قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انھیں تو اپنی ساتھی ماڈل سے معافی بھی نہیں مانگنی آتی۔ ’کیا یہ ہیں وہ جنھیں ہم سلبریٹیز اور با اثر شخصیات کہتے ہیں۔‘

عائشہ نامی صارف نے سوال کیا کہ شوبز میں کام کرنے والے پاکستانی افراد کب ’بیوقوف بننا چھوڑیں گے۔‘

صحافی رافع محمود نے پوچھا کہ ’مجھے علم نہیں تھا کہ اپنی غلطی تسلیم کرنا اور عاجزی سے کام لینے جیسا بنیادی خیال بھی اتنا مشکل ہوسکتا ہے۔ آمنہ الیاس کو بہتر دوستوں کی ضرورت ہے۔‘

لیکن ایسا نہیں کہ آمنہ الیاس کی حمایت میں لوگ سامنے نہیں آئے۔

صدف حیدر نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’کیا یہ صرف مجھے لگ رہا ہے یا واقعی سوشل میڈیا اس طرح استعمال کیا جا رہا ہے؟ آمنہ الیاس نے ان فنکاروں کے خلاف بات کی تھی جو فیئرنس کریمز کی تشہیر کرتے ہیں۔

’(اور اچانک) ایک ایسا پُراسرار ویڈیو کلپ سامنے آجاتا ہے جس میں وہ دوسری ماڈل کے وزن کا مذاق اڑا رہی ہیں۔‘

اس کے جواب میں صوفیہ لکھتی ہیں کہ ’آمنہ اور صدف دو ایسی لڑکیاں ہیں جو اپنی بات کا اظہار کچھ اس طرح کرتی ہیں جس سے تنازع کھڑا ہوجاتا ہے۔‘

عمل خان کے مطابق آمنہ نے کوئی بہتر اچھا دفاع پیش نہیں کیا ’لیکن شاید ہم انھیں غلط سمجھ رہے ہیں۔‘ ٹوئٹر صارف کہتی ہیں کہ وہ شاید خود کو اپنی غلطیوں سے دور رکھ رہی ہیں اور ’کینسل کلچر‘ کے خلاف اپنا موقف پیش کر رہی ہیں۔‘

لیکن ایسے میں کئی صارفین نے آمنہ سے معافی مانگنے کی درخواست بھی کی۔

زرمینہ لکھتی ہیں کہ ’آمنہ الیاس نے عائزہ خان کا مذاق اڑایا کیونکہ وہ فیئرنس کریم کی تشہیر کرتی ہیں اور خود کھلے عام باڈی شیمنگ کرتی رہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے تھا۔‘

رنگت پر مبنی امتیاز کی سخت مخالفت

آمنہ الیاس نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ انھیں حقیقی معنوں میں اپنی سانولی رنگت کا احساس اس وقت ہوا جب انھوں نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھا۔ کلائنٹس کی ایک ہی تکرار کہ ’آمنہ کو گورا کریں‘ انھیں آج بھی یاد ہے۔

ان کے مطابق ‘فیشن میگزین کے فوٹو شوٹس کے لیے ماڈل کے غیر روایتی اور منفرد خدوخال اور نین نقش زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ بطور فیشن ماڈل میں اپنا نام بنا پائی تھی۔’

‘لیکن جہاں کمرشل کام کی بات آتی تھی جیسا کہ کسی لان کی تشہیری مہم تو پھر میک اپ آرٹسٹ مجھے ٹو ٹون لائٹ کرتے تھے۔ یعنی میری اصل رنگت کے بجائے دو درجے ہلکے رنگ کی فاؤنڈیشن لگائی جاتی تھی۔ اس کے بعد فوٹو شاپ پر ان تصاویر کو مزید نکھارا جاتا تھا۔ کبھی جب میں اپنی تصویریں دیکھتی تھی تو خود کو پہچان نہیں پاتی تھی۔’

گورے

آمنہ بتاتی ہیں کہ فیئرنس کریم کا وہ اشتہار ریکارڈ کراتے وقت انھیں اندازہ ہوا کہ یہ سب ایک دھوکہ ہے۔ اس وقت انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ کسی ایسے اشتہار کا حصہ نہیں بنیں گی جس کے ذریعے ایک جھوٹ کو بیچا جائے۔

ماضی میں بھی کئی پاکستانی اور انڈین اداکاروں اور اداکاراؤں کو رنگ گورا کرنے والی مصنوعات کی تشہیری مہم کا حصہ بننے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ شاہ رخ خان، دیپکا پاڈوکون، جان ابراہم سونم کپور، شاہد کپور اور سجل علی پر فیئرنس کریم کے اشتہارات کرنے پر سوشل میڈیا میں نکتہ چینی کی گئی۔

اس کے برعکس رنبیر کپور، انوشکا شرما، کنگنا راناوت، ابھے دیول اور کئی دوسرے فلمی ستاروں کو ایسے ہی کمرشلز کی پیشکشیں ٹھکرانے پر سراہا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp