کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ جاری، فوج کی سیاست میں مداخلت پر ’ٹروتھ کمیشن‘ بنانے کا مطالبہ


گیارہ جماعتی حکومت مخالف اتحاد، پی ڈی ایم کاجلسہ کراچی کے جناح باغ میں جاری ہے اور پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے جلسے سے خطاب میں فوج کی سیاست میں مداخلت پر 'ٹروتھ کمیشن' بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

باغ جناح میں جاری اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ گوجرانوالا جلسے میں تقریر کے دوران سابق وزیراعظم نے جو الزامات عائد کیے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انھوں نے اپنے خطاب میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ آج ہی اعلان کریں کہ سنہ 1947 سے اب تک جو ہوا ہے اس ملک میں ہم اس کے لیے ایک ٹروتھ کمیشن بناتے ہیں۔ جو آپ نے الزامات لگائے اس کی بھی تحقیقات کریں جو میاں صاحب نے الزامات لگائے ان کی بھی تحقیقات کریں۔‘

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف پر لگے الزامات کی تحقیقات کرنے کی بجائے مزید جرنیلوں کو بھی اس میں شامل کر دیا اور یہ وضاحت نہیں کی کہ جو الزامات لگے ان میں کتنی صداقت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈھول کی تھاپ اور سیاسی ترانوں کی گونج میں حزبِ اختلاف کا حکومت مخالف جلسہ

’حملہ جنرل باجوہ پر نہیں آرمی پر ہے، اپوزیشن کو مختلف قسم کا عمران دیکھنے کو ملے گا‘

نواز شریف کے جنرل قمر باجوہ پر عمران خان حکومت کے لیے ’جوڑ توڑ‘ کرنے کے الزامات

جنوری سے بہت پہلے کام ختم ہوجائے گا: مریم نواز

محسن داوڑ نے وزیرستان کے علاقے خڑ قمر میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ ’پتا چلایا جائے کہ کون اس جنگ سے مستفید ہوا۔‘

انھوں نے جبری گمشدگیوں کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ فوج کی جانب سے کامیاب آپریشنز کے دعوے تو کیے لیکن اب ایک مرتبہ پھر سے خیبرپختونخوا میں دہشتگردی واپس آ گئی ہے۔

محسن داوڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ اور جھوٹی ایف آئی آر ہمیں ہمارے نظریات سے نہیں ہٹا سکتی ہے۔

باغِ جناح میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے رہنما اویس نورانی نے کہا کہ آنے والا سال الیکشن کا سال ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اتحاد کا ایجنڈا دراصل ووٹ کا تحفظ ہے۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے گرین لائن منصوبے کو اس لیے روکا گیا کہ اس پر نوازشریف کی تختی لگی تھی۔

اس سے قبل مریم نواز بذریعہ ہوائی سفر کراچی پہنچی تھیں جہاں انھوں نے مزار قائد پر حاضری بھی دی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر پارٹی رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔

مریم نواز نے اب سے کچھ دیر قبل کراچی کے نجی ہوٹل میں میڈیا ےس مختصر گفتگو میں کہا کہ کراچی میں جس طرح استقبال ہوا وہ یاد رکھوں گی۔ انھوں نے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم عوام کی صحیح طرح ترجمانی نہیں کر سکے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل متحدہ اپوزیشن کا پہلا جلسہ گوجرانوالہ میں منعقد ہوا تھا جس میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف نے اپنی تقریر میں فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ پر اپنی حکومت کو رخصت کرنے اور عمران خان کی حکومت کے لیے جوڑ توڑ کرنے کے الزامات لگائے تھے۔

ادھر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے کراچی پہنچ کر ایک نجی ہسپتال میں ملاقات بھی کی ہے۔

پی ڈی ایم کے جلسے کے آغاز سے پہلے اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔

گوجرانوالہ جلسے میں پشتون تحفظ موومنٹ کی قیادت کو مدعو نہیں کیا گیا تھا تاہم پی ڈی ایم کے دوسرے جلسے میں رکنِ پارلیمان محسن داوڑ بھی شریک ہوں گے اور وہ بھی کراچی پہنچ چکے ہیں۔

کراچی کی متحد شاہراہوں پر اس سیاسی اتحاد میں شامل رہنماؤں کی تصاویر اور بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جلسہ گاہ اور اپنی ساتھی رہنماؤں کے ساتھ تصاویر اپ لوڈ کی ہیں۔

دوسری جانب وفاقی حکومت کے وزرا کی جانب سے کراچی جلسے سے قبل ایک پریس کانفرنس میں گیارہ جماعتی اتحاد پر تنقید کی ہے۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کراچی میں پی ٹی آئی کے ایک بڑے ووٹ بینک کا ذکر کیا، تاہم انھوں نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی تقاریر کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نواز شریف کی لڑائی اداروں سے ہے جمہوریت کے لیے نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے مریم نواز کی قائد محمد علی جناح کے مزار پر حاضری کے موقع پر سیاسی نعرے بازی کیے جانے پر تنقید کی۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی 18 اکتوبر کی تاریخ سے جذباتی وابستگی ہے۔ اس روز 13 سال قبل آٹھ سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے خاتمے کے بعد پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو واپس وطن آئیں تھیں تو ان کے استقبالیہ جلوس پر خودکش حملہ کیا گیا تھا۔

اس حملے میں پارٹی کے تقریباً 200 کارکن اور ہمدرد ہلاک اور 500 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دن اب پیپلز پارٹی کی تاریخ میں اہمیت حاصل کرچکا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اس سے قبل 18 اکتوبر کا جلسہ کوئٹہ میں منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے میزبان پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی تھے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی اور اپوزیشن قیادت کو کراچی کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی جہاں بلاول بھٹو، مریم نواز، مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp