آرمینیا آذربائیجان تنازع: ناگورنو قرہباخ میں دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے چند منٹ بعد ہی جنگ بندی کی خلاف ورزی


ناگورنو قرہباخ
آرمینیا اور آذربائیجان نے ایک دوسرے پر متنازع علاقے ناگورنو قرہباخ میں انسان سوز جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔

دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق سنیچر کی رات 12 بجے سے جنگ بندی شروع ہو جائے گی تاہم آرمینیائی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ آذربائیجان نے محض چار منٹ کے بعد ہی گولہ باری اور راکٹ فائر کر کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ آرمینیا نے دو منٹ کے بعد جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔

دونوں ممالک نے گذشتہ سنیچر کو روس کی ثالثی سے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے۔ تاہم اس معاہدے کے باوجود جھڑپیں جاری رہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آذربائیجان، آرمینیا تنازع: ’ہم سب مر بھی گئے تب بھی اپنی زمین کا ایک انچ نہیں چھوڑیں گے‘

ناگورنو قرہباخ میں جنگ کے شعلے

کھنڈر نما عمارتیں اور بندوق بردار دادیاں، ناگورنو قرہباخ کی تازہ ترین صورتحال

بمباری، جنگ اور خوف: ناگورنو قرہباخ تنازع کا آنکھوں دیکھا حال

پچھلے ماہ اس علاقے میں لڑائی چھڑ گئی تھی جسے بین الاقوامی سطح پر آذربایجان کا ایک حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن وہاں آرمینیائی باشندوں کی اکثریت ہے اس لڑائی میں اب تک سینکڑوں افراد کی موت ہو چکی ہے۔

1994 میں چھ سال کی جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے علاقے میں یہ اب تک کا بدترین تشدد ہے۔

اس سے قبل سنیچر کے روز دونوں ممالک نے گذشتہ ہفتے روس کی ثالثی سے ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات ایک دوسرے پر لگائے تھے۔

گینجہ

تازہ ترین معاہدہ کیا ہے؟

دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کی اگرچہ اس کے بارے میں کچھ اور تفصیلات بھی دی گئیں۔

آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ او ایس سی ای منسک گروپ کی نمائندگی کرنے والے امریکہ، فرانس اور روس کے صدور کے بیانات پر مبنی تھا۔ ناگورنو قرہباخ تنازع کی ثالثی کے لیے 1992 میں قائم ہونے والی اس تنظیم کی صدارت تین ممالک کے ہاتھ میں تھی۔

آرمینیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان، انا ناگدالیان نے ایک ٹویٹ میں یہی بیان دیا اور متنازع علاقے میں’جنگ بندی اور کشیدگی کو ختم کرنےکی کوششوں‘ کا خیرمقدم کیا۔

گذشتہ ہفتے کے آخر میں معاہدے پر بات چیت کرنے والے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لیواروف نے ہفتے کے روز دونوں ممالک کے ہم منصبوں سے بات کی اور کہا کہ انہیں پہلے والے معاہدے پر’سختی سے عمل‘ کرنے کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی صدر ایمینوئیل میکخوان نے اتفاق کیا کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک جنگ بندی پر ‘خاص توجہ’ دے گا۔

تازہ ترین صورتِ حال ہے کیا؟

آرمینیائی وزارت دفاع کے ترجمان شوشان اسٹیپیان نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ ’دشمن نے شمالی سمت میں مقامی وقت کے مطابق رات 12 بج کر چار منٹ سے دو بج کر 45 منٹ تک گولہ باری کی اور دو بج کر 20 منٹ سے دو بج کر 45 منٹ تک جنوبی سمت میں راکٹ فائر کیے۔‘

انھوں نے بعد میں یہ بھی کہا کہ آذربائیجان نے اتوار کی صبح ناگورنو قرہباخ کے جنوب میں حملہ کیا۔ ’دونوں جانب ہلاکتیں ہوئیں اور لوگ زخمی ہوئے ہیں۔‘

بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے آرمینیا کے وزیر خارجہ زوہرب منتسکانیان نے کہا کہ ان کا ملک جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار نہیں ہے اور انھوں نے آذربائیجان پر الزام عائد کیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

دریں اثنا آذربائیجان کی صدارت میں خارجہ پالیسی کے سربراہ حکمت حاجیئیف نے آرمینیا کو جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار قرار دیا۔

ناگورنو قرہباخ

حاجیئیف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آرمینیا اپنے ٹھکانوں کو مضبوط بنانے اور آذربائیجان کے نئے علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے موجودہ جنگ بندی کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ کل آرمینیا نے آذربائیجان کی مسلح افواج کے ایک گروپ پر حملہ کیا اور انھیں ہلاک کرنے کی کوشش کی۔‘

انھوں نے مزید کہا ’ایسے سوالات ہیں جن کا آرمینیا کو جواب دینا ہو گا۔‘

آذربائیجان نے آرمینیا پر ہفتے کی صبح اس کے شہر گینجہ میں میزائل حملے کرنے کا الزام لگایا تھا جس میں کم از کم 13 شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور 45 زخمی ہوئے۔ یہ شہر جنگ کے محاذ سے کافی دور ہے۔

اس سے قبل وزارت خارجہ کے ایک بیان میں آرمینیا پر اس کے شہریوں کو ’جان بوجھ کر نشانہ بنانے‘ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

آرمینیائی حکام نے اس حملے کی تردید کی اور آذربائیجان پر شہری علاقوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

اسٹیفیان نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جو بقول ان کے ناگورنو قرہباخ میں تباہی کا منظر ہے اور انھوں نے آذربائیجان کی مسلح افواج پر شہریوں پر میزائلوں سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp