انڈیا، چین سرحدی تنازع: انڈین حدود میں ’غلطی‘ سے داخل ہونے والا چینی فوجی انڈیا کی حراست میں


چین انڈیا، فوجی
انڈیا کے مشرقی خطے لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے نزدیک انڈین فوجیوں نے اپنے علاقے میں ایک چینی فوجی کو پکڑ لیا ہے۔ یہ فوجی بظاہر ایل اے سی پر راستہ بھٹک کر انڈین خطے میں آ گیا تھا۔

انڈین فوج نے کہا ہے اس فوجی کو جلد ہی پیپلز لبریشن آرمی، پی ایل اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔

چین کے سرکاری حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز نے خبر دی ہے کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ انڈیا اس چینی فوجی کو جلد ہی چین کے حوالے کر دے گا جو غلطی سے سرحد کے اس طرف چلا گیا تھا۔

انڈین آرمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ایک چینی فوجی کو جس کی شناخت کورپورل وانگ پا لانگ کے طور پر کی گئی ہے پیر کی صبح اس وقت پکڑا گیا جب وہ بھٹک کر ایل اے سی کے اس جانب آ گیا تھا۔’

گلوبل ٹائمز کے مطابق انڈیا اور چین پکڑے گئے فوجی کو واپس کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق انڈیا کا رویہ اس کے بارے میں ’نسبتاً مثبت‘ ہے۔

اخبار کے مطابق ’اس واقعے سے سرحدی علاقے میں کوئی نیا ٹکراؤ نہیں پیدا ہوگا اور اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے سے کشیدگی ختم کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت میں نئی پیش رفت کا اشارہ ملے گا۔‘

یہ بھی پڑھیے

‘چین اپنی ذمہ داری سمجھے اور ایل اے سی پر اپنی طرف جائے’

چین اور انڈیا کے سرحدی تنازع میں تبت کا کیا کردار ہے؟

چین کا لداخ کی حیثیت سے متعلق بیان، انڈیا کا ایل اے سی کو تسلیم کرنے سے انکار

انڈیا کے ساتھ کشیدگی، چین نے امریکہ کی ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا

انڈین آرمی کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی طرف سے بھی لاپتہ فوجی کے بارے میں جانکاری دینے کی درخوست موصول ہوئی تھی۔ ’ضابطے کے کارروائی مکمل کرنے کے بعد چینی فوجی کو مولڈو – چوشول میٹنگ پوائنٹ پر چینی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘

بعض اطلاعات کے مطابق کاروپورل یا لانگ کو منگل کو چین کے حوالے کیا جائے گا۔ اس دوران لانگ کو ’دوا، آکسیجن، کھانا اور گرم کپڑے‘ وغیرہ فراہم کیے گئے ہیں۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب اس خطے میں چین اور انڈیا کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجی ایک دوسرے کے مد مقابل پوری تیاریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سات بار مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو ‎سکی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں دونوں ملکوں کے فوجی کمانڈروں اور سفارتکاروں کے درمیان پھر بات جیت ہونے والی ہے۔

رواں برس جون میں اس خطے میں واقع وادی گلوان میں دونوں فوجوں کے درمیان خونریز ٹکراؤ میں 20انڈین فوجی مارے گئے تھے اور کم از کم 70 زخمی ہوئے تھے۔ انڈیا کا دعویٰ ہے کہ چینی فوجیوں نے اس ٹکراؤ کے بعد ایل اے سی پر انڈین علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

بات چیت میں انڈیا اس بات پر اصرار کر رہا ہے کہ چینی فوجی انڈین علاقے سے سابقہ پوزیشن پر واپس چلے جائیں لیکن چینی اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

بیجنگ کی شنیگوا یونیورسٹی میں نیشنل سٹریٹیجی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کیان فینگ کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں کسی پیچیدگی کے بغیر چینی فوجی کی فوری واپسی سے مذاکرات کے ماحول پر یقیناً مثبت اثر پڑے گا۔

‘سرحد پر بہت سے ایسے خطے ہیں جہاں بھٹکنا بہت آسان ہے۔ ماضی میں بھی دونوں جانب کے فوجیوں کے بھٹکنے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ایسی صورت میں عام اصول یہ ہے کہ فوجی کی شناخت کا تعین کیا جائے، مطلوبہ جانچ کی جائے اور دوسری طرف فوج کو مطلع کیا جائے اور اس کے بعد گمشدہ فوجی کو اس کی فوج کے حوالے کر دیا جائے۔ چین اور انڈیا دونوں ہی ابھی تک اس طرح کے معاملوں میں صحیح ضابطوں پر عمل کرتے آئے ہیں۔‘

لیکن سات راؤنڈ کے مذاکرات کے بعد بھی کشیدگی کم کرنے میں کوئی مدد نہیں مل سکی ہے۔ چینی فوج ہزاروں کی تعداد میں ٹینک توپ اور دیگر ہتیھاروں کے ساتھ ایل اے سی پر موجود ہے۔

دوسری جانب ہزاروں انڈین فوجی بھی پینگونگ سو اور چوشول کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پوزیشن لیے تیار بیٹھے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان حالات میں فوجیوں کے بھٹکنے جیسے معمول کے واقعات کو سنبھالنے میں ذرا سی بھی لغزش دونوں ملکوں کے درمیان نئے ٹکراؤ کا سبب بن سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp