ناگورنو قرہباخ: آذربائیجان کی سرحد پر واقع سٹیپاناکرت جہاں ’بجلی تو ہے لیکن بلب روشن کریں تو ڈرون حملے کا خدشہ ہے‘


اسٹبیپیناکرت
بی بی سی کی نامہ نگار مرینہ کاتائیوا جب آذربائیجان کی بین الاقوامی سرحد پر واقع شہر سٹیپاناکرت پہنچیں تو انھوں نے دیکھا کہ اس شہر کے لوگ ابھی تک تہہ خانوں میں رہ رہے ہیں۔

سٹیپاناکرت شہر میں آج بھی کچھ نہیں بدلا۔ دکانیں بند ہیں، سڑکیں خالی ہیں اور صرف چند گاڑیاں نظر آ رہی ہیں۔ شام ہونے والی ہے لیکن لگتا ہے کہ شہر مکمل طور پر تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔

سٹیپاناکرت میں بجلی موجود ہے لیکن شہر کے لوگ اپنے گھروں کی لائٹ نہیں جلاتے ہیں۔ انھیں خوف ہے کہ اس سے ڈرون حملے کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

ہم جس علاقے میں قیام پذیر تھے اس ہوٹل کے منیجر نے ہمیں متنبہ کیا کہ کمرے کی لائٹس روشن نہیں کی جاسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آذربائیجان کے خلاف جنگ میں آرمینیا کے 700 سے زیادہ فوجی ہلاک

آرمینیا آذربائیجان تنازع: معاہدے کے چند منٹ بعد ہی جنگ بندی کی خلاف ورزی

آذربائیجان، آرمینیا تنازع: ’ہم سب مر بھی گئے تب بھی اپنی زمین کا ایک انچ نہیں چھوڑیں گے‘

مقامی شہری تیگران نے ہمیں بتایا کہ شہر پر کئی دنوں سے بم نہیں گرے لیکن پھر بھی لوگ اپنے اپارٹمنٹس میں رہنے کے بجائے تہہ خانوں میں مقیم ہیں۔

جب میں نے ان سے جنگ بندی کے بارے میں پوچھا تو اس کا جواب تھا: ‘ہاں، یہاں کوئی جنگ بندی نہیں ہے اور یہاں کبھی جنگ بندی تھی بھی نہیں۔’

آذربائیجان کا دعوی: آرمینیا میں روس سے اسلحہ کی اسمگلنگ

آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے کہا ہے کہ روس نے آذربائیجان سے آرمینیا میں روس سے ‘اسلحے کی سمگلنگ’ کے معاملے پر غور کرنے کے لیے کہا ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ناگورنو قرہباخ کے خطے میں 27 ستمبر سے لڑائی جاری ہے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کو 19 اکتوبر کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں علییف نے یہ بھی بتایا کہ آذربائیجان اپنے سابقہ مطالبے سے پیچھے ہٹ گیا ہے جس میں آرمینیا کے زیر قبضہ علاقوں کو چھوڑنے کے لیے ایک حد مقرر کی گئی تھی۔

انھوں نے ناگورنو قرہباخ کی لڑائی میں معاہدے کے لیے تشکیل کردہ او ایس سی ای منسک گروپ کے ‘بنیادی اصولوں’ پر بھی بات کی۔

ان میں آرمینیا کو آذربائیجان کے راستے روس جانے کا راستہ دینا بھی شامل ہے۔

فوجی

'روس سے ہتھیار مل رہے ہیں'

علییف نے کہا کہ مبینہ طور پر بڑی تعداد میں اسلحہ روس سے آرمینیا پہنچایا جا رہا ہے۔

علییف نے کہا: ‘ہم نے روس کو بتایا ہے کہ ہمارے خیال میں اس کی سمگلنگ کی جا رہی ہے۔ ہمارے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ غیر جانبدار او ایس سی ای منسک گروپ کا رکن روس جنگ کے دوران آرمینیا کو ہتھیار دے رہا ہے۔‘

‘ہمیں جو اطلاع موصول ہوئی ہے اس کے مطابق آرمینی نژاد بڑے روسی کاروباری اور اسلحہ کے تاجر اس سمگلنگ میں شامل ہیں جبکہ ان پر بین الاقوامی پابندیاں بھی عائد ہیں۔ روس کو یہ معلومات فراہم کرنے کے پس پشت ہمارا مقصد یہ ہے کہ روس اس معاملے سے نمٹے۔’

اس سے قبل بھی آذربائیجان نے آرمینیا پر ہمدردی کے بنیاد پر ملنے والی امداد کی آڑ میں روس اور یورپ سے غیر قانونی طور پر اسلحہ حاصل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

آذربائیجان میں حکومت نواز ویب سائٹس نے الزام لگایا ہے کہ آرمینیا اس کے لیے سرکاری اور مسافر بردار طیارے استعمال کر رہا ہے۔

قرہباخ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں لڑائی میں شدت

قرہباخ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ جاری ہے۔

آرمینیا کی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق جنوبی خطے میں لڑائی تیز ہوگئی ہے اور شمالی علاقے میں آذربائیجان کی فوج نے طیاروں کا استعمال کیا۔

تاہم اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ اس نے ابھی تک ڈرون طیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بھی شمالی اور جنوبی علاقوں میں ہونے والی لڑائی کے بارے میں بھی لکھا ہے۔

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آذربائیجان کی فوج نے جنوبی علاقے میں برتری حاصل کرلی ہے۔

27 ستمبر کو جنگ کا آغاز

وزارت نے اپنی رپورٹس میں ایک تیسرے علاقے ‘کوبیدلی زینگیلا’ کا ذکر کیا ہے۔ کوبیالی اور زینگیلا ناگورنو قرہباخ کے جنوب مغرب میں موجود علاقوں کے انتظامی مراکز ہیں۔ قرہباخ میں 27 ستمبر کو جنگ کا آغاز ہوا۔ آرمینیا اور آذربائیجان کی فوجیں اب بہت سے محاذوں پر آمنے سامنے ہیں۔

اس جنگ میں ڈرون، مہلک ہتھیاروں اور میزائل سسٹم کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں دونوں اطراف کے عام شہریوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ دونوں اطراف نے 18 اکتوبر کی نصف شب سے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

نقشہ

لیکن جلد ہی دونوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ تقریبا تین ہفتوں سے جاری اس لڑائی میں آذربائیجان نے جنگی محاذ کے جنوبی علاقے میں برتری حاصل کی ہے۔

آذربائیجان نے تین علاقائی مراکز جبریل، ہادروت اور فزولی پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔

یہ مراکز 26 سال سے آرمینیا کے قبضے میں تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp