کراچی : ہوٹل میں ہولناک آتشزدگی‘ 5 ڈاکٹروں 4 خواتین سمیت 12 افراد جاں بحق….


\"news-1480975026-7820\"

کراچی + لاہو+ گوجرانوالہ (کرائم رپورٹر + سپورٹس رپورٹر + نمائندہ خصوصی) کراچی میں شاہراہ فیصل پر جناح ہسپتال کے قریب واقع ہوٹل ریجنٹ پلازہ میں ہولناک آتشزدگی کے نتیجے میں 5 ڈاکٹرز، چار خواتین سمیت 12 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ عمارت سے چھلانگ لگانے اور دھوئیں کے سبب خواتین اور بچوں سمیت 79 افراد زخمی اور متاثر ہوئے آٹھ منزلہ ہوٹل میں آگ اتوار اور پیر کی درمیانی شب تقریباً تین بجے لگی جس پر فائر بریگیڈ کے عملے نے تین گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد قابو پایا۔ خوفناک آتشزدگی اور اس کے نتیجے میں اموات کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔ ہوٹل میں مقیم یو بی ایل کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بھی زخمی اور دھوئیں سے متاثر ہوئے جبکہ قائداعظم ٹرافی میں حبیب بنک اور یو بی ایل کے درمیان کھیلا جانے والا میچ ختم کردیا گیا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیدیا گیا۔ بیشتر افراد دھوئیں اور دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے بھی موقع پر پہنچ کرامدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ رات تین بجے نیند کی حالت میں آگ نے مصیبت بن کرگھیرا‘ کسی کا دم گھٹ گیا تو کسی کو راستہ سجھائی نہ دیا۔ لوگ بالائی منزلوں سے مدد کیلئے پکارتے رہے‘ بعض گھبراہٹ میں اونچائی سے کود گئے‘ کچھ نے چادر کو سہارا بنایا‘ متاثرہ افراد میں غیر ملکی اورکرکٹرز بھی شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنرکراچی کو ہوٹل میں آتشزدگی کا معاملہ خود دیکھنے کی ہدایت کی اور ان سے رپورٹ بھی مانگ لی ہے جس میں پوچھا گیا ہے تمام ہوٹل اور اہم عمارتوں میں ایمرجنسی گیٹ ہیں یا نہیں‘ ہوٹل میں آگ بجھانے کا بندوبست تھا یا نہیں۔ آگ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ایس ایس پی کی نگرانی میں قائم کمیٹی نے حادثہ کی جگہ سے نمونے جمع کرلئے۔ ڈی آئی جی ساﺅتھ آزاد خان کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں اموات دم گھٹنے سے ہوئیں۔ انہوں نے کہا اب تک کی معلومات کے مطابق تخریب کاری کا واقعہ نہیں لگ رہا۔ چیف فائر آفیسر کا کہنا ہے آگ کچن میں لگی‘ اے سی سسٹم کے ذریعے دھواں کمروں تک پھیل گیا‘ امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئی‘ اسنارکل کی عمارت تک رسائی میں رکاوٹیں آئیں‘ ہوٹل کے ڈیوٹی افسر نے جان دے کر آگ کو پھیلنے سے بچایا۔ جاں بحق افراد میں 7 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔ 7 مردوں میں سے 6 کی شناخت کرلی گئی‘ جاں بحق افراد میں 5 ڈاکٹرز‘ ہوٹل کا نائٹ منیجر‘ دکاندار اورمیاں بیوی بھی شامل ہیں۔ جاں بحق وقاص اور شازیہ کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔ 4 خواتین میں سے 2 کی شناخت کرلی گئی ۔68 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد جناح ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ کراچی کے نجی ہوٹل میں آگ لگنے کے واقعہ میں 16 کیبن کریو ممبر زخمی ہوئے‘ ان کا تعلق اسلام آباد اور پشاور سے ہے۔ ہوٹل میں مقیم ایک بچی کا کہنا ہے وہ اور اس کے گھر والے سورہے تھے‘ امی ابو نے دھواں محسوس کیا‘ کرکٹرز اوردیگر لوگوں نے انہیں ہوٹل سے باہر نکلنے میں مدد کی۔ آگ لگنے کے وقت صہیب مقصود‘ عمر امین اور حماد اعظم سمیت کئی کھلاڑی موجودتھے۔ کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے جان بچانے کےلئے دوسری منزل سے چھلانگ لگادی‘پاﺅں میںفریکچر آیا۔کرکٹر کرامت علی کے ہاتھ میں چوٹ آئی۔ پاکستانی کرکٹرز نے آگ میں پھنسے لوگوں کی جان بچانے میں بھی مدد کی‘ پاکستانی کرکٹرز نے ہوٹل میں موجود چینی شہریوں کی بھی مدد کی۔ آگ بجھانے کے لئے فائر ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ ایدھی رضا کاروں اور پاک بحریہ نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ ریسکیو سرگرمیوں میں پیش پیش فیصل ایدھی کے مطابق امدادی سرگرمیوں کے دوران غیرملکیوں کو ریسکیو کرنے میں زبان کامسئلہ بھی سامنے آیا۔ کسی غیر ملکی کی ہلاکت سامنے نہیں آئی۔ جناح ہسپتال کی جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق آتشزدگی سے متاثرہ 5 افراد ہسپتال میں داخل ہیں جبکہ متاثرہ 69 افرادکو ہسپتال سے ڈسچارج یا دیگر ہسپتالوںمیں منتقل کیا گیا ہے۔ زخمی ہونے والوں میں 3 غیرملکی بھی شامل ہیں۔ ایدھی ویلفیئر کے مطابق ہلاک شد گان میں 50 سالہ ڈاکٹر محمد حسن لاشاری‘52 سالہ ڈاکٹررحیم سولنگی‘ 44 سالہ محمد الیاس‘ 25 سالہ روبی‘ 45 سالہ عرفانہ فاطمہ‘ 35 سالہ نورین‘ 32 سالہ وقاص‘ 29 سالہ شازیہ وقاص‘ 55 سالہ ڈاکٹر شیر علی‘ 40 سالہ ڈاکٹر مبین اور 38 سالہ حق داد جبکہ زخمیوں میں شہریار‘ شہباز‘ جہانزیب‘ ایلن‘ ڈاکٹر فوزیہ‘ فرحان علی‘ حسین‘ حق نواز‘ بھیج جی‘ حاجی محمد شیخ‘ محبوب‘ مزمل‘ خالد محمود‘ رضوانہ‘ لطیف‘ قمر‘ مجاہد‘ عالف‘ قدرت اللہ‘ غیور‘ سعید الرحمان‘ ارشاد‘ خالد بشیر‘ مرسلین‘ نصراللہ‘ نسیم اللہ‘ گوہر کنزیٰ‘ کنال‘ عابد‘ عاطف‘ قرةالعین‘ اویس‘ آمنہ‘ ثنار جان اورسارہ شامل ہیں۔لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کراچی میں ہوٹل میں آتشزدگی کے واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں ہوٹل میں آتشزدگی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے سندھ حکومت آگ لگنے کے واقعہ کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے مرنیوالوں کیلئے فاتحہ خوانی اور دعا کرائی جبکہ عمران خان نے بھی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔کرائم رپورٹر کے مطابق مطابق کراچی میں نجی ہوٹل میں آتشزدگی سے متعلق تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہوٹل میں نصب فائر سسٹم ناکارہ تھا جس کی وجہ سے آگ نے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل کے گراو¿نڈ فلور پر موجود کچن میں آگ حادثاتی طور پر لگی جبکہ ہوٹل میں ایمرجنسی ایگزیٹ گیٹ موجود تھے تاہم ہوٹل میں موجود لوگ افراتفری کے باعث دروازے استعمال نہ کرسکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ہوٹل انتظامیہ کے مطابق ایمرجنسی الارم کام کررہے تھے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی الارم کی آواز نہیں سنی، ہوٹل میں آگ بجھانے کے آلات تھے لیکن دھواں ختم کرنے والے آلات نہیں تھے لہذا زیادہ تر ہلاکتیں عمارت میں دھواں بھرجانے کے باعث دم گھٹنے سے ہوئیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں تخریب کاری کا شبہ ظاہر کر دیا ایس پی صدر توقیر محمد نے آگ لگنے والے ہوٹل کے دورے کے موقع پر کہا کہ تخریب کاری کا عنصر خارج از امکان نہیں۔ تحقیقات جاری ہیں شواہد کی روشنی میں حتمی رپورٹ سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔ تخریب کاری ثابت ہوئی تو کسی کو بخشا نہیں جائیگا۔ ہوٹل میں فائر سیفٹی پلان موجود نہیں تھا جبکہ فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا۔ محفوظ فائر ایگزٹ موجود نہیں تھا۔ تحقیقات میں نااہلی کے عنصر کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق آگ لگنے کے باعث جاں بحق ہونیوالے گوجرانوالہ کے میاں بیوی وقاص بھٹی اور شازیہ شادی میں شرکت کیلئے کراچی آئے تھے ہلاکت کا علم ہونے پر ان کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، غم سے نڈھال لواحقین کو غشی کے درورے پڑتے رہے۔ مرحومین کی نماز جنازہ آج بروز منگل 6 دسمبر کو صبح دس بجے کچا کھیالی روڈ میں ہوگئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق الیکٹریکل انسپکٹر ولی محمد راہموں کو ہوٹل کے معائنے سے روک دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایک سال قبل الیکٹریکل انسٹالیشن کو خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ ولی محمد راہموں نے کہا کہ ہوٹل مالکان کو خطرے سے آگاہ کر دیا تھا، خطرے کے باوجود ہوٹل انتظامیہ نے خطرے کو نظرانداز کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments