ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اور پاکستان کے امکانات


پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ذیلی گروپ ایشیا پیسفک گروپ کا ممبر ہے۔ ایف اے ٹی ایف عالمی سطح پر ہونے والے مالیاتی جرائم کی روک تھام کے لئے سرگرم ہے۔ عالمی واچ ڈاگ کے ممبر ممالک کو اس کے بنائے ہوئے قواعد اور ضوابط پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ان جرائم کے خلاف جنگ کا حصہ بنا ہوتا ہے۔

پاکستان بھی اپنے کمزور مالیاتی اور خاص کر بینکاری نظام کے باعث واچ ڈاگ کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ سال دو ہزار اٹھارہ میں عالمی واچ ڈاگ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو قواعد اور ضوابط کی عدم تکمیل پر وائٹ لسٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا۔ ؎اس سے پہلے بھی سال دو ہزار بارہ میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل اور پھر دو ہزار پندرہ میں گرے سے خارج کر دیا گیا تھا۔

گرے لسٹ میں ڈالے جانے کی جہاں اندورنی اور انتظامی وجوہات ہیں وہیں عالمی واچ ڈاگ کے بورڈ میں شامل بھارتی لابی کی کارستانی بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی ہیں۔ پاکستان کے گرے لسٹ میں جانے کی اہم وجوہات میں مالیاتی جرائم کی روک تھام کے لئے قوانین، بینکاری نظام میں صارفین کی جانچ کے لئے موثر اور مربوط نظام نہ ہونا، عطیات اور خیرات کی رقوم کا بغیر کسی میں لکھت پڑھت کے جاری ہونا شامل ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے بعد پاکستان کارکردگی کی جانچ کی ذمہ داری ایشیا پیسفک گروپ کو سونپ دی تھی۔ ایشیا پیسفک گروپ نے پاکستان کو ستائیس نکات پر مشتمل ایکشن پلان فراہم کیا تھا اور ان نکات پر عمل در آمد پورا ہونے کے بعد ہی پاکستان گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔ عالمی ادارہ اب تک ان نکات پر عمل درآمد کے لئے پاکستان کو ایک بار مقررہ وقت ختم ہو جانے کے بعد مہلت اور اس کے بعد کرونا کی عالمی وہا کے باعث چند ماہ کی چھوٹ بھی دے چکا ہے۔ تاہم آج سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے بارے میں ایک اہم فیصلہ متوقع ہے۔

عالی واچ ڈاگ کی لسٹ سے باہر نکلنے کے لئے پاکستانی حکومت کی ایما پر مختلف مالیاتی ادارے ایک ساتھ مل کر اپنا اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ پارلیمنٹ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام کے لئے قانون سازی مکمل کردی ہے۔

پاکستان رواں برس میں ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کو پورا کرنے کے لئے تیرہ ترامیم کے ذریعے دس قوانین میں در و بدل کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر برائے قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ پاکستان نے عالمی واچ کے لئے اب تک کی درکار تمام قانون سازی مکمل کر لی۔

حال ہی میں پارلیمان نے اینٹی منی لانڈرنگ بل دو ہزار بیس، انسداد دہشت گردی بل دو ہزار بیس اور اسلام آباد کیپیٹل وقف پراپرٹی بل کی بھی منظوری دی ہے۔

اس قانون سازی کے علاوہ مرکزی بینک نے بھی ان جرائم کی روک تھام اور پاکستانی بینکاری نظام کو عالمی معیار کے مطابق کرنے کے لئے اہم اقدام لئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے نان کمپلائنس کا مظاہرہ کرنے والے بینکوں پر کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے ہیں۔ ایف بی آر بھی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے مسلسل نئے قواعد اور ضوابط جاری کر رہا ہے۔

سونے، جائیداد اور بڑی سرمایہ پر ایک حد کے بعد جانچ پڑتال کی ریگولیشنز جاری کر دی گئی ہیں۔ پاکستانی عوام کی حکومتی ادارے میں سب سے بڑی سرمایہ کاری نیشنل سیونگز کے بھی ان جرائم کی مد میں استعمال ہونے کے خدشے کی بنا پر اس ادارے کو اور موثر بنانے کے لئے قواعد و ضوابط کا مسودہ تیار کر لیا گیا۔

اس طرح کل ملا کر پاکستان ای پی جی کے ستائیس میں سے ایکس نکات پر کافی حد تک کام مکمل کر لیا ہے۔ تاہم ابھی بھی چھ ایسے نکات ہیں جن پر کام کرنا باقی ہے۔

اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کی خدشات تقریباً ختم ہوچکے۔ تاہم گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات ابھی بھی معدوم ہیں۔ وائٹ لسٹ میں آنے کے لئے بارہ ممالک کی حمایت درکار ہے جو کہ تاحال پاکستان حاصل نہیں ہوئی ہے۔ ایشیا پیسفک گروپ نے اپنی میوچل ایویلویشن رپورٹ میں بھی پاکستان کی کارکردگی کو اطمینان بخش قرار دیا تھا۔ پاکستانی اور بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس میں پاکستان مزید نکات پر کام کرنے کے لئے ایک بار پھر مہلت لینے میں کامیاب ہو جائے گا۔

دوسری جانب بھارت اور اس کا بے لگام میڈیا پاکستان میں سیاسی منظر نامے میں جاری اتار چڑھاؤ کو وجہ بنا کر عالمی سطح پر منفی تاثرات بھیجنے میں سرگرم ہے وہ بات اور ہے کہ بھارتی میڈیا خود اپنی فیک اور جعلی خبروں کے باعث ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے خوب پھٹکار وصول کر رہا۔ تاہم بھارتی لابنگ کے کامیاب ہو جانے یہ کسی بھی اور وجہ کے باعث اگر خدانخواستہ پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے بھی تو پاکستان کے پاس چین، ملائشیا اور ترکی جیسے دوست ممالک کی حمایت کی صورت میں پلان بی بھی تیار ہے۔ ان دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کی مخالفت پاکستان کو ایک بار پھر بلیک لسٹ میں سے بچا لے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).