ناگورنو قرہباخ: آذربائیجان آرمینیا کے درمیان کشیدگی میں سوشل میڈیا پر افواہوں کی جنگ بھی جاری


ناگورنو قرہباخ تنازع
آذربائیجان آرمینیا کے درمیان ناگورنو قرہباخ تنازع پر کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے اور اس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ اطلاعات کا ایک انبار لگ چکا ہے۔

گذشتہ ہفتے کے آخر میں فائر بندی کے معاہدے کے باوجود لڑائی جاری ہے اور سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

آرمینیا کے وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ اس وقت اس مسئلے کا کوئی سفارتی حل نہیں۔ ناگورنو قرہباخ عالمی سطح پر آذربائیجان کا علاقہ مانا جاتا ہے تاہم یہ آرمینیا کے کنٹرول میں ہے۔

انفارمیشن کی جنگ

ہماری تحقیق سے ہمیں ایسی ویڈیوز بھی ملی ہیں جو کہ بہت پرانی ہیں مگر انھیں دوبارہ ایڈیٹ کر کے اس تنازع کے حوالے سے حالیہ واقعات کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

تنازعات میں غلط معلومات پھیلانا کوئی نئی بات نہیں اور کیونکہ جنگ کے دوران حقائق کو جانچنا کافی مشکل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آذربائیجان کے خلاف جنگ میں آرمینیا کے 700 سے زیادہ فوجی ہلاک

آذربائیجان، آرمینیا تنازع: ’ہم سب مر بھی گئے تب بھی اپنی زمین کا ایک انچ نہیں چھوڑیں گے‘

بمباری، جنگ اور خوف: ناگورنو قرہباخ تنازع کا آنکھوں دیکھا حال

اور اس تنازع میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے کیونکہ چند ہی صحافیوں کو فرنٹ لائنز تک رسائی حاصل ہے اور لوگوں کو حکومتی میڈیا پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور ایسے میں افواہیں سوشل میڈیا پر بہت پھیلتی ہیں۔

ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ سیاسی ہیش ٹیگز اور پوسٹوں کو توقویت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Screenshot of false tweet

میزائلوں کی جعلی ویڈیوز

اگرچہ انٹرنیٹ پر شیئر کیا جانے والا زیادہ تر میڈیا یا تو نیوز رپورٹس ہیں یا سرکاری حکومتی معلومات ہیں تاہم تبدیل شدہ اور پرانی فوٹیج بھی کافی مقدار میں موجود ہے۔

سب سے زیادہ پھیلائی جانے والی معلومات میں میزائلوں کے تبادلے کے ڈرامائی مناظر ہیں جن کا موجودہ تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔

ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں دیکھایا گیا ہے کہ ایرانی افراد آرمینیا اور آذربائیجان کی 2020 کی جنگ سرحد پر کھڑے دیکھ رہے ہیں اور اس ویڈیو کو 250000 مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

مگر اصل میں یہ ویڈیو روس میں نومبر 2019 میں ایک فوجی پریڈ کی ہے۔ ویڈیو میں لوگ روسی زبان بول رہے ہیں اور ایک شخص کی کمر پر روس لکھا ہوا ہے۔

اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے صارف کو جب پتا چلا کہ یہ جعلی ہے تو انھوں نے معافی مانگی مگر یہ ویڈیو ابھی بھی ٹوئٹر پر موجود ہے۔

اس کے علاوہ مقبول ویڈیو گیم آرما 3 کی فوٹیج بھی حالیہ جنگ کے طور پر پیش کی جا چکی ہے۔ اسے فیس بک، ٹوئٹر، ٹک ٹاک، اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر شیئر کیا گیا ہے۔

A screenshot of a false tweet

یہاں تک کہ ایک انڈین ٹی وی چینل نے اسے جنگ کی خصوصی ویڈیو کے طور پر پیش کیا۔

یہ فوٹیج جسے جنگ کے اصل مناظر کی مدد سے ایڈیٹ کیا گیا ہے، اصل میں اگست 2020 میں ایک جاپانی چینل نے شیئر کی تھی جس کے آخر میں انھوں نے لکھا تھا کہ یہ حقیقی نہیں ہے۔

کیا غیر ملکی کرائے کے فوجی اس میں ملوث ہیں؟

اس تنازعے میں ایک سوال جو زیرِ بحث رہا ہے وہ یہ ہے کہ کیا یہاں کرائے کے فوجی ملوث ہیں یا نہیں۔

دونوں جانب سے یہ دعوے کیے گئے ہیں کہ مخالف فوج نے کرائے کے فوجی منگوائے ہیں۔ مثال کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ عراق سے یزیدی لوگوں کو آرمینیا کی جانب سے لڑنے کے لیے بلایا گیا ہے۔

مگر اس دعوے کو فوٹیج دیکھ کر سچ یا جھوٹ ثابت کرنا مشکل ہے کیونکہ نسلی طور پر 30000 یزیدی آرمینیا میں رہتے ہیں اور ان میں سے کچھ آرمینیا کے لیے لڑ رہے ہیں۔

آرمینیا کے بہت سے ایسے اکاؤنٹس ہیں جہاں وہ فخر کے ساتھ یزیدی فوجیوں کے بارے میں معلومات شیئر کر رہے ہیں۔

ادھر ان دعوؤں کی بھی حقیقت جاننا مشکل ہے کہ آذربائیجان نے غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کو اپنی فوج میں شامل کیا ہوا ہے۔ اس حوالے سے اکثر الزام ترکی پر لگتا ہے جو کہ اس تنازعے میں آذربائیجان کی حمایت کر رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ترکی نے شامی جنگجؤوں کو آذربائیجان کی فوج میں شامل کرنے میں مدد کی ہے۔

ٹویٹ

آرمینیا کے بہت سے ایسے اکاؤنٹس ہیں جہاں وہ فخر کے ساتھ یزیدی فوجیوں کے بارے میں معلومات شیئر کر رہے ہیں

ترک حکومت نے ان الزامات سے انکار کیا ہے تاہم فرانسیسی صدر میکرون اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ ایسے شامی فوجی موجود ہیں۔

ترکی پر پہلے بھی ایک تنازعے میں ایسا ہی الزام لگا تھا کہ اس نے اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیا کی حکومت کی مدد کے لیے شامی فوجی بھیجے تھے۔

بی بی سی عربی نے ایک ایسے شخص سے رابطہ بھی کیا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اسے شمالی شام میں بھرتی کیا گیا تھا تاکہ وہ آذربائیجان میں فوجی چوکیوں کی حفاظت کرے۔

عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش

اس تنازعے میں عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے دونوں جانب آن لائن پلیٹ فارمز پر شدید کاوشیں جاری ہیں۔ اس میں خطے کے باہر موجود لوگوں کی شمولیت بھی ہے۔ مثال کے طور پر کم کارڈیشیئن جو کہ آرمینیا نژاد ہیں اور دنیا میں سوشل میڈیا پر مقبول ترین لوگوں میں سے ایک ہیں۔

بی بی سی کی جانب سے سوشل میڈئا پر مقبول جملوں کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ اس تنازعے کے بارے میں بات چیت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

میزائل حملہ

فیس بک پر گذشتہ ہفتے میں لفظ آرمینیا اور آذربائیجان پر بالترتیب 20 اور 17 ملین انگیجمنٹس رہی ہیں۔

اس کے علاوہ #WeWillWin, #DontBelieveArmenia, اور #StopAzerbaijanAggression جیسے ہیش ٹیگ انگریزی کے علاوہ کئی زبانوں میں استعمال کیے جا رہے ہیں اور ان کوششوں میں دونوں جانب کی حکومتیں بھی شامل ہیں۔

اور اس آن لائن جنگ میں بڑے پیمانے پر ہم آہنگی کے ساتھ کوششوں کے شواہد بھی موجود ہیں۔

آرمینیا میں سوشل میڈیا صارفین اس پر بھی بحث کر رہے ہیں کہ انھوں نے سوشل میڈیا کو صحیح سے استعمال نہیں کیا اور گذشتہ چند ہفتوں میں ان کوششوں میں تیزی آئی ہے۔

اس کام کے لیے خصوصی فیس بک گروپس بنائے گئے ہیں جن کے شرکا کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔ ادھر آذربائیجان کے لوگ بھی زیادہ سے زیادہ مواد شیئر کرنے لگے ہیں۔

مگر جہاں زیادہ تر مواد حقیقت پر مبنی ہے، جعلی اکاؤنٹس کے استعمال کے الزامات ہر طرف لگائے جا رہے ہیں۔

Reality Check branding


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp