کیا ٹھنڈے پانی میں تیراکی سے ذہنی مرض ڈیمنشیا کا علاج ممکن ہے؟


            <figure>
  <img alt="Swimmer" src="https://c.files.bbci.co.uk/D191/production/_114894635_swimmer.jpg" height="549" width="976" />
  <footer>BBC</footer>

</figure>کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق ٹھنڈے پانی میں تیراکی سے دماغ بھلکڑ پن جیسی متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ 

شمالی لندن کے علاقے پارلیمنٹ ہل لڈو میں سردیوں میں باقاعدگی سے تیراکی کرنے والے غوطہ خوروں کے خون سے کولڈ شاک پروٹین کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ تحقیق کے دوران پتا چلا کہ یہ پروٹین ڈیمنشیا کی بیماری کو نہ صرف جلد ہونے سے روکتی ہے بلکہ اگر کوئی نقصان ہوا ہو تو اس میں بہتری لے کر آتی ہے۔

پروفیسر گیوانا مالوشی جو کیمبرج یونیورسٹی میں یو کے ڈیمینشا سینٹر کے سربراہ ہیں کا کہنا ہے کہ یہ ریسرچ محققین کو ڈیمینشیا کی بیماری کا دوائی کے ذریعے علاج تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہو گی، جس سے اس بیماری سے نجات حاصل کی جا سکے گی۔

اگرچہ یہ تحقیق حوصلہ افزا ہے مگر ابھی یہ بہت ابتدائی مرحلے پر ہے۔ یہ تحقیق ممالیا میں ہائبرنیشن کی صلاحیت کو مرکوز کرتی ہے جس میں سردی سے بڑھوتری ہو جاتی ہے۔

برطانیہ میں دس لاکھ سے زائد ڈیمنشیا کے مریض ہیں جن کی تعداد 2050 تک دُگنا ہونے کے امکانات بتائے جاتے ہیں۔

محققین ابھی اس بیماری کے علاج کے لیے نئے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں کیونکہ موجودہ طریقہ علاج بہت محدود پیمانے پر قابل عمل ہے۔ ڈاکٹرز کئی دہائیوں سے اس بات سے واقف ہیں کہ لوگوں کا درجہ حرارت کم کر کے یعنی انھیں ٹھنڈا کر کے ان کے دماغ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈیمنشیا: کیا پاکستان آنے والے وقت کے لیے تیار ہے؟

35 برس کے ہو گئے تو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں

صحت بہتر بنانے کے چند آسان طریقے

سر پر زخم کی صورت میں یا وہ جن کا دل کا آپریشن کرنا ہوتا ہے انھیں اکثر سرجری کے دوران ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ یہی طریقہ بچوں کے علاج کے دوران بھی اختیار کیا جاتا ہے۔ ابھی اس بات کا صیحح علم نہیں ہے کہ سردی سے ایسے حفاظتی اثرات کیسے مرتب ہوتے ہیں۔

ڈیمنشیا کے ساتھ اس کا تعلق دماغ میں پیدا ہونے والے خلیوں اور اس دوران ہونے والے بگاڑ سے ہے۔ الزئمر اور دماغ سے متعلق دیگر بیماریوں کے دوران دماغ کے اندر اس قسم کے کنکشن کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے، جس سے یادداشت متاثر ہوتی، تذبذب اور رویے میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ اور اس سے دماغ کے تمام سیل بھی مر سکتے ہیں۔

پروفیسر مالوشی کے مطابق دماغ کا کنکشن اس وقت ختم ہو جاتا ہے جب ہائبرنیٹنگ جانور جیسے سہہ، ریچھ اور چمگادڑیں سردیوں کی نیند میں چلے جاتے ہیں۔

تقریباً 20 سے 30 فیصد تک ان کے اجسام قیمتی ذرائع محفوظ کر لیتے ہیں۔ جب یہ جانور بہار میں جاگتے ہیں تو دماغ کے یہ کنکشن معجزانہ طور پر بہتر ہو جاتے ہیں۔

سرد ہونا کیوں خطرناک ہوتا ہے؟

سردی انسانی جسم پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ سرد پانی میں داخل ہونے کے شاک کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور فشار خون میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اس صورتحال میں بیماریوں کے شکار لوگوں کو فالج کا حملہ یا دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ اس طرح سرد پانی میں تیراکی سے سانس پھول سکتی ہے اور اگر پانی منھ سے اندر چلا جائے تو پھر ڈوبنے کے بھی امکانات ہیں۔

جب کوئی زیادہ وقت ٹھنڈے پانی میں گزارتا ہے تو یہ رسپانس سست روی کا باعث بن جاتا ہے۔ لوگ تذبذب اور عجیب طبیعیت کا شکار ہو سکتے ہیں اور پانی سے باہر نکلنا ان کے لیے ایک مشکل ٹاسک بن سکتا ہے۔

پورٹسماؤتھ یونیورسٹی کی ایکسٹریم انوائرمنٹس لیبارٹری کے ڈاکٹر ہیتھر میسی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کچھ اہم باتیں ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹھنڈے پانی میں غوطہ مارنے سے قبل اس بات کی تسلی کر لیں کہ آپ فٹ اور صحتمند ہیں۔

ایسے دوسرے افراد کے ساتھ ہی تیراکی کریں جو ٹھنڈے پانی میں تیراکی کرتے ہیں اور اس حوالے سے درپیش رکاوٹوں سے بھی شناسائی رکھتے ہوں۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ سردی محسوس کرتے ہیں تو پھر پانی سے باہر نکل آئیں۔ کسی محفوظ جگہ پر چلے جائیے، گیلے کپڑوں کو جتنا ممکن ہو سکے گرم اور خشک کپڑوں سے تبدیل کیجیے۔ ہیٹ اور دستانے بھی پہن لیں۔

ادھر ادھر گھومتے رہیں، ہلکی پھلکی ورزش کر لیں اور کپکپی سے نہ ڈریں یہ آپ کو گرم رکھنے میں مدد دے گی۔

ڈاکٹر میسی کے مطابق گرم پانی سے نہ نہائیں۔ ان کے مطابق جب آپ گرم ہو رہے ہوتے ہیں تو آپ کے بلڈ پریشر میں تبدیلی رونما ہو رہی ہوتی ہے، جس سے آپ بے ہوش ہو سکتے ہیں اور آپ اس سے زخمی بھی ہو سکتے ہیں۔

کولڈ شاک کیمیکلز

کیمبرج یونیورسٹی کی ٹیم نے 2015 میں یہ دریافت کیا کہ کولڈ شاک کیمیکلز اس عمل کو مزید تیز کر دیتے ہیں۔

انھوں نے معمولی چوہوں اور الزائمر کی بیماری اور چوہوں (نیورو ڈیجنریٹو) مرض کے ساتھ چوہوں کو اس حد تک ٹھنڈا کیا کہ جہاں تک کہ وہ ’ہائپوتھرمک‘ بن گئے یعنی ایسی کیفیت میں چلے گئے جب ان کے جسم کا درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ سے کم بھی تھا۔

دوبارہ حرارت ملنے پر انھیں معلوم ہوا کہ صرف عام چوہے اپنی دوسری شکل دوبارہ تیار کر سکتے ہیں جبکہ الزاہمر اور پرین چوہے ایسا نہ کر سکے۔

انھوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کولڈ شاک پروٹین جو آر بی ایم تھری کہلاتی ہے وہ عام چوہوں میں تو پائی جاتی ہے مگر دوسرے چوہوں میں یہ نہیں ہوتی۔ نئے کنکشنز کے لیے آر بی ایم تھری بہت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔

Justin Rowlatt

BBC
</figure><p>ماہرین نے لنک کو ایک علیحدہ تجربے میں ثابت کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ الزائمر میں دماغی خلیوں کی ہلاکت اور چوہوں میں آر بی ایم تھری کی سطح کو مصنوعی طور پر اضافے سے پرین بیماری کو روکا جاسکتا ہے۔

یہ دریافت ڈیمنشیا کی بیماری کے علاج سے متعلق تحقیق میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور ماہرین کے یہ نتائج سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں بھی شائع ہوئے ہیں۔

سردیوں میں تیراکی کرنے والے

پروفیسر مالوچی کے خیال میں ایسی دوائی جس کی وجہ سے آر بی ایم تھری کی پیداوار لوگوں میں کچھ نیورو اضطرابی (ڈی جنریٹو) بیماریوں کی ترقی کو سست ممکنہ طور پر جزوی یا ریورس بھی کر دے گی۔

بی ایم تھری انسانی جسم میں نہیں مل سکا۔ اب اگلا چیلنج یہی معلوم کرنا ہے کہ آیا انسانی آبادی میں یہ پروٹین پایا بھی جاتا ہے یا نہیں۔

بی بی سی ریڈیو 4 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پروفیسر مالوچی نے وضاحت کی کہ وہ یہ جاننا پسند کریں گی کہ آیا آر بی ایم تھری انسانوں میں پایا جاتا ہے یا نہیں۔ تاہم یہ اخلاقی گائیڈ لائنز اس امر کو مشکل بنا دیں گے کہ لوگوں کو ہائپر تھرمک کرنے سے قبل ان کی اجازت حاصل کی جائے۔

مزید پڑھیے

فٹ بال: سکاٹ لینڈ میں ہیڈنگ پر پابندی

پورے شہر کی صحت بہتر کرنے کا انوکھا ’کامیاب‘ تجربہ

مارٹن پیٹ، ایک چھوٹے سے گروپ کے ایک رکن ہے، جو لندن میں ہیمپسٹ سٹیٹ ہیتھ پر ٹھنڈے پانی میں سخت سردی کے موسم میں تیراکی کرتے ہیں۔ وہ اور ان کے ساتھ دیگر تیراکوں نے انھیں ای میل پر اطلاع دی کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو ہائیپو تھرمک بنا دیتے ہیں یعنی اپنے جسم کا درجہ حرارت کم کر دیتے ہیں لہٰذا وہ اس مطالعے کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔

پروفیسر مالوچی نے ان کی درخواست کو منظور کر لیا اور سال 2016، 2017 اور 2018 میں ان کے ماتحت کام کرنے والے ماہرین نے سردیوں میں تیراکی کرنے والے اس گروپ میں پروٹین دریافت کرنے کے لیے ٹیسٹ کیے۔

ماہرین نے تائی چائی کلب کے ان ارکان پر بھی تجربہ کیا جو سوئمنگ پول کے باہر پریکٹس کرتے ہیں مگر وہ خود کبھی تیراکی نہیں کرتے۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ٹیم نے یہ دریافت کر لیا کہ ان تیراکوں کی بڑی تعداد میں آی بی ایم تھری موجود تھا۔

یہ سب ہائیپو تھرمک بن گئے یعنی ان کے جسم کا درجہ حرارت 34 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی کم ہو گیا۔

تائی چائی گروپ کے کسی بھی رکن میں آر بی ایم تھری کا لیول بڑھا ہوا نہیں پایا گیا اور نہ ہی ان کے اجسام کا درجہ حرارت اتنا کم ہوا۔

کیا سردی ڈیمنیشا کو کم کر سکتی ہے؟

کیمبرج کے ماہرین نے ابھی تک جو تحقیق سردیوں میں تیراکی کرنے والوں پر کی ہے اسے لیکچر کی صورت میں بتایا ہے مگر ابھی تک اس کام کو کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں کیا ہے۔

کئی اور ماہرین نے بھی انسانوں اور ان کے بچوں میں آر بی ایم تھری کے لیول کی موجودگی کا پتا چلایا ہے۔ اسی طرح جب دل کے مریض یا سٹروک کے مریضوں کے جسم کا درجہ حرارت کم کیا گیا تو ان میں بھی اس پروٹین کی تصدیق ہوئی ہے۔

پروفیسر مالوچی کہتی ہیں کہ ممالیہ کے ہائیبرنیٹ کرنے کی طرح انسان بھی کولڈ شاک پروٹین پیدا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ بات ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ سردی سے وابستہ خطرات کسی بھی ممکنہ فوائد سے کہیں زیادہ ہیں لہٰذا ٹھنڈے پانی سے نہانہ یقینی طور پر دماغی بیماری کا کوئی مصدقہ علاج نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp