سینئر صحافی میاں زاہد غنی 8 ماہ سے پاکستان میں لاپتہ ہیں


امریکہ اور پاکستان میں برس ہا برس سے صحافتی خدمات سرانجام دینے والے سینئر صحافی اور اسلام آباد میں نیوز ایجنسی این۔ ایل۔ آئی ”نیوز لائن انٹرنیشنل“ کے ایڈیٹر ان چیف میاں زاہد غنی آٹھ ماہ سے پاکستان میں پراسرار طور پر لاپتہ ہیں۔ میاں زاہد غنی 2012 ء میں امریکہ سے پاکستان منتقل ہونے کے بعد اسلام آباد میں مقیم تھے۔

قبل ازیں میاں زاہد غنی 19 سال امریکہ کی ریاست نیو جرسی کے علاقے نیو برنزوق میں مقیم رہے۔ اس دوران امریکہ میں رہتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر اور نیویارک سے پاکستانی خبر رساں ادارے ”این۔ این۔ آئی“ کے لیے بطور نمائندہ ایک طویل عرصہ تک کام کیا۔ وہ کچھ عرصے کے لیے نیوز وائر سروس ”آن لائن“ اور ٹی وی چینل ”نیوز ون“ کے لیے بھی صحافتی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 2012 ء میں امریکہ سے پاکستان منتقل ہونے کے بعد سے میاں زاہد غنی اسلام آباد میں مقیم تھے۔ اس دوران انہوں نے نیوز ایجنسی این۔ ایل۔ آئی (نیوز لائن انٹرنیشنل) کی بنیاد رکھی۔ جس کے وہ بدستور ایڈیٹر ان چیف تھے۔

نیوز ایجنسی یو۔ این۔ آئی اسلام آباد میں بطور فوٹو گرافر کام کرنے والے اور میاں زاہد غنی کے قریبی دوست میڈی غوری نے بتایا کہ زاہد غنی اپنی پراپرٹی کے ایک کیس کی پیروی کے سلسلے میں رواں سال فروری کے پہلے ہفتے راولپنڈی سے کراچی کے لیے بذریعہ ٹرین روانہ ہوئے تھے۔ مگر وہ کراچی نہیں پہنچ پائے اور پراسرار طور پر راستے میں ہی لاپتہ ہو گئے۔

کراچی میں میاں زاہد غنی کے کیس کی پیروی کرنے والی خاتون ایڈووکیٹ بسمہ نورین غازی کا کہنا ہے کہ چودہ فروری کے لگ بھگ میاں زاہد غنی کے کیس کی کراچی کی ایک عدالت میں تاریخ تھی۔ مگر وہ تاریخ پر حاضر نہیں ہوئے اور نہ ہی تاحال ان سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔

بسمہ نورین غازی ایڈووکیٹ کے مطابق میاں زاہد غنی کی راولپنڈی سے کراچی روانگی کے تین چار دن بعد انہیں کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹر کی جانب سے فون کال آئی تھی کہ انہیں میاں زاہد غنی نام کے ایک مسافر کا دستی بیگ ملا ہے جس میں ان کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ سمیت دیگر ضروری کاغذات ہیں۔ وہ اسی روز ریلوے اسٹیشن جا کر اسٹیشن ماسٹر سے ملیں اور میاں زاہد غنی اور ان کے دیگر دو بیگوں کے متعلق بھی دریافت کیا۔ جو وہ اپنے ہمراہ لے کر کراچی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اسٹیشن ماسٹر نے میاں زاہد غنی اور ان کے دیگر سامان کے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔

خاتون ایڈووکیٹ کے بقول انہوں نے کراچی کے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں جا کر میاں زاہد غنی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے کی بھی کوشش کی۔ مگر پولیس نے اس بنا پر ان کی رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا کہ آپ ایف آئی آر کی مدعی نہیں بن سکتیں۔ ان کا کوئی قریبی عزیز آئے اور شکایت کا مدعی بنے۔ دوسرا یہ واقعہ ان کی حدود اور دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ راولپنڈی میں گمشدگی کی یہ رپورٹ درج کرائی جائے۔

بسمہ نورین غازی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ 8 ماہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک میاں زاہد غنی کے کسی عزیز نے نہ ہی ان سے رابطہ کیا ہے اور اس وجہ سے ان کی گمشدگی کی رپورٹ بھی درج نہیں ہو سکی۔ آخری اطلاعات تک میاں زاہد عنی کینسر کے مریض اور انتہائی بیمار تھے۔ انہیں خدشہ ہے کہ میاں زاہد غنی کو راولپنڈی سے کراچی آتے ہوئے راستے میں اغواء کر لیا گیا ہے۔ اور ان کی جان کو انتہائی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

بسمہ نورین غازی ایڈووکیٹ نے پاکستان بھر کی صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور اعلیٰ حکام بسے مطالبہ کیا ہے کہ سینئر صحافی میاں زاہد غنی کی گمشدگی کا کیس درج کر کے انہیں بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔

64 سالہ سینئر میاں زاہد غنی 1956 ء میں فیصل آباد میں معروف بزنس مین میاں عبدالغنی کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کے والد 1980 ء کی دہائی میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر بھی رہے۔ وہ پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں۔ ان کی ایک بہن انگلینڈ جبکہ دیگر پاکستان میں مقیم ہیں۔

میاں زاہد عنی تعلیم کے لیے 1971 تا 1973 پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی ادارے لارنس کالج گھوڑا گلی میں زیر تعلیم رہے۔ 1994 ء میں وہ بطور صحافی امریکہ منتقل ہوئے جہاں وہ 2012 ء تک مقیم رہے۔ بعدازاں پاکستان منتقل ہو گئے۔ میاں زاہد عنی کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ دو بیٹے نیو جرسی، امریکہ جبکہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی کینڈین شہری ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).