رائل اینفیلڈ: موٹر بائیکس تیار کرنے والی برطانوی کمپنی ایشیا میں فراٹے بھرنے کے لیے تیار


British-bred Royal Enfield is expanding across Asia
موٹر سائیکل بنانے والی برطانوی کمپنی ’رائل اینفیلڈ‘ تیزی کے ساتھ اپنے کاروبار کو ایشیا میں وسعت دے رہی ہے۔ ایشیا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ دنیا بھر میں موٹر بائیکس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔

رائل اینفیلڈ دنیا میں موٹر بائیکس تیار کرنے والے سب سے پرانی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کی ملکیت سنہ 1994 سے انڈیا کے ’آئیکر گروپ‘ کے پاس ہے جنھوں نے مقامی مارکیٹ میں اس بائیک کو بڑی تعداد میں فروخت کیا ہے۔

اب کمپنی کا ہدف ہے کہ انڈیا کے علاوہ وہ ایشیا کے دوسرے ممالک میں بھی جائیں گے اور اس حوالے سے انھوں نے تھائی لینڈ میں ایک فیکٹری قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

رائل اینفیلڈ کے چیف ایگزیکیٹو ونود دساری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایشین گاہک ان کی کمپنی کی بائیکس کے ڈیزائن اور اس کی تاریخ سے بہت متاثر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’رائل اینفیلڈ دیگر موٹر بائیکس کے مقابلے میں بہت عمدہ معیار کی موٹر بائیکس تیار کرتی ہے مگر اس کے عوض قیمت بہت زیادہ نہیں مانگی جاتی اور ہماری موٹر بائیکس صرف انڈیا میں استعمال کے لیے نہیں ہیں بلکہ پوری دنیا میں استعمال کے لیے ہیں۔‘

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

انڈیا میں گاڑیاں بنانے کا شعبہ بحران کا شکار

ای بائیک:’نہ دھواں نہ شور اور خرچ بھی 500 روپے ماہانہ‘

ہارلے ڈیوڈسن دنیا کی سب سے بڑی موٹر سائیکل مارکیٹ کیوں چھوڑ رہی ہے؟

توقع ہے کہ تھائی لینڈ میں تعمیر کیے جانے والی فیکٹری اگلے بارہ ماہ میں کام شروع کر دے گی اور انڈیا کے باہر یہ کمپنی کی سب سے بڑی فیکٹری ہو گی جس کی مدد سے وہ مشرق بعید کے ممالک بشمول ویتنام، ملائیشیا اور چین میں اپنی بائیکس فروخت کریں گے۔

ونود دساری کا منصوبے ہے کہ وہ اگلے تین سے پانچ سال میں، ہر سہ ماہی کے آغاز پر ایک نئی موٹر بائیک متعارف کروائیں گے۔‘

‘ایشیا پیسیفک کا خطہ ہماری مارکیٹ کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے یہاں کے خریدار ہر وقت کچھ نہ کچھ بہتر کی امید کرتے ہیں۔‘

فاتح اور شکست خوردہ

ایشیا میں موٹر بائیکس کی مقبولیت ایک روایت رہی ہے۔ انڈیا دنیا بھر میں موٹر بائیکس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور اس کے بعد تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور پھر ویتنام کا نمبر آتا ہے۔

اس خطے کے ممالک میں موٹر بائیکس کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں کی سڑکیں قدرے کم چوڑی ہوتی ہیں اور بڑے شہروں میں ٹریفک سے بچنے کے لیے موٹر بائیکس بہت کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔

رائل اینفیلڈ کی موٹر بائیکس 250 سے 750 سی سی کی ہوتی ہیں اور گذشتہ سال ایشیا میں ان کی فروخت میں 88 فیصد اضافہ ہوا۔

لیکن جہاں ایک جانب رائل اینفیلڈ کو مقبولیت ملی، وہیں دوسری جانب موٹر بائیکس بنانے والی ہر کمپنی کے نصیب میں ایسی کامیابی نہیں تھی۔

امریکی کمپنی ہارلے ڈیوڈسن نے حال ہی میں انڈیا سے اپنے کاروبار کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ماہر برائے ٹرانسپورٹ ویوک ویدیا کہتے ہیں کہ ہارلے ڈیوڈسن کی موٹر بائیکس انڈیا کے لیے ’غیر مناسب‘ تھیں۔

‘ان کی تیز رفتار اور حجم اور انڈیا میں ٹریفک اس کمپنی کی موٹر بائیکس کے لیے بحفاظت چلانے کے لیے کافی نہیں تھا۔ انھیں نے موٹر بائیکس کے انجن کی طاقت کم کرنے کی کوشش کی لیکن یہ اس کمپنی کا خاصہ نہیں تھا اور پھر کم طاقت والے انجن کی موٹر بائیکس میں ان کا سامنا رائل اینفیلڈ سے تھا جو وہ نہ کر سکے۔‘

دوسری جانب رائل اینفیلڈ کی موٹر بائیکس اس خطے کے صارفین کی پسند کے مطابق ہیں۔

موٹر سپورٹس کنسلٹنٹ سکاٹ لکائٹس کہتے ہیں کہ لوگ رائل اینفیلڈ کی موٹر بائیکس اس لیے خریدتے ہیں کیونکہ انھیں استعمال کرنے بہت آسان ہوتا ہے اور ان کا ڈیزائن بہت دلکش۔

کمپنی کے سربراہ ونود دساری کے مطابق رائل اینفیلڈ کی تاریخ اور ورثہ صارفین کو کمپنی کی جانب کھینچ لاتی ہے۔

Royal Enfield is now owned by India's Eicher Group

رائل اینفیلڈ دنیا میں موٹر بائیکس تیار کرنے والے سب سے پرانی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کی ملکیت 1994 سے انڈیا کے آئیکر گروپ کے پاس ہے

’ہم صرف ایک موٹر بائیک نہیں فروخت کر رہے، ہم ایک یادگار تجربہ فروخت کر رہے ہیں۔‘

اگلا سال رائل اینفیلڈ تیار کی گئی پہلی موٹر بائیک کی 120ویں سالگرہ کا ہو گا لیکن انڈیا میں کووڈ 19 کی وبا کے باعث کمپنی نے واضح نہیں کیا کہ ان کا اس حوالے سے کسی تقریب کے انعقاد کا کوئی منصوبہ ہے یا نہیں۔

لیکن جہاں تک بات ایشیا میں موٹر بائیکس کی فروخت میں اضافے کی ہے، تو ماہرین کی نظر میں یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ماہر برائے ٹرانسپورٹ ویوک ویدیا نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ‘عمومی تاثر یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کم ہو گا اور لوگ بالخصوص دیہی علاقوں میں آنے جانے کے لیے لوگ موٹر بائیکس کا ہی استعمال کریں گے۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp