نواز شریف کی ہارس ٹریڈنگ: پی ٹی آئی کو بھی خرید لیا


نواز شریف صاحب نے کوئی نئی بات نہیں کی ہے۔ صرف کھلے راز ہی کو کھولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین، قانون، یا سیاسی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہاں پر مارشل لاء ہوتا ہے یا پھر مارشل لاء کا خوف ہوتا ہے۔ سیاسی حکومت کسی اہم فیصلے میں اپنا اختیار استعمال نہیں کر سکتی۔ ورنہ سخت نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ بات ان کی ٹھیک بھی ہے اور سبھی جانتے بھی ہیں۔ بے نظیر کی پہلی اور دوسری حکومت، نواز شریف کے تینوں ادوار حکومت گواہی کے لیے کافی ہیں۔ سیاسی انجینرنگ بھی کوئی راز کی بات نہیں ہے۔ آئی جے آئی اور جنرلز کے ہاتھوں بنائی گئی درجن بھر مسلم لیگیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

ہمارا یہ کھلا راز صرف پاکستان کی حد تک نہیں ہے بلکہ ساری دنیا جانتی ہے۔ ہیلری کلنٹن کا ایک کلپ آج کل کافی وائرل ہوا ہے۔ جس میں ڈیپ سٹیٹ کو ڈیفائن کرتے ہوئے وہ پاکستان کی مثال دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستان کا کوئی وزیراعظم اگر فوج کی بات نہ مانے یا اپنا اختیار استعمال کرنے کی کوشش کرے تو اسے ہٹا دیا جائے گا، گرفتار کر لیا جائے گا، ملک بدر کر دیا جائے گا یا مار دیا جائے گا۔ اپنا اختیار استعمال کرنی کی کوشش میں وزیراعظم کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

اسی کھلے راز کا ذکر نواز شریف نے کیا ہے اور اس کھلے راز کو نواز شریف صاحب سے بہتر کوئی نہیں جانتا کیونکہ انہیں میز کے دونوں طرف بیٹھنے کا خوب تجربہ ہے۔ انہوں نے جنرلز کی فرماںبرداری بھی خوب کی اور پھر حکم عدولی بھی اتنی ڈٹ کر کی۔ وہ تین دفعہ وزیراعظم بنے اور تینوں دفعہ جنرلز کی حکم عدولی پر ان کے ہاتھوں برطرف ہوئے۔ اس حقیقت سے ان کے ماتھے پر جنرلز کی فرمانبرداری اور خدمت کی کالک دھل گئی اور اب وہ اب برملا یہ کہہ رہے ہیں کہ بہت ہو گیا۔ وزیراعظموں کو یرغمال بنانا بند کریں۔ آئین کی حکومت ہو۔ سب ادارے آئین کے تحت اپنے دائرہ اختیار میں رہیں اور سیاسی حکومت کو اپنا اختیار استعمال کرنے دیا جائے۔ ماتحت ادارے ماتحت رہیں۔ جیسا کہ ساری دنیا میں ہوتا ہے۔ جیسا کہ انڈیا میں پہلے دن سے ہوتا ہے اور بنگلہ دیش میں بھی ہونا شروع ہو گیا ہے۔

نواز شریف صاحب نے یہ بات کر دی۔ ظاہر یہ کھلا راز ہے اسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا اور مزے کی بات کی بات یہ ہے کہ جانے انجانے میں سب لوگ نواز شریف صاحب کی بات کو ہی سچ ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس میں سبھی شامل ہیں۔ ٹی وی سکرینوں پر نظر آنے والے ہر شعبہ میں مہارت کے دعویدار دفاعی تجزیہ نگار، پی ٹی آئی کے وزراء اور ٹائیگرز خاص طور اپنی کم نگاہی کی وجہ سے انجانے میں نواز شریف کے نقطہ نظر کو ٹھیک ثابت کر رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ انہیں شاید یہ علم ہی نہیں کہ جو وہ کہہ رہے ہیں اس کا مطلب کیا ہے۔

کوئی تین سال قبل حامد میر صاحب کا ایک ویڈیو کلپ بہت وائرل ہوا تھا۔ وہ کسی ٹی وی پر بیٹھے کہہ رہے تھے کہ نواز شریف نے جنرلز کے ساتھ مل کر تین سیاسی حکومتوں کو گرانے میں کردار ادا کیا ہے۔ اس میں انہوں نے ان جنرلز کے نام بھی لیے۔ اب بہت سارے لوگوں نے یہ سمجھا کہ حامد میر نواز شریف کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ ان کی بات سے سیاسی حکومتوں کو گرانے میں جنرلز کا غیر آئینی کردار بھی ثابت ہو رہا تھا۔ لیکن یہ نقطہ مٹی کے مادھو تجزیہ نگار، پی ٹی آئی کی کابینہ اور ٹائیگرز سبھی مس کر گئے۔

بالکل اسی طرح اب ہمارے وزیر اعظم صاحب جب فرماتے ہیں کہ نواز جنرل جیلانی کے گھر میں سریا لگاتا ہوا حکومت کے ایوانوں تک آ پہنچا تو اصل میں وہ جنرلز کے ہاتوں سیاسی حکومتوں کے بنائے جانے اور ہٹائے جانے ہی کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہی بات نواز شریف بھی کر رہے ہیں۔ ایک جنرل صاحب ٹی وی پر بیٹھ کر کہہ رہے تھے کہ “جب سے جنرل مشرف نے (بحثیت چیف آف آرمی سٹاف) نواز شریف کی (بحیثیت وزیراعظم) چھٹی کرائی ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔” تو یہ ریٹائرڈ جنرل صاحب، جو کہ اتنے بڑے تجزیہ نگار ہیں کہ ایک دن میں کئی ٹی وی چینلز پر رونق افروز ہوتے ہیں، انہیں یہ سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ وہ ایک چیف آف آرمی سٹاف کے ہاتھوں ایک منتخب وزیراعظم کی چھٹی کروائے جانے کی بات کر کے نواز شریف کا نقطہ ہی ثابت کر رہے ہیں۔

فرق صرف یہ ہے کہ تجزیہ نگار صاحب ایک آرمی چیف کے ہاتھوں منتخب وزیراعظم کی چھٹی کرائے جانے پر اترا رہے ہیں جب کہ نواز شریف اسے غیر آئینی اور شرمناک جرم، گردانتے ہوئے اس کا خاتمہ چاہتا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ دوست دشمن سبھی نواز شریف ہی کا نقطہ نظر ٹھیک ثابت کرنے میں لگا ہوئے ہیں۔ واقعی ہارس ٹریڈنگ کی مہارت میں نواز شریف کا جواب نہیں۔ پی ٹی آئی اور گرگ باراں دیدہ دفاعی تجزیہ کاروں کو بھی خرید لیا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik