فرانس کے صدر میخواں کے اسلام کے بارے میں بیانات: انڈیا، پاکستان اور مشرقِ وسطیٰ کے صارفین سوشل میڈیا پر کیا کہہ رہے ہیں؟


فرانس کی اشیا کا عرب دنیا میں بائیکاٹ
فرانس کی اشیا کا عرب دنیا میں بائیکاٹ
کانٹا چبھے کسی کو تڑپتے ہیں ہم امیر

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

انڈیا میں سوشل میڈیا کا حال کچھ ایسا ہی ہے اور جب بات اسلام اور مسلمانوں کی ہو تو ہمیشہ صارفین دو خیموں میں منقسم نظر آتے ہیں۔

فرانس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد کی شبیہ پیش کرنے پر جو واقعہ پیش آيا اور اس کے بعد فرانس نے مبینہ اسلامی شدت پسندی کے خلاف جو موقف اپنایا اس کی عالمی سطح پر بہت سے لوگوں نے حمایت کی لیکن عالم اسلام میں اکثریت نے اس پر برہمی کا اظہار کیا۔

یہاں تک کہ گذشتہ روز پیر کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے فرانس کی جانب سے اسلام کے متعلق سخت رویے کے عندیہ کے ردعمل میں اپنے شہریوں سے تمام فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اشتہار میں مسلمان گھرانے میں ہندو بہو دکھانے پر ایک بار پھر لو جہاد پر بحث

فرانس کی عرب ممالک سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ نہ کرنے کی اپیل

کیا مسلمانوں کا فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کام کرے گا؟

’نبی رحمت‘ اور ’سب کے محمد‘ کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟

دوسری جانب فرانس نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

فرانس کی وزات خارجہ کا کہنا ہے کہ فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ‘بے بنیاد’ اعلانات کو ‘شدت پسند اقلیت کی جانب سے ہوا دی جا رہی ہے۔’

ان واقعات کے بعد فوری طور پر برصغیر انڈیا اور پاکستان میں فرانس کے متعلق مختلف ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔

انڈیا میں کئی گھنٹوں تک دو ہیش ٹیگ پہلے اور دوسرے نمبر پر ٹرینڈ کرتے رہے: ایک ٹرینڈ ‘آئی ایم ود فرانس’ یعنی میں فرانس کے ساتھ ہوں جس پر 46 ہزار سے زیادہ ٹویٹس کیے گئے۔ دوسری جانب ہندی زبان کے ٹرینڈ ‘فرانس معافی مانگ’ کے تحت ایک لاکھ 38 ہزار سے زیادہ ٹویٹس نظر آئے۔

میکخواں اور فرانس کے خلاف عراق میں احتجاج

میکخواں اور فرانس کے خلاف عراق میں احتجاج

فرانسیسی صدر ایمینوئل میکخواں نے گذشتہ ہفتے پیرس میں پیغمبر اسلام کے متنازع خاکوں پر ایک استاد کے قتل کے بعد ملک کی سیکولر اقدار کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کو گستاخانہ تصور کیا جاتا ہے جبکہ فرانس میں ریاستی سیکولرزم اس کے شہریوں کی قومی شناخت کا حصہ ہے اور ریاست آزادی رائے کا تحفظ چاہتی ہیں۔

ادھر ترکی کے صدر اردوغان نے کہا کہ ‘دوسری جنگ عظیم سے قبل جس طرح یہودیوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی تھی آج ویسی ہی مہم مسلمانوں کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔’

انھوں نے مزید کہا ‘یورپی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ فرانسیسی صدر کو ان کی منافرت کی مہم سے باز رکھیں۔’

حافظ انیس نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘کسی کو کسی دوسرے مذہب کے خلاف بولنے کا حق نہیں ہے۔ پہلے بھی ایسا کیا جاتا رہا اور بار بار اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ #فرانس معافی مانگ’۔

اس کے برخلاف ارپتا چیٹرجی نامی صارف نے لکھا: ‘جب ساری دنیا اسلامی دہشت گردی کا شکار ہے ایسے میں اس کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ایمینوئل میکخواں جیسے رہنماؤں کو بلاشبہ خراج تحسین۔ اب یہ احتجاج عالمی ہو گیا ہے۔ ایک انڈین ہونے کے ناطے میں فرانس کے ساتھ ہوں کیونکہ میرا ملک مستقل طور اسلامی دہشت گردی کو جھیل رہا ہے۔’

بی جے پی کے ایک ترجمان تاجیندر پال سنگھ بگا نے ٹویٹ کیا ہے کہ ‘بابر سے لے کر اورنگزیب تک، تغلق سے لے کر غوری، غزنوی تک، تیمور سے لے کر افضل، قصاب تک انڈیا اسلامی دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔ میں فرانس کے ساتھ ہوں۔’

اس کے جواب میں اگینسٹ ہیٹ نامی ایک صارف نے لکھا: ‘انڈیا کے لیے واحد سب سے بڑا خطرہ آر ایس ایس ہے جو کہ پوری طرح سے دہشت گرد تنظیم ہے اور 21 ویں صدی میں پھل پھول رہی ہے کیونکہ انڈیا کی اکثریت اس کی حمایت کرتی ہے اس کو جینے کے لیے فنڈ دیتی ہے تاکہ یہ اپنی دہشت گردی خاص طور سے مسلمانوں کی نسل کشی جاری رکھے۔’

بہر حال بہت سے لوگوں نے انڈین وزیر اعظم اور فرانسیسی صدر کی تصاویر پوسٹ کرکے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے تو کسی نے اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ صدر میکخواں کی تصویر لگا کر فرانس کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

کسی نے فرانس کے رفائل کی تصویر لگا کر فرانس کی حمایت کی ہے۔ خیال رہے کہ انڈیا نے حال میں ایک متنازع سمجھوتے کے بعد فرانس سے جدید ترین جنگی طیارہ رفال خریدا ہے۔

دوسری جانب جن لوگوں نے ‘بائیکاٹ فرانس’ اور ‘فرانس معافی مانگ’ جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال کیا ہے انھوں نے لکھا ہے کہ وہ اس کے حامی اس لیے ہیں کہ وہ ‘پیغمبر اسلام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔’

مصنف ہنس راج مینا نے لکھا: ‘میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکخوان کی اسلام اور اس کے سرچشمے کے خلاف غلط بیان کے لیے سختی کے ساتھ مذمت کرتا ہوں۔’

بہت سے لوگوں نے لکھا ہے کہ فرانس کے صدر کے موقف نے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کی دل آزاری کی ہے اور وہ اس بات کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل جب جب فرانس میں حضرت محمد کے خاکے تیار کرنے یا ان کی اشاعت کرنے کی کوشش کی گئی دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp