افغانستان: پرتشدد واقعات میں نو ماہ کے دوران دو ہزار سے زائد عام شہری ہلاک
اقوامِ متحدہ کے افغانستان کے لیے معاون مشن نے منگل کو جاری کی گئی رپورٹ میں تشدد کی بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ میں افغانستان کے تمام فریقوں پر ایک بار پھر زور دیا گیا ہے کہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں اور فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے بھی کام کریں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی افغانستان کے لیے نمائندۂ خصوصی ڈیبورہ لیونز کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے قیامِ امن میں ابھی وقت لگے گا۔ البتہ فریقین کو بات چیت کو ترجیح دیتے ہوئے عام شہریوں کو پہنچے والے سنگین نقصان کو کم کرنے کے لیے فوری اضافی اقدامات کرنا ہوں گے۔
افغانستان میں اقوامِ متحدہ کی امدادی مشن کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ کے مطابق 2020 کے ابتدائی نو ماہ یکم جنوری سے 30 ستمبر کے دوران افغانستان میں تشدد کے مختلف واقعات میں 2117 افغان شہری ہلاک جب کہ 3822 زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 2012 کے بعد سے رواں برس کے ابتدائی نو ماہ کے دوران تشدد کے واقعات میں ہلاک اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد سب سے کم ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے وفود کے درمیان بین الافغان مذاکرات کے آغاز سے لے کر 30 ستمبر تک متحارب فریقین کی وجہ سے سے ہلاک یا زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعدادمیں کوئی کمی نہیں آئی۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں ماہ افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ہونے والی لڑائی سمیت کئی دیگر علاقوں میں حملے ور فورسز کی فضائی کارروائیاں باعث تشویش ہیں۔ جن میں 400 عام افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔
Parties must not let levels of violence & harm to civilians return to previous highs. #Afghanistan’s civilians need protecting & if parties do that it can also be a fillip for #Afghanistan peace talks. Read report https://t.co/gty1OVvvpH pic.twitter.com/aBSq5dPH4Z
— UNAMA News (@UNAMAnews) October 27, 2020
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں حکومت مخالف عناصر کو شہریوں کی اکثریت کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ طالبان کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اس عرصے کے دوران چھ گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 23 فی صد شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے ذمہ دار افغان سیکیورٹی فورسز ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ پر افغان حکومت کا کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن قبل ازیں افغان حکام کا یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ چند ماہ کے دوران طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری طرف طالبان ترجمان نے اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ ان کے حریف کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔
The number of civilians killed & injured in #Afghanistan conflict has failed to slow since start of #Doha peace talks, says new UN report issued today. Urgent action required by all parties to protect civilians. Read report https://t.co/gty1OVvvpH pic.twitter.com/llfSpKUxls
— UNAMA News (@UNAMAnews) October 27, 2020
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان کی کوشش ہے کہ شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اور اس سلسلے میں طالبان کا ایک کمشن بھی کام کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان میں بین الافغان مذاکرات کے آغاز کے بعد پر تشدد واقعات پر بین الاقوامی برداری تشویش کا اظہار کرتی رہی ہے اور فریقین پر جنگ بندی پر زور دیا جاتا رہا ہے جب کہ افغان حکومت بھی طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔ لیکن طالبان اس وقت تک جنگ بندی کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ جب تک بین الافغان مذاکرات کے نیتجے میں فریقین میں کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).