چینی کمپنی 'علی بابا' کے مالک کی دوسری کمپنی ’اینٹ‘ کے حصص کی 34 ارب ڈالرز کی ریکارڈ قیمت


Jack Ma at a conference in Hangzhou in 2019
جیک ما
چین کے علی بابا کمپنی کے مالک جیک ما کی دوسری کمپنی ’اینٹ‘ کے گیارہ فیصد حصص کی فروخت سے 34 ارب ڈالرز کی ابتدائی سطح پر سرمایہ کاری کا عالمی ریکارڈ بننے جا رہا ہے۔

’اینٹ‘ چینی ارب پتی جیک ما کی مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہے جس نے اس سے پہلے ای کامرس کمپنی ’علی بابا‘ کے حصص کو سنہ 2014 میں 25 ارب ڈالرز میں فروخت کیا تھا۔

دنیا میں اتنی بڑی ریکارڈ فروخت کا آغاز نیویارک کی سٹاک مارکیٹوں کی بجائے شنگھائی اور ہانگ کانگ کی سٹاک مارکیٹوں سے کیا گیا ہے۔ ’اینٹ‘ کے شیئرز کی فروخت سے 34.4 ارب ڈالرز آمدن کی توقع ہے۔

’اینٹ‘ کے مالیاتی مشروں نے اس کمپنی کے حصص کی اس قیمت کا تعین سٹاک مارکیٹوں کی ان خبروں کی بنیاد پر کیا تھا کہ مالیاتی اداروں نے اس کمپنی میں سرمایہ کاری کے لیے بہت زیادہ دلچسپی دیکھائی ہے۔

شنگھائی اور ہانگ کانگ کی سٹاک مارکیٹوں میں ’اینٹ‘ کے حصص کی یہ قیمت ’اینیشیل پبلک انویسٹمینٹ‘ (یا آئی پی او) سطح پر کی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ حالت میں اِن حصص کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

علی بابا پر ایک منٹ میں ایک ارب ڈالر کی مصنوعات فروخت

فیس بک پیچھے رہ گئی چینی کمپنی آگے نکل گئی

چینی مصنوعی ذہانت سے طاقت کے توازن کو ’خطرہ‘

آئی پی او جسے عوامی ابتدائی پیشکش یا سٹاک مارکیٹ میں کسی کمپنی کے حصص کی وہ فروخت ہوتی ہے جو عموماً سرمایہ کاری کے مالیاتی اداروں کو براہ راست کی جاتی ہے اور یہ مرحلہ سٹاک مارکیٹ میں حصص کی خرید و فروخت سے پہلے کا ہوتا ہے جسے ’لسٹنگ‘ کہا جاتا ہے۔

عام طور پر انفرادی سرمایہ کاروں کو بھی اس سرمایہ کاری میں شریک ہونے کا موقع دیا جا سکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔ سرمایہ کاری کے ایک یا ایک سے زیادہ مالیاتی ادارے اس کی قیمت کے ضامن ہوتے ہیں جسے ’انڈر رائیٹنگ‘ کہا جاتا ہے۔

اس سے پہلے اس قسم کی ابتدائی سرمایہ کاری یعنی ’آئی پی او‘ کا سب سے بڑا ریکارڈ اس وقت بنا تھا جب سعودی عرب کی تیل کی سرکاری کمپنی ’آرامکو‘ کے 11 فیصد حصص کو گذشتہ برس دسمبر میں 29.4 ارب ڈالرز میں فروخت کیا گیا تھا۔

Chinese financial technology group Ant has unveiled plans for a stock market debut.

فاننشل ٹائمز کے مطابق ’اینٹ‘ کی کل مالیت کا تخمینہ 313 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے جو کہ امریکہ کی معروف کمپنی ’جے پی مورگن‘ کے تقریباً برابر ہے۔

اخبار کے مطابق ’اگر ضمانت دینے والی ضامن کمپنیاں (یعنی انڈر رائیٹرز) اس کے اضافی حصص کو فروخت کرنے کا اختیار استعمال کریں تو چینی کمپنی کی مالیت 320 ارب ڈالرز تک بڑھ سکتی ہے جس کے نتیجے میں اس کے حصص کی قدر 39 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔‘

علی بابا کمپنی کے مالک جیک ما کے ’اینٹ‘ میں اپنے شیئرز کی مالیت 17 ارب ڈالرز بنتی ہے اس طرح اب ان کے اثاثوں کی کل قیمت 80 ارب ڈالرز بنتی ہے اور وہ چین کے سب سے زیادہ امیر شخص بنتے ہیں۔

’اینٹ‘ چین میں ایک بڑی آن لائن ادائیگیوں کی کمپنی ’علی پے‘ چلاتی ہے۔ چین میں کیش، چیک اور کریڈٹ کارڈز سے ادائیگیوں کا سلسلہ ای پیمنٹ ڈیوائیسز اور ایپس کی وجہ سے تقریباً متروک ہو چکا ہے۔

درحقیت ’علی پے‘ کے مطابق اس برس ان کے پلیٹ فارم کے ذریعے ادائیگیوں کا کل حجم 17.6 کھرب ڈالرز تھا۔

علی بابا کی تازہ ترین سالانہ مالیاتی رپورٹ کے مطابق ’علی پے‘ کے سوا ارب صارفین ہیں۔ ان میں زیادہ تر چین کے اندر ہیں جبکہ باقی ایشیا میں ان کے نو پارٹنر ’ای-والیٹ‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔

’اینٹ‘ ویلتھ مینیجمنٹ، انشورنس، اور منی ٹرانسفر جیسی خدمات بھی سرانجام دیتی کرتی ہے۔

آئی پی او سطح پر یا ابتدائی سطح پر فروخت کے بعد اس کمپنی کے حصص کی شنگھائی اور ہانگ کانگ کی سٹاک مارکیٹوں میں اگلے ہفتے خرید و فروخت شروع ہو جائے گی جس سے ان دونوں مارکیٹوں کی ایک نئی اہمیت بھی اجاگر ہو گی۔

امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت نے چینی کمپنیوں پر امریکی سرمائے کی مارکیٹوں میں خرید و فروخت پر پابندیاں عائد کرنے کی کئی مرتبہ دھمکیاں دی ہیں، یہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ کا ایک اہم معاملہ چلا آ رہا ہے۔

اس کے جواب میں چین نے اپنی دیو قامت ٹیک کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے حصص کی فروخت کا آغاز اپنے ملک کی سٹاک مارکیٹوں سے کریں۔

چین کی بڑی ٹیک کمپنیاں ’نیٹ ایز‘ اور ’جے ڈی ڈاٹ کام‘ پہلے ہی ہانگ کانگ اور دیگر ملکی سٹاک مارکیٹوں سے اربوں ڈالرز حاصل کر چکی ہیں۔

امریکہ کے مالیاتی خبروں کے ادارے ’بلومبرگ‘ کے مطابق جیک ما نے چین میں ایک پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت شنگھائی اور ہانگ کانگ کی تاریخ کے بہت بڑے واقعات ہوں گے۔

انھوں نے اخبار ’بنڈ سمٹ‘ کو بتایا کہ ’اتنی بڑی لسٹنگ پہلی مرتبہ ہو رہی ہے، یہ انسانی تاریخ کی سب سے بڑی فروخت ہے، اور اس میں حصص کی قیمتوں کا تعین نیو یارک سے باہر ہوا ہے۔‘

جیک ما نے کہا کہ ’ہم پانچ برس پہلے یا صرف تین برس پہلے ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔‘

ان حصص کے لیے ابتدائی سرمایہ کار ان کے مارکیٹ میں فروخت سے پہلے پانچ نومبر تک اپنی سرمایہ کاری مکمل کر لیں گے، سرمایہ کاروں میں سنگا پور کی سرکاری کمپنی ‘ٹیماسک ہولڈنگ’ اور ابو ظہبی کے سرکاری فنڈز ‘جی آئی سی’ اور ’ابوظہبی انویسٹمنٹ اتھارٹی‘ شامل ہیں۔

مالیاتی منڈیوں کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کے حصص کی اس طرح مارکیٹ میں فروخت سے سرمایہ کاروں کے لیے ایشا کی تیزی سے نمو پانے والی ان ٹیک کمپنیوں میں سرمایہ لگانے کا ایک موقع ہے۔

اُبھرتی ہوئی مارکیٹوں کا تجزیہ کرنے والی سنگاپور کی مشاورتی کمپنی ’ای وائی‘ کے ایک ماہر ورون مِٹّل کہتے ہیں کہ ’ایشیا میں ڈیجیٹل کامرس اور اس کا انفراسٹرکچر ایشیا اور عالمی سرمایہ کاروں کو یہاں کو دولت کی اگلی لہر سے استفادہ کرنے کے لیے ایک بے مثال موقع فراہم کررہے ہیں۔‘

’اس سے قبل انڈیا نے انفراسٹرکچر اور پلیٹ فارمز کے ماحولیاتی نظام میں گہری دلچسپی رکھنے والے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا ہجوم دیکھا تھا، جس کی اب چین کے سرمایہ کاری کے ماحولیاتی نظام میں نقل نظر آ رہی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp