بھارت، امریکہ دفاعی معاہدے پر چین اور پاکستان کا اظہارِ تشویش


پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اسلحے کے حصول، اپنی نیوکلیائی طاقت میں توسیع اور عدم استحکام پیدا کرنے والے نظام کے متعارف کرانے سے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ (فائل فوٹو)
چین اور پاکستان نے بھارت اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ جب کہ چین کا کہنا ہے کہ امریکہ، چین کے خلاف محاذ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بدھ کو پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بھارت اور امریکہ کے درمیان ہونے والے ‘بیسک ایکسچینج اینڈ کو آپریشن ایگری منٹ’ (بیکا) معاہدے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ پاکستان کو اس معاہدے کا علم ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان بھارت کو جدید فوجی ہارڈ ویئر، ٹیکنالوجی اور نقشوں کی فراہمی کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں اسٹرٹیجک استحکام کو لاحق خطرات کو مستقل طور پر اجاگر کرتا رہا ہے۔

دفترِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اسلحے کے حصول، اپنی نیوکلیائی طاقت میں توسیع اور عدم استحکام پیدا کرنے والے نظام کے متعارف کرانے سے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

چین نے بھی امریکی وزرا کے دورۂ بھارت اور معاہدوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور بھارت کے سرحدی تنازع میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔

بھارت اور امریکہ نے منگل کو دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
بھارت اور امریکہ نے منگل کو دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کو غیر ضروری اور خطے کے معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ پومپیو نے چین، بھارت تنازع کے مرکز وادیٔ گلؤان پر بھارتی مؤقف کی حمایت کی تھی۔

تجزیہ کار چین اور پاکستان کے ردِعمل کو فطری قرار دے رہے ہیں۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

بھارت کے سینئر تجزیہ کار اور صحافی ضیاء الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ نے اپنے مفادات کے پیشِ نظر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر لیا ہے جو چین کو ایک طرح سے پیغام ہے۔

ان کے مطابق اس کا مقصد چین کی اقتصادی اور فوجی طاقت کا مقابلہ کرنا اور انڈو پیسفک اور جنوبی بحیرۂ چین میں اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ چین کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر ایک اتحاد قائم کرنا چاہتا ہے۔

ضیاء الحق کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امریکہ، بھارت رشتے کو بہت اہمیت دے رہی ہے لیکن اگر جو بائیڈن صدر کے منصب پر فائز ہوتے ہیں تو ضروری نہیں کہ وہ بھی اس رشتے کو اتنی ہی اہمیت دیں۔

چینی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت اور چین سرحدی کشیدگی ختم کرنے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں باہمی اختلافات پر امن طریقے سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

بھارت اور امریکہ کے درمیان معاہدوں کے بعد مشترکہ اعلامیے میں جنوبی بحیرۂ چین کا بھی تذکرہ کیا گیا جب کہ دونوں ملکوں نے پاکستان پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ ممبئی، پٹھان کوٹ اور اوڑی حملوں کے ملزمان کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

امریکہ چین کشیدگی کا ذمہ دار کون؟

ادھر چین نے امریکہ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے انڈو پیسفک اسٹرٹیجی اختیار کر رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ چین کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے اپنی عالمی بالادستی کو قائم رکھنے اور چین کی ترقی کو روکنے کا ایک بہانہ ڈھونڈ رہا ہے۔

بھارت اور امریکہ کے درمیان معاہدہ کیا ہے؟

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع مارک ایسپر پیر کو بھارت کے دورے پر پہنچے تھے۔

منگل کو نئی دہلی میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اور دفاع نے دفاع سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔

ان معاہدوں میں سب سے اہم بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریٹیو ایگری منٹ’ (بیکا) معاہدہ ہے جس کے تحت امریکہ بھارت کو حساس سیٹلائٹ ڈیٹا فراہم کرے گا جو میزائل اور ڈرونز کے ذریعے اہداف کو نشانہ بنانے میں درست رہنمائی کرے گا۔

بیکا معاہدے کے بعد بھارت کو امریکی فوجی سیٹلائٹس سے حساس ڈیٹا اور فوجی نقطۂ نظر سے انتہائی اہم اطلاعات اور نقشوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق لداخ میں چین کے ساتھ بھارت کی سرحدی کشیدگی کے پیشِ نظر یہ ایک انتہائی اہم معاہدہ ہے۔

بیکا کے علاوہ ارتھ سائنس کے شعبے میں تکنیکی معاونت، نیوکلیئر تعاون میں توسیع، پوسٹل سروسز اور کینسر ریسرچ کے شعبے میں تعاون سے متعلق معاہدے بھی کیے گئے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa