دہشتگردی اور جاسوسی میں سزا مکمل کرنے والے پانچ بھارتی پاکستان کی جیلوں سے رہا


پاکستان نے دہشت گردی اور جاسوسی کے جرم میں سزا پوری کرنے والے پانچ مجرمان کو رہا کر کے بھارت واپس بھیج دیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی ہائی کمشن نے سزا پوری ہونے کے باوجود پاکستانی جیلوں میں قید اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رُجوع کیا تھا۔

بدھ کو سماعت کے دوران پاکستانی وزارتِ داخلہ نے تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی اور تصدیق کی 26 اکتوبر کو چار بھارتی قیدیوں کو رہا کر کے بھارت واپس بھیج دیا گیا ہے۔

بھارتی ہائی کمشن کے وکیل نے کہا کہ ایک بھارتی شہری سزا پوری کرنے کے باوجود واپس نہیں جانا چاہتا تھا جسے ڈی پورٹ کیا گیا تاہم مزید تین شہری بھی سزا پوری کرنے کے باوجود جیل میں ہیں۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ دیگر چار بھارتی شہریوں کا کیا بنا؟ کیا ان کو بھی فوجی عدالت سے سزا ہوئی تھی۔

جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے بتایا کہ ان چاروں قیدیوں کو بھی ملٹری کورٹ سے ہی سزا ہوئی تھی۔ ان میں سے ایک کو رہا کر کے بھارت واپس بھیج دیا گیا ہے جب کہ دیگر تین قیدیوں سے متعلق عدالت کو جلد آگاہ کر دیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب سزا مکمل ہو چکی ہے تو پھر کس طرح قیدیوں کو رکھا جا سکتا ہے۔ اگر ان کے خلاف کریمنل کارروائی ختم ہو چکی تو پھر ان کو کیوں رکھا گیا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ نظرِ ثانی بورڈ درمیان میں کہاں سے آ گیا؟ اگر سزا مکمل ہے تو ان کو واپس بھیج دیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

عدالت نے چار قیدیوں کی رہائی اور بھارت واپسی پر بھارتی ہائی کمشن کی ایک درخواست نمٹا دی جب کہ دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس پانچ نومبر تک ملتوی کر دیا ہے۔

کیس کا پس منظر

رواں ماہ کی 15 تاریخ کو بھارتی ہائی کمشن کے اہلکار ارپنا رے کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں بھارت کے چار مبینہ شہریوں کی رہائی کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست میں سینٹرل جیل لاہور میں موجود بجرو دنگ دنگ عرف برچھو، ورگیان کمار گھن شیام اور ستیش بھوگ جب کہ سینٹرل جیل کراچی میں موجود سونو سنگ کی رہائی کی استدعا کی گئی تھی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تمام سزا یافتہ افراد اپنی سزا پوری کر چکے ہیں۔

درخواست کے مطابق بجرو دنگ 29 اپریل 2007، ورگیان کمار 19 جون 2014، ستیش بھوگ چھ مئی 2015 اور سونو سنگ 3 مارچ 2012 کو اپنی سزا پوری کرچکے ہیں۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست کے مطابق مذکورہ قیدیوں کو پاکستانی فوجی حکام نے گرفتار کیا تھا اور پاکستان آرمی ایکٹ 1954 کی دفعہ 59 اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعات کے تحت چارج کیا تھا۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ متعلقہ قیدیوں کی حراست غیر قانونی ہے، لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ سرکاری حکام کو ہدایات جاری کریں کہ وہ قانون کے تحت ان قیدیوں کو رہا کرے اور انہیں واپس بھارت جانے دے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa