فلپائن: مرغوں کی لڑائی پر چھاپہ مارنے والے پولیس افسر کو مرغے نے حملہ کر کے ہلاک کر دیا


مرغوں کی لڑائی
فلپائن کے شمالی صوبہ ثمر میں مرغوں کی غیر قانونی لڑائی پر پولیس چھاپے کے دوران لڑاکا مرغے نے پولیس افسر پر حملہ کر کے انھیں ہلاک کر دیا ہے۔

کرسچین بولک نامی پولیس افسر کو چھاپے کے دوران لڑاکا مرغے کے پنجے سے لگے تیز دھار بلیڈ سے زخم آئے تھے۔ یہ تیز دھار بلیڈ اکثر مرغوں کی لڑائی کے دوران ان کے پنجوں کے ساتھ باندھے جاتے ہیں۔

لڑاکا مرغے کے حملہ آور ہونے کے دوران ان کی دائیں ران پر اس تیز دھاڑ بلیڈ سے کٹ لگ گیا تھا جس سے ان کی ران کی شریان کٹ گئی۔ انھیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں پہنچنے پر انھیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ فلپائن میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران مرغوں کی لڑائی پر پابندی عائد ہے۔

فلپائن کی سرکاری نیوز ایجنسی پی این اے کے مطابق کورونا کی وبا سے قبل بھی ملک میں صرف سرکاری چھٹی، ہفتہ وار چھٹی یا کسی تہوار پر لائسنس یافتہ اڈوں پر مرغوں کی لڑائی کی اجازت تھی۔

یہ بھی پڑھیے

مرغے لڑانے کا الزام:سابق شہزادی عدالت میں

سر کٹا مرغا 18 ماہ کیسے زندہ رہا؟

’ہم گنیش کو پوجتے ہیں پھر ہاتھیوں پر ظلم بھی کرتے ہیں‘

صوبائی پولیس کے سربراہ نے نیوز ایجنسی اے ایف کو بتایا کہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے اور کہا کہ ’یہ ایسا واقعہ ہے جسے میں بیان نہیں کر سکتا۔‘

پولیس سربراہ کا کہنا تھا: ’جب مجھے اس واقعے کی اطلاع ملی تو مجھے یقین نہیں آیا۔ میرے 25 برس کے پولیس کیریئر میں، میں نے پہلی مرتبہ مرغوں کی لڑائی کے باعث اپنا کوئی جوان کھویا ہے۔‘

سرکاری نیوز ایجنسی پی این اے کے مطابق پولیس سربراہ نے ہلاک ہونے والے پولیس افسر کے اہلخانہ سے ’دلی دکھ‘ کا اظہار بھی کیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق مرغوں کی لڑائی پر چھاپے کے دوران پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے تاہم تین دیگر مشکوک افراد مفرور ہیں جبکہ سات لڑاکا مرغوں کے ساتھ ساتھ گیارہ ڈالر جو مقامی کرنسی میں 550 روپے ہیں، بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔

فلپائن میں مرغوں کی لڑائی بہت مقبول مشغلہ ہے اور عمومی طور پر ان لڑائیوں میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور مرغوں کی جیت پر بھاری شرطیں لگائی جاتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp