ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود ٹک ٹاک کا کاروبار بڑھانے کا اعلان


TikTok in app store
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل حملوں کی زد میں رہنے کے باوجود چینی سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک نے امریکہ سمیت دنیا بھر میں اپنے کاروبار میں توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

چینی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آن لائن ری ٹیلر کے ساتھ مل کر تاجروں کو ویڈیوز اور اشتہارات بنانے میں مدد کرے گا جس کی مدد سے سے وہ اپنا کاروبار بڑھا سکیں گے۔

ٹک ٹاک کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ آئندہ تین برسوں کے دوران 3 ہزار انجینئرز کو بھی ملازمت دی جائے گی۔ مختصر دورانیے کی ویڈیوز کی ایپ کو امریکہ میں اپنے کاروبارکو امریکی کمپنیوں کو کو فروخت کرنے کو کہا گیا بصورت دیگر اس پر جبری پابندی عائد کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

ٹک ٹاک صدر ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں کو عدالت میں چیلنج کرے گا

ٹک ٹاک: ہم امریکہ سے کہیں نہیں جارہے، طویل مدت تک یہیں رہیں گے

’ٹِک ٹاک حساس معلومات چین کی کمیونسٹ پارٹی کو منتقل کر رہا ہے‘

ٹک ٹاک کی بانی کمپنی بائٹ ڈانس کے مطابق زیادہ تر انجینئر یورپ، کینیڈا، امریکہ اور سنگاپور سے رکھے جائیں گے جو اس کی تیز تر عالمی پیداوار کو یقینی بنائیں گے۔

اس وقت ٹک ٹاک کے تقریبا ایک ہزار انجینئر دیگر ممالک سے ہیں جن میں سے سے نصف کیلیفورنیا میں ہیں۔ گذشتہ ماہ یہ بات سامنے آئی کے بائٹ ڈانس کا منصوبہ ہے کہ وہ وہ سنگاپور میں سینکڑوں ملازمین کو نوکریاں دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ سنگا پور کو اس کے جنوب مشرقی ایشیا میں ہیڈکوارٹر کے طور پر چنا گیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چینی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز جن میں ٹک ٹاک اور وی چیٹ شامل ہیں ہیں قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں جن سے صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت تک جا سکتا ہے۔

دونوں ہی کمپنیاں بارہا ان الزامات سے انکار کرتی رہی ہیں۔ امریکی غیریقینی کے باوجود ٹک ٹاک آگے بڑھتا بڑھتا رہا اور مزید لوگوں کو نوکریاں بھی دیں اور اپنا کاروبار بھی پھیلایا کیا اور ای کامرس میں بھی پیش قدمی کی۔

ویڈیو اشتہارات

منگل کو کینیڈا کی کمپنی شاپیفائی کا کہنا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کے ساتھ مل کر امریکہ میں کاروباروں کو اس بات کی اجازت دیں گے وہ ویڈیو اشتہارات بنائیں ۔ اس شراکت داری سے دس لاکھ تاجروں کو ان کی مصنوعات قابل خریداری ویڈیو اشتہارات بنانے میں مدد ملے گی۔

ٹک ٹاک کے صارفین ان ویڈیوز پر کلک کر کے شاپیفائی کے ذریعے خریداری کر سکتے ہیں۔ اشتراک پہلے امریکہ میں دستیاب ہوگا گا جہاں اس چینی ایپ کے 10 کروڑ صارفین ہیں۔ کمپنی کا منصوبہ ہے کہ آئندہ سال کے آغاز تک اسی طرز پر پر ایک عالمی شراکت داری بھی کی جائے آئے جو یورپ اور جنوب مشرقی ایشیا میں میں کام کرے گی۔

ٹک ٹاک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ ہماری برادری کے لوگ اپنے پسندیدہ برینڈ سے سے رابطے میں میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔‘

امریکی پابندی

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی بانی کمپنی کے خلاف ایگزیکٹیو آرڈر منظور کیے لیکن انہیں امریکی عدالتوں میں چیلنج نہیں کیا گیا۔

ان میں سے ایک حکم نامے میں بائٹ ڈانس کو نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے ایک ہفتے بعد تک امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے کے لیے کہا گیا ہے بصورت دیگر انہیں جبری پابندی کا سامنا ہے۔

جون میں والمارٹ نے بھی شاپیفائی کے ساتھ شراکت داری کی تھی تاکہ اس کی آن لائن تجارت بڑھے، وبا کے دوران آن لائن شاپنگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

چار نومبر کو ایک جج اس بات پر غور کریں گے کہ امریکی حکومت کو امریکی سٹورز ایپ سٹور سے ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ کیے جانے جانے پر پابندی عائد کرنے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp