یورپین لیگ: ایک گیند پر تین رنز درکار اور سوشل میڈیا پر گلی کرکٹ کی پُرانی اور آزمودہ چالاکی زیر بحث


کرکٹ کھیلنے والے اکثر ترقی پذیر ممالک میں کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کی بات کی جاتی ہے تاہم یہ بھی سچ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک بھی شاید نچلی سطح پر کھیلی جانے والی گلی محلے کی کرکٹ کا متبادل نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔

شاید گلی کرکٹ میں سیکھی جانے والی چالاکیاں اور گر کھلاڑیوں کو پیشہ وارانہ کرکٹ میں کسی نہ کسی طرح فائدہ دیتی ہوں گی مگر بین الاقوامی کرکٹ میں ان چالاکیوں کا عملی مظاہرہ کم ہی دیکھنے میں آتا ہے۔

ایسی ہی ایک چالاکی یورپیئن کرکٹ سیریز ’بارسیلونا ٹورنامنٹ‘ میں ’پاکسیلونا سی سی‘ اور ’کنگز سی سی‘ کے درمیان دس اوورز کے محدود میچ میں اُس وقت دیکھنے میں آئی جب پاکسیلونا سی سی کو آخری گیند پر جیتنے کے لیے تین رنز درکار تھے۔

پھر ہوا کچھ یوں کہ آخری گیند بلے باز کھیل نہیں پائے اور گیند کیپر کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ اسی اثنا میں دونوں بلے بازوں نے بھاگ کر ایک رن بنا لیا۔

آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ میچ یہیں ختم ہو گیا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔۔۔

یہ بھی پڑھیے

ریورس سوئنگ: دنیائے کرکٹ کا ’کالا جادو‘

سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے 10 سال: دنیا کو دھوکہ دینے والی تین ’نو بالز‘

وہ بلے باز جنھیں چھکا مارنا کبھی پسند نہ تھا

تو ہم بتا رہے تھے کہ ایک گیند پر تین رنز درکار مگر اس پر ہوا ایک رن، بائی کا۔

اس کے بعد کی صورتحال دلچسپ ہے۔ کیپر اینڈ پر موجود بلے باز کریز میں ہی موجود رہا اور اس نے بولنگ اینڈ سے بلے باز کو رن لینے کا کہا۔ کیپر کے لیے یہ ایک نئی صورتحال تھی کیونکہ وہ اپنے اینڈ پر بلے باز کو آؤٹ نہیں کر سکتے تھے۔

حاضر دماغی دکھانے کی بجائے انھوں نے گیند اپنے ہاتھ میں ہی رکھی۔

اور جیسے ہی دوسرے اینڈ سے کھلاڑی اُن کی جانب کریز میں داخل ہوئے تو دوسرے بلے باز نے بولنگ اینڈ کی جانب بھاگنا شروع کیا۔

ایسے میں کیپر نے کچھ تاخیر کی، بولر کا نشانہ بھی چوک گیا اور اس سب کے بیچ بلے باز نے دوسرا رن مکمل کر لیا۔

تو یوں یہ میچ ٹائی یعنی برابر ہو گیا۔

لیکن سوشل میڈیا پر جب یہ ویڈیو لگائی گئی تو اس حوالے سے اکثر افراد خاصے حیران دکھائی دیے۔ یقیناً حیرت کا اظہار کرنے والے ان یورپی افراد نے کبھی گلی محلے کی کرکٹ میں کھلاڑیوں کی پھرتیاں یا یہ چالاکی نہیں دیکھی ہو گی۔

کچھ افراد تو یہ سمجھ ہی نہیں پائے کہ ایسا کیسے ممکن۔

لیکن اکثر اپنی گلی کرکٹ کے دن یاد کرنے لگے اور کچھ شائقین کرکٹ اس حوالے سے کرکٹ کے قوائد اور گیند ’ڈیڈ‘ ہونے سے متعلق بات کرنے لگے۔ لیکن بعض صارفین نے بلے بازوں کی چالاکی کو سراہا بھی۔

گیند ڈیڈ ہونے سے متعلق کرکٹ کے قوانین کیا کہتے ہیں؟

کرکٹ کے قوانین کے مطابق گیند اس وقت ’ڈیڈ‘ ہوتی ہے (یعنی اس کے بعد نہ کھلاڑی کو آؤٹ کیا جا سکتا ہے اور نہ رن لیا جا سکتا ہے) جب بولنگ اینڈ پر موجود امپائر یہ واضح طور پر فیصلہ کر لے کہ فیلڈنگ کرنے والی ٹیم اور دونوں بلے بازوں نے یہ بات سمجھ لی ہے کہ گیند ’ڈیڈ‘ ہو چکی ہے۔

آسان لفظوں میں یہ کہ اس کا حتمی فیصلہ امپائر کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔

اس ویڈیو میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دونوں کھلاڑیوں نے گیند کیپر کے پاس ہونے کے باوجود وکٹوں کے درمیان بھاگنے کا فیصلہ کیا اور امپائر کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ہی یہ سمجھتے تھے کہ ابھی گیند ڈیڈ نہیں ہوئی۔

کھیلو دماغ سے

جہاں گیند ڈیڈ ہونے کی بحث کچھ تھمی تو وہیں اس حوالے سے اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے اکثر ٹوئٹر صارفین یہ کہتے دکھائی دیے کہ ’آخر کار یہ بھی ہو ہی گیا‘، تو کسی نے کہا کہ ’میں گلی کرکٹ میں یہ ایک دفعہ کر چکا ہوں۔‘

راہل جادھو نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ٹی وی شو منی ہائیسٹ بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ میں ایک عرصے سے یہی سوچ رہا تھا کہ کھلاڑی اس حکمت عملی کو کیوں نہیں اپناتے۔ خاص کر ٹیل اینڈرز۔ ’میں نے جب ایک مرتبہ ایسا کیا تو خاصی لڑائی ہوئی تھی۔‘

اکثر صارفین دونوں بلے بازوں کی حاضر دماغی کو بھی سراہتے نظر آئے اور ایک صارف نے تو کہا کہ ’مجھے لگا تھا کہ میں نے اس کھیل میں سب کچھ دیکھ لیا ہے۔‘

اس بارے میں کچھ صارفین کو یہ حرکت متنازع لگی اور انھوں نے فکسنگ کے الزامات لگانا شروع کر دیے۔

ان کے مطابق یہ وکٹ کیپر کی سستی کا نتیجہ تھا۔ ایک نے سوال کیا کہ ’کیا وکٹ کیپر کو نہیں معلوم کہ کرکٹ کے قوانین کیا کہتے ہیں۔‘

اسی طرح اکثر صارفین سپین میں ہونے والی اس لیگ میں کرکٹ کے معیار کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ ایک صارف نے کہا کہ ’ان سے بہتر تو ہماری ٹیم کھیل سکتی ہے۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32544 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp