مہاتیر محمد: ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کا فرانس سے متعلق بیان سوشل میڈیا پر زیرِ بحث، ٹوئٹر کی جانب سے ٹویٹ حذف کر دی گئی


مہاتیر محمد
فرانس اور مسلم دنیا کے درمیان جاری تنازعے نے گذشتہ روز ایک نیا موڑ لیا جب ملائیشیا کے سابق وزیرِ اعظم مہاتیر محمد کا ایک پیغام سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے حذف کر دیا گیا۔

ڈاکٹر مہاتیر محمد نے جمعرات کے روز فرانسیسی صدر کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کا فرانس پر غصے ’برحق‘ ہے اور ساتھ ہی ماضی میں فرانسیسیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کا بدلہ لینے کی بظاہر حمایت کی۔

مہاتیر محمد کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کیگئی 13 سے زیادہ ٹویٹس پر مبنی تھریڈ پر معروف تجزیہ نگاروں اور عام صارف سب ہی اپنی رائے دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کی جانب سے اسلام سے متعلق دیے گئے متنازع بیانات کے باعث دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فرانس میں مسلمانوں کی تاریخ اور قومی شناخت کا محافظ نظریہ ’لئی ستے‘ کیا ہے؟

نیس میں چاقو بردار مشتبہ حملہ آور کون ہے اور اس سے کیا برآمد ہوا

فرانس: قتل ہونے والے ٹیچر سے متعلق ویڈیوز پر مسجد کو بند کرنے کا حکم

عمران خان کا مسلم رہنماؤں کے نام خط، متعدد ممالک میں فرانس مخالف مظاہرے

ٹوئٹر کی جانب سے اس ٹویٹ کو ہٹانے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اس میں ’تشدد کو ہوا دی گئی‘ جس سے ٹوئٹر کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کی جانب سے صرف ایک ٹویٹ ہٹائی گئی اور دیگر ٹویٹس کو مفاد عامہ کے تحت ہٹایا نہیں گیا۔

یہ حالیہ تنازع تب شروع ہوا جب فرانس میں ایک استاد نے طلبہ کو پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع خاکے دکھائے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد میکخواں نے آزادی رائے کی بنیاد پر خاکوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم ان خاکوں کو نہیں چھوڑیں گے۔‘

مہاتیر کے ٹویٹس اور ان پر ردعمل

95 سالہ مہاتیر محمد نے اس تھریڈ کا آغاز یہ کہہ کر کیا کہ وہ بطور مسلمان فرانسیسی استاد کے قتل کی مذمت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کو بنیاد بنا کر کسی کی توہین کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

مہاتیر نے لکھا کہ اکثر مسلمانوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بدلے ’خون کے بدلے خون کے قانون پر عمل نہیں کیا‘۔ وہ کہتے ہیں کہ ’فرانس کو اپنے لوگوں کو سکھانا چاہیے کہ دوسروں کے جذبات کا کیسے احترام کیا جاتا ہے۔‘

مہاتیر کی جانب سے فرانسیسی صدر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے مسلمانوں اور اسلام پر کی جانے والی تنقید ان کے ‘فرسودہ’ خیالات کی عکاسی کرتی ہے۔

فرانسیسی صدر کے بیانات کے بعد پاکستان اور ترکی سمیت متعدد مسلم ممالک کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

مہاتیر کی جانب سے اپنے ملک کی مثال دی گئی جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن ’یہاں امن اور استحکام کی وجہ یہ ہے کہ مختلف مذاہب اور نسلیں ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھتی ہیں۔‘

تاہم ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کی جانب سے گذشتہ روز فرانس کے شہر نیس میں ایک گرجا گھر میں پیش آنے والے واقعے کا ذکر نہیں کیا گیا جس میں تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

مہاتیر محمد کی ان ٹویٹس کے حق اور مخالفت میں سوشل میڈیا پر بحث سرگرم ہے۔ ان کے حامی مسلمانوں کے حقوق کے حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کر رہے ہیں جبکہ بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ مہاتیر کے ’تمام خیالات سے متفق نہیں ہیں لیکن مجموعی طور پر وہ ایک درست بات کر رہے ہیں۔‘

راہل روشان لکھتے ہیں کہ ‘نامناسب الفاظ میں لکھی ہوئی ایک ٹویٹ کے علاوہ عام مسلمان مہاتیر کی بنیادی رائے سے اتفاق رکھتے ہیں۔’

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ مہاتیر محمد جو دو مرتبہ ملائیشیا کے وزیرِ اعظم رہ چکے ہیں نے قتل عام کی بات کر دی۔‘ انھوں نے طنزیہ کہا کہ اس سے ’داعش کو بھی حسد ہوا ہوگا۔‘

فرانس کے وزیرِ مملکت برائے ڈیجیٹل اور ٹیلی کمیونیکیشن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھوں نے فرانس میں ٹوئٹر کے ایم ڈی سے درخواست کی ہے کہ وہ مہاتیر محمد کا اکاؤنٹ فوری طور پر معطل کریں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ٹوئٹر بھی قتلِ عام کی اس درخواست میں برابر شریک ہو گا۔‘

محمد خالد الیحیٰ نامی ایک صحافی نے سابق وزیرِ اعظم ملائیشیا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے ایسے بیانات اس سے قبل بھی دیے جا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ‘مہاتیر کی جانب سے سامنے آنے والا ردِ عمل کوئی نئی بات نہیں ہے، مغربی معاشروں میں موجود متعصب رویے رکھنے والے افراد کی طرح انھیں بھی تہذیبوں کے تصادم سے فائدہ ہوتا ہے۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’میں نے بارہا آپ کی ٹویٹس کو پڑھا تاکہ یہ جان سکوں کہ کہیں مجھے کوئی غلط فہمی تو نہیں ہو نہیں ہوئی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ‘ڈاکٹر مہاتیر، کیا آپ اس بارے میں سنجیدہ ہیں؟ پرانے بدلے چکانے کے لیے کسی کے قتل کا حق نہیں دیا جا سکتا۔‘

کچھ صارفین نے ٹوئٹر کی جانب سے ڈاکٹر مہاتیر کی ٹویٹس ہٹائے جانے پر برہمی ظاہر کی جبکہ بعض افراد نے ٹوئٹر کے اس فیصلے کو اظہارِ رائے کے حق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp