عمران خان کا اسلاموفوبیا کے حوالے سے فرانس کو پیغام: ’اظہارِ رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ دوسروں کو تکلیف پہنچائیں‘


پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کی ایک مقررہ حد ہوتی ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دوسروں کو تکلیف پہنچائیں۔

جمعے کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی میلاد کانفرنس کے دوران عمران خان نے فرانس اور مسلمان ممالک کے درمیان تناؤ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں لوگ پیغمبر اسلام سے متعلق مسلمانوں کے جذبات سے لاعلم ہیں اور یہ مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں کا فرض ہے کہ وہ اسلاموفوبیا (اسلام کی مخالفت) کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائیں۔

ملک بھر میں جمعے کو بعض علاقوں میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے اسلام سے متعلق بیان کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔

پاکستان اور ترکی سمیت بعض مسلم ممالک کا موقف ہے کہ میکخواں اسلام سے متعلق سخت موقف رکھتے ہیں اور اظہار رائے کی آزادی کی بنیاد پر متنازع خاکوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کا مسلم رہنماؤں کے نام خط، متعدد ممالک میں فرانس مخالف مظاہرے

ترکی کا اردوغان کارٹون پر چارلی ایبڈو کے خلاف قانونی کارروائی کا ارادہ

فرانس کے گرجا گھر میں چاقو حملہ ’دہشتگردی‘ قرار، تین افراد ہلاک

عمران خان نے اپنے خطاب میں کیا کہا؟

اپنے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے او آئی سی میں سب کو یہی بات کہی کہ مغرب میں بڑھتے اسلاموفوبیا کا حل یہی ہے کہ مسلمان ممالک کے رہنما مل کر اس کے خلاف اپنا موقف بیان کریں۔‘

’اسلاموفوبیا کا سب سے بڑا نقصان وہاں ہے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں۔‘

مظاہرے، اسلام، پاکستان، لاہور

فرانس میں متنازع خاکوں کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوچکے ہیں

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مغرب کے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں کہ مسلمانوں کا پیغمبرِ اسلام کے ساتھ کیا رشتہ ہے۔‘

‘ان کو یہ سمجھ آ بھی نہیں سکتی۔۔۔ ان میں وہ ادب نہیں ہے جو ہمارے میں ہے۔ ہم تمام پیغمبروں کے نام ادب سے لیتے ہیں۔ وہاں یہ چیز نہیں ہے۔’

انھوں نے نامور ادیب سلمان رشدی کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اس پر جائز شور مچایا اور اس وقت بھی مغربی ممالک اس کی سمجھ نہیں رکھتے تھے کہ اس غم و غصے کی وجہ کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’(مغرب) نے یہ سوچنا شروع کردیا کہ مسلمان آزادی رائے کے خلاف ہیں، تنگ نظر ہیں۔ اس بارے میں پوری مہم چلائی گئی۔ وہ ہماری جمہوریت، آزادی اور اقدار کو نہیں سمجھتے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ’وہاں چھوٹا سا طبقہ اسلام کے خلاف ہے‘ جو اسلام کو ’بُری نظر میں دکھانا چاہتا‘ ہے۔ ’ہمیں اسی وقت عالمی سطح پر بتانا چاہیے تھا کہ یہ مسلمانوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’چارلی ایبڈو کے پیچھے بھی تھوڑے سے لوگ ہیں۔۔۔ جو (ہمارے) لوگوں کو بُرا دکھانا چاہتے ہیں۔’

عمران خان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں کسی کی بھی جرات نہیں ہے کہ ہولوکاسٹ (یہودیوں کے قتلِ عام) کے خلاف بات کر سکیں ’کیونکہ یہودی طبقہ طاقتور ہے۔‘

Anti-Islamophobia rally in Paris, 27 Oct 20

فرانس میں مسلمانوں نے ’اسلاموفوبیا‘ کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں

وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو آپ کی بات سے تکلیف ہوتی ہے تو ایسی بات کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

‘ہم سوا ارب انسان ہیں۔ ہم ایسا کیوں نہیں کر سکے؟ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس میں ہماری مسلمان قیادت کی بڑی ناکامی ہے۔ ہم اس حوالے سے کوشش کریں گے۔’

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ عالمی سطح پر اس مہم کی قیادت کریں گے۔

‘ہم بھی اظہارِ رائے کی آزادی کو مانتے ہیں لیکن اس کی حد ہے۔ آپ کسی کو اس کے نام پر تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔ جب آپ کارٹون بناتے ہیں تو یہ اظہارِ رائے کی آزادی نہیں ہے۔ اس کا مقصد جان بوجھ کر مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔’

عمران خان نے 9ویں، 10ویں، 11ویں اور 12ویں جماعتوں میں پیغمبرِ اسلام کی سیرت سے متعلق معلومات نصاب میں شامل کرنے کا قانون متعارف کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

دریں اثنا اس کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے خطے میں فرانس کی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مسلم ممالک اور فرانس کے درمیان کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب فرانس میں ایک استاد نے طلبہ کو پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع خاکے دکھائے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد میکخواں نے آزادی رائے کی بنیاد پر خاکوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم ان خاکوں کو نہیں چھوڑیں گے۔’

فرانسیسی صدر نے کہا فرانس اس حوالے سے کبھی ہار نہیں مانے گا مگر امن کے لیے وہ تمام مذاہب کے مختلف خیالات کی عزت کرتے ہیں۔ فرانسیسی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں بائیکاٹ کی اپیلوں کی بھی تنقید کی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp