انگلینڈ میں دوبارہ ایک ماہ کے لاک ڈاؤن پر غور جاری، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن آج کابینہ سے مشاورت کریں گے


کورونا وائرس
برطانیہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خدشے کے پیش نظر ایک ماہ کے طویل 'لاک ڈاؤن' پر غور کیا جا رہا ہے اور بہت جلد اس سلسلے میں وزیر اعظم بورس جانسن ایک پریس کانفرنس میں اہم اعلان کرنے والے ہیں۔

بی بی سی کو دستیاب سرکاری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر سخت اقدامات نہ کیے گئے تو ہلاکتوں کی تعداد وباء کی پہلی لہر سے تجاوز کر سکتی ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ وباء کو دوسری لہر میں وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کرسمس سے پہلے نرم کر دیئِے جائیں گے۔

برطانیہ میں پیر کے روز ایک نئے حکم نامے کے ذریعے یہ ہدایت کی جا سکتی ہے کہ ’اپنے گھر میں رہیں‘ تاہم اس حکم کا اطلاق سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں پر نہیں ہو گا۔

بی بی سی نے جو دستاویزات دیکھی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر مزید پابندیاں عائد نہ کی گئیں تو برطانیہ میں پہلی لہر کے مقابلے میں زیادہ اموات ہو سکتی ہیں۔

ایک ماڈل کے مطابق یومیہ اموات چار ہزار سے زیادہ تک پہنچ سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ موسم بہار کے دوران اس وبا کے عروج پر برطانیہ میں یومیہ اموات ایک ہزار سے زیادہ تک پہنچ گئی تھیں۔

اس وقت یورپ کے بیشتر حصوں میں انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے بیلجیئم، فرانس اور جرمنی میں نئی طرح کے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اشارہ دیا جا رہا ہے۔

بی بی سی بینر

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

دنیا میں کورونا کہاں کہاں: جانیے نقشوں اور چارٹس کی مدد سے

کورونا وائرس کی ویکسین کب تک بن جائے گی؟

کیا ماسک آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟


یہ دستاویزات جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کا جائزہ لینے اور ان کی ماڈلنگ کرنے والے ایک گورپ ایس پی آئی ایم کی جانب سے وزیرِ اعظم بورس جانسن کو ایک بریفنگ کے دوران دکھائے گئے، جن میں بیماری کے پھیلاؤ سے متعلق مختلف پیش گوئیاں کی گئی ہیں۔

تمام ماڈلز نے پیشگوئی کی ہے کہ دسمبر کے وسط میں انگلینڈ میں ہسپتالوں میں میں داخل ہونے والے مریضوں کی شرح عروج پر ہو گی اور جنوری کے شروع ہونے سے پہلے یعنی دسمبر کے آخر تک اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

حکومت میں گردش کرتی ایک الگ دستاویز میں خبردار کیا گیا ہے یہاں تک کہ اگر نائٹنگیل ہسپتالوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور ایسے طبعی معائنے جن کی فوری ضرورت نہ ہو، کو منسوخ کر دیا جاتا ہے، این ایچ ایس کرسمس تک مزید مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرنے سے قاصر ہو سکتا ہے۔

دستاویز میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر پندرہ دن کے اندر اندر جنوب مغربی انگلینڈ اور مڈلینڈز میں گنجائش ختم ہو جائے گی۔

یہ تازہ ترین مقالے سائنٹفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (سیج) کی سرکاری دستاویزات کے بعد سامنے آئے ہیں جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کوویڈ انگلینڈ میں پیش گوئی کی گئی ’بدترین صورتحال‘ کے منظر نامے سے کہیں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

ان منظرنامے سے اندازہ لگایا گیا کہ سردیوں کے دوران کوویڈ سے 85 ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔

لیکن 14 اکتوبر کی سیج دستاویز کے مطابق، جو جمعے کے روز شائع ہوئی ہے، سائنسدانوں کے اندازے کے مطابق اکتوبر کے وسط تک انگلینڈ میں ہر روز کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 43 سے 74 ہزار تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ نمایاں طور پر بدترین صورتحال سے بھی زیادہ ہے، جہاں انگلینڈ میں اکتوبر کے دوران یومیہ انفیکشن کی تعداد بارہ سے سے 13 ہزار کے درمیان رہی۔‘

21 ستمبر سے، جب یومیہ کیسز کی تعداد پانچ ہزار کے ارد گرد تھی، حکومت کو مشورہ دینے والے سائنسدان ایک مختصر اور منصوبے کے تحت لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے لیے زور ڈالتے رہے ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن ’مستقل حل نہیں‘ اور ’شدید معاشی ، معاشرتی اور وسیع تر صحت کے اثرات‘ کی وجہ سے انھیں ’ایک محدود مدت‘ تک ہونا چاہیے۔

اگرچہ ڈبلیو ایچ او نے اعتراف کیا ہے کہ اس وبا کے دوران ’ایسے وقت بھی آئے جب پابندیوں کی ضرورت تھی اور مستبقل میں بھی ایسا ہو سکتا ہے‘ تاہم یہ کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن ’صحت عامہ کے طویل المیعاد اقدامات کی تیاری کے لیے سب سے بہتر استعمال ہوتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp