ارنب گوسوامی: ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر اور معروف اینکر گرفتار


  انڈیا کے معروف صحافی اور رپبلک ٹی وی چینل کے ایڈیٹر ارنب گوسوامی کو ممبئی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپبلک ٹی وی کے مطابق ممبئی پولیس اُن کے گھر پہنچی اور انھیں پولیس وین میں بٹھا کر ساتھ لے گئی تاہم حکام کی جانب سے وہ وجوہات یا اُن الزامات کی تفصیل بیان نہیں کی گئی جس کے تحت یہ گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

تاہم انڈین میڈیا میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ گرفتاری سنہ 2018 میں ارنب کے خلاف ممبئی میں ’خود کشی پر اکسانے‘ کے الزامات کے تحت درج کیے گئے ایک مقدمے میں ہوئی ہے۔

یہ کیس 53 سالہ خاتون انٹیریر ڈیزائنر کی خودکشی کے بعد درج کیا تھا۔ خود کشی سے قبل تحریر کیے گئے اپنے ایک خط میں انٹیریر ڈیزائنر نے الزام عائد کیا تھا کہ ارنب گوسوامی نے انھیں ریپبلک نیٹ ورک سٹوڈیو کی انٹیریر ڈیزائنگ کے عوض معاوضہ ادا نہیں کیا تھا، جس پر وہ دلبرداشتہ تھیں۔

ریپبلک چینل کا دعویٰ ہے کہ ارنب گوسوامی کو اُس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے جو ماضی میں زیر تفتیش تھا مگر بعدازاں اس کیس کو داخل دفتر کر دیا گیا تھا۔

لائیو لا کے مطابق ممبئی پولیس نے ارنب گوسوامی کو آئی پی سی کی دفعہ 306 کے تحت گرفتار کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ارنب گوسوامی نے الزام لگایا ہے کہ ممبئی پولیس نے اُن کی گرفتاری کے موقع پر اُن کے علاوہ اُن کے اہلخانہ کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی کی۔

برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور کابینہ کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڑیکر نے ارنب گوسوامی پر ہونے والی کارروائی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس بات نے انھیں ’ایمرجنسی کے دنوں کی یاد دلا دی۔‘

انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: ’ہم ممبئی میں پریس کی آزادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ پریس کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔ اس سے ایمرجنسی کے دنوں کی یاد آتی ہے جب پریس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا تھا۔‘

ریپبلک ٹی وی چینل کے کچھ سکرین شاٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں جن میں پولیس ارنب گوسوامی کے گھر میں داخل ہوتی نظر آرہی ہے اور ہاتھا پائی بھی ہو رہی ہیں۔

چینل پر چلائی جانے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس ارنب کو وین میں بیٹھا رہی ہے۔

ارنب کی گرفتاری کے بعد سے انڈیا کے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت سے ٹرینڈز چل رہے ہیں۔

بالی وڈ اداکارہ کنگنا راناوت نے ارنب گوسوامی کی حمایت کی ہے اور ان کی ’گرفتاری‘ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا: پپو پرو [راہل گاندھی کے حامیان] کو غصہ کیوں آتا ہے؟ پینگوئنز کو غصہ کیوں آتا ہے؟ سونیا سینا کو اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟ اظہار رائے کی آزادی کی خاطر ارنب سر انھیں اپنے بال کھینچنے اور تشدد کرنے دیں۔ ہم سے پہلے جو عظیم لوگ ہوئے وہ ہنستے ہوئے دار پر چڑھ گئے۔ آزادی کا قرض چکانا ہے۔‘

بی جے پی کے مرکزی وزرا نے اس گرفتاری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر قانون جے شنکر پرساد نے متواتر کئی ٹویٹس میں ارنب گوسوامی کی گرفتاری کی سخت تنقید کی ہے جبکہ ریلویز کے وزیر پیوش گویل نے بھی اس کی تنقید کرتے ہوئے مہاراشٹر حکومت پر تنقید کی ہے۔

جبکہ مہاراشٹر میں برسر اقتدار شو سینا کے رہنما اور رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا ہے کہ اس سے مہاراشٹر حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’مہاراشٹرا کی حکومت کبھی بھی انتقام کے جذبے کے تحت کارروائی نہیں کرتی ہے۔ مہاراشٹر میں قانون کی حکمرانی ہے۔ یہاں کوئی انتشار نہیں ہے۔ پولیس پروفیشنل ہے۔ اگر ان کے پاس تحقیقات کا مقدمہ ہے اور اگر ان کے ہاتھوں میں کوئی ثبوت ہے تو پولیس کسی کے خلاف بھی کارروائی کر سکتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp