امریکی انتخابات 2020: لاکھوں ووٹرز کو ووٹنگ کے دن ’گھر پر رہنے کی تاکید‘، ایف بی آئی پراسرار کالز کی تحقیقات کرے گی


ووٹرز
ووٹنگ کی صبح بے شمار ووٹرز کو گھر پر رہنے اور محفوظ رہنے کی ایک خود کار کال موصول ہوئی
امریکہ کا تفتیشی ادارہ فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) لاکھوں امریکی ووٹرز کو موصول ہونے والی اس پراسرار فون کال کی تحقیقات کر رہا ہے جس میں ووٹرز کو انتخاب کے دن ووٹ ڈالنے کے بجائے گھروں پر رہنے کی تاکید کی گئی تھی۔

مبینہ طور پر لاکھوں امریکی ووٹرز کو خودکار طریقے سے کیے جانے والی (روبو کالز) کالز موصول ہوئی ہیں جن میں انھیں ’محفوظ رہنے اور گھر پر رہنے‘ کی تاکید کی گئی تھی۔

پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد اب امریکہ میں نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور رپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔

تاہم ووٹنگ کے دن شہریوں کو موصول ہونے والی یہ کالز کہاں سے کی جا رہی تھیں اور ان کا مقصد کیا تھا یہ فی الحال غیر واضح ہے۔ چند شہریوں کو اگرچہ یہ کالز موصول ہوئیں تاہم ان میں ووٹنگ کا ذکر نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج کا انتظار کرتے ہوئے کن چیزوں پر نظر رکھیں؟

امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج: آج تین ممکنہ شہ سرخیاں کیا ہو سکتی ہیں؟

امریکی صدارتی انتخاب 2020: کیا انتخاب کی رات فاتح کا تعین ہو جائے گا؟

امریکہ کے صدارتی انتخاب کے نتائج میں تاخیر کیوں ہو سکتی ہے؟

خودکار طریقے سے کی جانے والی کالز سے نمٹنے والی کمپنی ’روبو کِلر‘ کی نائب صدر جولیا پورٹر نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس شعبے میں اس کے بارے میں تھوڑا سی کنفیوژن پائی جاتی ہے۔‘

ایک روبو کال میں مبینہ طور پر یہ کہا گیا: ’ہیلو۔ یہ صرف ایک ٹیسٹ کال ہے۔ گھر میں رہنے کا وقت ہے۔ گھر میں رہیں محفوظ رہیں۔‘

ووٹرز

جولیا پورٹر نے بتایا کہ یہ کال شہریوں کو گاہے بگاہے گذشتہ ایک سال سے موصول ہو رہی تھی تاہم منگل کے روز یہ امریکہ کی سب سے بڑی سپیم کال بن گئی۔

کانٹے کی ٹکر والی اہم ریاست مشیگن میں روبوٹس کالز پر حکام نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک کال میں فلنٹ شہر میں رہنے والے ایک باشندے کو تو یہ کہا گیا کہ لمبی قطار کی وجہ سے وہ ’کل ووٹ ڈالنے‘ جائيں۔

میشیگن کی اٹارنی جنرل ڈانا نیسل نے ٹویٹ کی کہ ’ظاہر ہے کہ یہ غلط ہے اور ووٹنگ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’اس کے چکر میں نہ آئیں۔‘

میساچوسٹس میں ڈیموکریٹک ووٹر جنک سٹوکی نے کہا کہ انھیں ووٹ ڈالنے کے دن صبح سویرے ایک روبوٹ کال آئی۔

انھوں نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ’مجھے پہلا خیال یہ آیا کہ یہ کووڈ لاک ڈاؤن کے لیے بلدیہ کی جانب سے کوئی ٹیسٹ کال کی گئی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’میں اس کے بارے میں جتنا سوچتا اتنا ہی یہ عجیب لگتا، اور پھر ہم نے یہ محسوس کرنا شروع کر دیا کہ یہ ووٹرز پر اثر انداز ہونے کی کوئی کوشش تو نہیں۔‘

نیویارک سٹیٹ کے عہدیدار روبوٹ سے متعلق غلط اطلاعات پھیلانے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ترغیب دینے کے الزامات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

نیو یارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمس نے کہا کہ’ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے حق کے استعمال سے روکنے کی کوششیں مایوس کُن، پریشان کُن اور غلط ہیں۔‘

ایف بی آئی نے کہا ہے کہ وہ روبوٹ کی اطلاعات سے واقف ہے لیکن اس پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp