امریکی صدارتی انتخاب 2020 کے نتائج: پیچدہ امریکی صدارتی انتخابات کے بارے میں چند بنیادی سوالات


بش اور بائیڈن
کوئی صدارتی امیدوار کس طرح انتخابی نتائج پر سوال اٹھا سکتا ہے؟ نتائج متنازع ہوگئے یا کسی کو واضح برتری حاصل نہ ہوئی تو کیا ہوگا؟

امریکی انتخابی عمل کے بارے میں جو سوالات عام طور پر لوگوں کے ذہنوں میں اٹھتے ہیں ان میں سے چند اہم سوالات کے جواب ذیل میں دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

اگر انتخابی نتائج متنازع ہو گئے تو کیا ہو گا؟

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ الیکشن کے نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

سٹینفورڈ اور ایم آئی ٹی کے الیکشن پراجیکٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی 44 ریاستوں میں تین سو کے قریب انتخابی عذرداریاں دائر کی جا چکی ہیں۔

اس صدارتی انتخاب میں ہر نوعیت کے مقدمات قائم کیے جا سکتے ہیں جو پوسٹل ووٹنگ کے دوران ووٹروں کی شناخت کے بارے میں اپنائے گئے طریقہ کار سے لے کر کووڈ 19 کے پیش نظر انتخابی طریقہ کار میں کی گئی تبدیلیوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔

سنہ 2000 میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار ایلگور کو فلوریڈا کی ریاست میں ساٹھ لاکھ ڈالے گئے ووٹوں میں سے صرف 537 ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرمپ کا امریکی عوام سے دھوکا ہونے کا دعویٰ، سپریم کورٹ جانے کا اعلان

امریکی صدارتی انتخاب: اب تک کوئی فیصلہ کیوں نہیں ہو سکا؟

نئے امریکی صدر کا فیصلہ کِن ریاستوں کے نتائج پر آن ٹھہرا اور کیوں؟

امریکی صدارتی انتخاب چیلنج ہوئے تو کیا ہوگا

اس کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا انتہائی متنازع عمل تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا جس سے انتخابی نتائج جارج ڈبلیو بش کے حق میں چلے گئے تھے

'کیا ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی نتائج پر اعتراض کر سکتے ہیں'

بالکل کر سکتے ہیں۔ دونوں صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم نے کہا ہے وہ انتخابات کے بعد قانونی چارہ جوئی کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔

بہت سی ریاستوں میں انہیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانے کا حق حاصل ہے، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں کڑا مقابلہ ہو۔

اس سال بہت بڑی تعداد میں ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ بہت سے ووٹوں کے درست ہونے کو عدالت میں چیلنج کر دیا جائے۔

عین ممکن ہے کہ ان انتخابی عذر داریوں کو سپریم کورٹ تک لے جایا جائے جو امریکہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے اور حتمی فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

سنہ 2000 کے صدارتی انتخاب میں ایسا ہو چکا ہے جب سپریم کورٹ نے فلوریڈا کی ریاست میں دوبارہ گنتی کو رکوا دیا تھا اور اس کے نتیجے میں جارج ڈبلیو بش صدر منتخب ہو گئے تھے۔

اگر ‘ٹائی’ ہو جائے یعنی کوئی امیدوار واضح کامیابی حاصل نہ کر سکے تو کیا ہو گا؟

مجموعی طور پر 538 الیکٹورل کالج ووٹوں کے لیے مقابلہ ہوتا ہے۔ کس ریاست میں کتنے الیکٹرول ووٹ ہوں گے اس کا تعین اس کی آبادی کے اعتبار سے کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر دونوں امیدوار 269 الیکٹرول ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو صرف اسی صورت میں یہ معرکہ برابری پر ختم ہو سکتا ہے جس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

امریکی انتخابات

اس کے باوجود اگر ایسا ہو جائے کہ کسی امیدوار کو برتری حاصل نہ ہو اور مقابلہ برابری پر ختم ہو جائے تو پھر اس کا فیصلہ امریکی کانگریس کو کرنے کا اختیار ہے۔ پھر سنہ 2020 میں منتخب ہونے والے کانگریس کے ارکان کو یہ ذمہ داری نبھانا پڑتی ہے۔

ایوان نمائندگان میں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے اور ہر ریاست سے ایک مندوب کو ایک ووٹ حاصل ہوتا ہے۔ یہاں جس امیدوار کو 26 مندوبین کا ووٹ حاصل ہو جاتا ہے اس کو کامیاب قرار دے دیا جاتا ہے۔

کانگریس میں نائب صدر کے امیداور کا انتخاب ہوتا ہے اور یہاں تمام سو کے سو ارکان کو ایک ووٹ حاصل ہوتا ہے۔

اگر ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹ جن کی گنتی الیکشن کے کئی دن بعد مکمل کی جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں آخری نتیجہ بدل جاتا ہے اور فیصلہ ٹرمپ کے بجائے بائیڈن کے حق میں چلا جاتا ہے یا اس کے برعکس ہوتا ہے تو پھر کامیاب امیدوار کے دوبارہ اعلان کا کیا طریقہ کار ہے؟

الیکشن کی رات کو انتخابی نتائج کا اعلان کرنا قانونی طور پر لازمی نہیں ہے۔ انتخاب کی رات کو امریکہ کے بڑے بڑے ذرائع ابلاغ کے ادارے نتائج کے بارے میں صرف اندازے ہی لگاتے ہیں۔

یہ غیر سرکاری نتائج ہوتے ہیں جن کی تصدیق سرکاری طور پر کئی ہفتوں بعد ریاستی حکام کی طرف سے کی جاتی ہے۔

اس سال امریکی ذرائع ابلاغ کو انتخابی نتائج کے بارے میں دعوے کرنے کے بارے میں زیادہ احتیاط سے کام لینے کی ضروری محسوس ہوئی کیونکہ اس مرتبہ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

ڈاک کے ذریعے موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی میں زیادہ وقت لگ رہا ہے۔ ایسا ممکن ہے کہ کسی ریاست میں ابتدائی گنتی میں برتری حاصل کرنے والا امیدوار ڈاک کے ذریعے موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر اپنی برتری کھو بیٹھے اور دوسرا امیدوار اس پر سبقت لے جائے۔

‘کب تک نئے صدر کے نام کے اعلان کے بغیر امریکہ چل سکتا ہے؟

نئے امریکی صدر کے نام کے اعلان کی ذمہ داری الیکٹرول کالج کی ہے جس کا اجلاس اس سال چودہ دسمبر کو ہوگا۔

الیکٹورل (منتخب ارکان) ہر ریاست میں جیتنے والے امیدوار کی طرف سے آگے آتے ہیں۔ اگر اس وقت تک بھی کسی ریاست میں حتمی نتائج متنازع رہتے ہیں اور جیتنے والے امیدوار کا فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر امریکی کانگریس کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔

امریکی آئین کے مطابق صدر اور نائب صدر کی مدت 20 جنوری کو ختم ہو جاتی ہے اور اگر اس وقت تک امریکی کانگریس میں نئے صدر کے نام کا فیصلہ نہیں کیا جاتا تو پھر آئین میں پوری فہرست دی گئی ہے کہ کسی کو درجہ بہ درجہ یہ ذمہ داریاں نبھانا پڑیں گی۔

اس فہرست میں سب سے پہلا نام ایوان نمائندگان کے سپیکر کا آتا ہے جو کہ فی الوقت نینسی پلوسی ہیں اس کے بعد سینیٹ کے دوسرے نمبر کے اعلیٰ ترین رکن کا نام آتا ہے جو اس وقت چارلیس گریسلی ہیں۔

امریکہ کی سیاسی تاریخ میں ایسی صورت حال کبھی پیش نہیں آئی اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ اگر ایسا ہو گیا تو اس پر عمل کیسے ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp