امریکی سینیٹ انتخاب 2020: حتمی نتائج کے لیے جنوری تک کیوں انتظار کرنا پڑ سکتا ہے؟


امریکی کانگریس، سینیٹ
امریکی سینیٹ میں ہر ریاست کو برابر نمائندگی حاصل ہے اور اس کے پاس صدر کے انتظامی فیصلوں کا راستہ روکنے کا اختیار ہوتا ہے
امریکی سینیٹ میں پلڑا کس کے حق میں بھاری رہے گا، اس کا فیصلہ شاید جنوری تک نہیں ہو سکے گا کیونکہ ممکنہ طور پر جارجیا میں دونوں نشستوں کے لیے الیکشن کا دوسرا راؤنڈ ہو گا۔

ریاست میں انتخاب کے قانون کے مطابق کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے 50 فیصد ووٹ درکار ہوتے ہیں لیکن پہلے نتیجے میں ایسا نہیں ہو سکا۔

نئی سینیٹ کے طے شدہ اجلاس کے دو روز بعد پانچ جنوری کو وہاں رن آف الیکشنز یعنی انتخابات کا دوسرا راؤنڈ ہوگا۔

اس وقت سینیٹ میں رپبلکنز کی تعداد زیادہ ہے۔ جو کہ 47 کے مقابلے میں 53 ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ ان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔ اب تک مجموعی طور پر ان کی ایک سیٹ کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیے

کیا نتائج سے متعلق ڈراؤنا خواب حقیقت کا روپ دھار رہا ہے؟

امریکہ میں پہلی بار ٹرانس جینڈر کو سینیٹ کی نشست پر کامیابی

امریکی صدارتی انتخاب 2020: کیا نئے صدر کا تعین عدالتیں کریں گی؟

ڈیموکریٹس کو بہت امید تھی کہ انھیں چار مزید نشستیں مل جائیں گی جو کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں لیکن بہت سے ریپبلکنز دوبارہ اپنی نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔

اگر ڈیموکریٹس جارجیا میں روایتی طور پر رپبلکنز کی دونوں نشستوں پر کامیاب ہو گئے تو سینیٹ میں دونوں پارٹیوں کو 50-50 نشستوں کی برابری حاصل ہوجائے گی۔

سینیٹ

بائیں جانب موجود رافیل وارنوک کو رن آف ووٹ کے لیے واضح برتری حاصل ہے لیکن جان اوسوف (دائیں) اپنی رپبلکن حریف سے سخت مقابلہ ہے

جارجیا سے سینیٹ کی ایک نشست پر رپبلکن امیدوار ڈیوڈ پرڈیو کو ووٹوں کی جنگ میں ڈیموکریٹ امیدوار جان اوسوف اور لبریشن پارٹی کے شین ہیزل کے مقابلے میں 50 فیصد سے کم ووٹوں کا سامنا ہے۔ اب تک 98 فیصد بیلٹس میں گنتی ہو چکی ہے۔

پرڈیو کی مہم کے منیجر بین فرے کا کہنا ہے کہ ’تمام ووٹوں کی گنتی ہونے پر اگر مزید وقت درکار ہوا تو ہم تیار ہیں اور ہم جیت جائیں گے۔‘

لیکن اوسوف کی ٹیم کی پیش گوئی ہے کہ ’جب دوبارہ انتخاب کروایا جائے گا جو جنوری میں منعقد ہو گا تو جارجیا کے لوگ سینیٹ میں جان کو بھیجیں گے۔‘ وہ ابھی پرڈیو سے دو فیصد پوائنٹ پیچھے ہیں۔

جارجیا میں ہی سینیٹ کے لیے ایک اور مقابلے میں ڈیموکریٹس کے امیدوار رفائیل وارنوک کو 32.8 فیصد سے کامیابی ملی ہے اور وہ ریپبلکن سینیٹر کیلی لوفلر سے مقابلہ کریں گے جو اُن سے 26 فیصد پیچھے ہیں۔

مِس لوفلر کی تعیناتی گذشتہ برس ان کے پیش رو کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی نشست کو پُر کرنے کے لیے ہوئی تھی۔

سینیٹ کی 35 نشستوں پر انتخاب ہو رہا ہے اور ان میں سے 23 ریپلبکنز کی تھیں اور 12 ڈیموکریٹس کے پاس تھیں۔

ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ وہ بہت سی نشستیں حاصل کر لیں گے مگر انھیں فقط دو کامیابیوں میں سے ایک کامیابی کولوریڈو میں ملی۔ یہاں سابق گورنر جان ہیکن لوپر نے ریپبلکن سینیٹر کوری گارڈنر کو شکست دی۔

سینیٹ

سینیٹر کیلی لوفلر (بائیں) اور ڈیوڈ پرڈیو (بائیں) دونوں اپنی نشستیں ہار سکتے ہیں

ڈیموکریٹس کو ایریزونا میں بھی کامیابی ملی ہے جہاں سابق خلاباز مارک کیلی نے گذشتہ بار یہاں کامیابی حاصل کرنے والے رپبلکن امیدوار سابق فائٹر پائلٹ مارتھا میکسیلی کو شکست دی ہے۔

لیکن اس جیت کا حساب اُس وقت برابر ہوگیا جب ایلاباما کے ڈیموکریٹ سینیٹر ڈگ جونز کو رپبلکن امیدوار ٹومی ٹوبروِل کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مین کی ریاست میں اعتدال پسند رپبلکن سوسن کولنز کو ڈیموکریٹ امیدوار سارہ گڈیان سے سخت مقابلے کا سامنا رہا لیکن وہ فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

ڈیموکریٹس کو چھ برس سے سینیٹ کا کنٹرول حاصل نہیں ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32550 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp