سی ڈی اے: مسیحی عملے کو توہینِ مذہب کے مقدمے کی دھمکی، افسر کو ہٹا دیا گیا


سیوریج، اسلام آباد،
اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) میں غیر مسلموں کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دینے کے الزام میں حکام نے ایک افسر کو ان کے عہدے سے ہٹا کر تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں سی ڈی اے کے سینیٹیشن محکمے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسن شیرازی جو سی ڈی اے کے صفائی کے عملے کے کسی معاملے کو نمٹانے کے سلسلے میں گئے تھے وہ پیغمبر اسلام کی توہین کا مقدمہ درج کروانے کی دھمکی دیتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔

سی ڈی اے کے افسر کے اس بیان پر سینیٹیشن کے عملے نے احتجاج کیا ہے اور یہ دھمکی بھی دی کہ اگر مذکورہ افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوئی تو وہ ہڑتال پر چلے جائیں گے۔

تاہم مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ جس ویڈیو کی بات کی جا رہی ہے، اسے ’کانٹ چھانٹ‘ کر پیش کیا گیا ہے۔

اس وقت سی ڈی اے کے سینیٹیشن کے محکمے میں دو ہزار کے قریب ورکرز ہیں جن کے ذمہ وفاقی دارالحکومت کے مکینوں کا کوڑا کرکٹ اٹھانا اور شہر کو صاف رکھنا ہے۔ یہ محکمہ دو ہفتے پہلے ہی واپس سی ڈی اے کو منتقل کیا گیا ہے اس سے پہلے یہ محکمہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے زیر انتظام تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’خاکروب کو پہلے نہلایا جائے پھر علاج ہو گا‘

سندھ: توہین مذہب کے ملزم کی گرفتاری، مشتعل ہجوم کا تھانے پر حملہ

پاکستان کے سِیورمین: ’گٹر میں اترتا ہوں تاکہ اولاد کو پڑھا سکوں‘

سی ڈی اے کے چیئرمین عامر علی احمد نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور ممبر سٹیٹ محمد نوید کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ اس کمیٹی میں اسلام آباد کے ایڈشنل ڈپٹی کمشنر محمد وسیم بھی شامل ہیں۔

محسن شیرازی پر الزام ہے کہ اُنھوں نے عملے کے مسیحی ارکان کے خلاف پیغمبر اسلام کی توہین کا مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی۔

محسن شیرازی نے بی بی سی کو بتایا کہ سینیٹیشن کا محکمہ ٹھیکے پر چل رہا ہے اور خاکروب اور دیگر ارکان کی نگرانی کے لیے ہر سیکٹر میں ایک انسپکٹر تعینات ہوتا ہے جو کہ سارے مسلمان ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ چند روز قبل اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں انسپکٹر اور ورکرز کے درمیان کسی معاملے پر جھگڑا ہوگیا جس کے بعد مسیحی ورکرز نے ہڑتال کی اور نعرے لگائے کہ ’مسلم انسپکٹر نامنظور۔‘

پاکستان، سیوریج، اسلام آباد، خاکروب، توہین مذہب

پاکستان میں متعدد مرتبہ سرکاری اداروں کی جاری کردہ آسامیوں میں سینٹری ورکر کے لیے واضح طور پر غیر مسلموں سے درخواستیں طلب کی جاتی ہیں

اس احتجاج کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا ایک نمائندہ یہ کہہ رہا ہے کہ انسپکٹر اس شخص کو لگایا جائے جس نے پہلے جھاڑو دیا ہو اور لوگوں کا کوڑا کرکٹ اٹھایا ہو۔

محسن شیرازی کے مطابق یہ معاملہ دوسرے سیکٹرز تک بھی پھیل گیا اور ان علاقوں کا کوڑا کرکٹ اٹھانے پر مامور ورکرز نے احتجاج کیا مگر بعد ازاں یہ معاملہ حل کر لیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ سیکٹر جی نائن میں خاکروبوں نے سیکٹر کے انسپکٹر بیدار شاہ کے رویے کے خلاف احتجاج کیا تو انھیں ٹھیکیدار نے تبدیل کر کے ان کی جگہ ہارون نامی شخص کو انسپکٹر لگا دیا۔

وقوعہ کے روز جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، کے بارے میں محسن شیرازی کا کہنا ہے کہ اس روز بھی اُنھوں نے ورکرز سے یہی کہا تھا کہ مذہب کے معاملے کو درمیان میں نہ لے کر آئیں کیونکہ یہ حساس معاملہ ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اس کی کانٹ چھانٹ کر کے پیش کیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد ریجن کے اقلیتی ونگ کے صدر خالد نصیر سوبہ کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کے افسران غیر مسلموں کے ساتھ ناروا سلوک تو کرتے ہی آئے ہیں لیکن اب اُن کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کروانے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے افسر کی طرف سے توہین مذہب کا مقدمہ درج کروانے کی دھمکی سے نچلے رینک اور بالخصوص روزانہ اجرت کی بنیاد پر کام کرنے والے غیر مسلم عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں۔

پاکستان، سیوریج، اسلام آباد، خاکروب، توہین مذہب

پاکستان میں توہینِ مذہب کا الزام سنگین نوعیت کا الزام ہے اور اس حوالے سے قوانین کی موجودگی کے باوجود کئی معاملات میں زیر الزام شخص مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتا ہے

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ورکرز کے نمائندوں نے سی ڈی اے کے چیئرمین کو مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی درخواست دی ہے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد کے سیکٹرز میں جتنے بھی سینیٹری ورکرز کے اوپر انچارج لگائے گئے ہیں وہ سب مذکورہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے رشتے دار ہیں تاہم محسن شیرازی اس کی تردید کرتے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ توہین مذہب ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اب تک پاکستان میں ایسے درجنوں افراد کی جانیں جاچکی ہیں جن پر توہین مذہب یا پیغمبر اسلام کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

دوسری طرف سی ڈی اے کے چیئرمین سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا، تاہم سی ڈی اے کے ایک اہلکار نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ دو رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں اس واقعے سے متعلق رپورٹ مرتب کر کے سی ڈی اے چیئرمین کو بھجوا دے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp