پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر: کیا اسلام آباد میں وینٹیلیٹرز کم پڑتے جا رہے ہیں؟


کورونا
چین سے حاصل کی جانے والی طبی سہولیات میں وینٹیلیٹرز کا حصول بھی شامل ہے
'اسلام آباد کے شفا انٹرنیشل، علی میڈیکل، کلثوم ہسپتال سمیت مختلف نجی ہسپتالوں میں معلوم کیا مگر کہیں وینٹیلیٹر دستیاب نہ ہوا۔ راولپنڈی کے قائد اعظم انٹرنیشنل ہسپتال میں دستیاب ہوا مگر میرے شوہر کی حالت ایسی نہ تھی کہ انھیں عام ایمبولینس کے ذریعے وہاں شفٹ کیا جا سکتا۔ بالآخر ہولی فیملی راولپنڈی میں دستیاب وینٹیلیٹر پر مریض کو شفٹ کیا گیا۔'

یہ کہنا ہے اسلام آباد کے نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی ارشد وحید چوہدری کی اہلیہ کا جو جمعرات سے کورونا سے متاثر اپنے شوہر کو اسلام آباد میں کسی پرائیوٹ ہسپتال میں وینٹیلیٹر پر منتقل کرنے کی خواہش مند تھیں۔

اسلام آباد کے ہسپتالوں میں وینٹیلیٹر کی عدم دستیابی کا معاملہ سوشل میڈیا پر بھی اٹھایا گیا اور کئی لوگوں نے اس معاملہ پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئئٹر پر ٹیگ بھی کیا اور وینٹیلیٹرز کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

کیا پاکستان میں دستیاب وینٹیلیٹرز کے سرکاری اعداد و شمار درست ہیں؟

وینٹیلیٹر کی نوبت کب آتی ہے اور پاکستان میں کتنی مشینیں ہیں

’مریض اسی رفتار سے آتے رہے تو ہسپتال میں جگہ ختم ہوسکتی ہے‘

’کاش میں اپنے عزیز کو ہسپتال نہ بھیجتی‘

حمزہ شفقات نے ارشد وحید کی فیملی سے رابطہ کر کے قائد اعظم ہسپتال میں ان کے لیے بندوبست تو کیا تاہم ارشد کے اہل خانہ نے موجودہ حالات کے پیش نظر ان کو وہاں منتقل نہ کیا۔

وینٹیلیٹر کی دستیابی سے متعلق جب شفا انٹرنیشل ہسپتال اسلام آباد کی انتظامیہ سے بی بی سی نے رابطہ کیا تو ان کا موقف تھا کہ حکومت کے قواعد اور پالیسی کے تحت نجی ہسپتالوں میں وینٹیلیٹرز کی دستیابی سے متعلق مکمل تفصیل سے ہمہ وقت ضلعی انتظامیہ کو آگاہ رکھا جاتا ہے اور انتظامیہ اس کے تحت مطابق مریضوں کو سہولیات مہیا کرنے میں معاونت کرتی ہے۔

رس

لیکن کیا واقعی اسلام آباد کے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے وینٹیلیٹرز کم پڑ گئے ہیں؟

بی بی سی کے اس سوال کے جواب میں اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے بتایا کہ اسلام آباد کے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں وینٹلیٹرز کی کمی نہیں تاہم مسئلہ وہاں آتا ہے جب لوگ اپنی مرضی کے ہسپتال کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔

حمزہ شفقت کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت وینٹیلیٹرز کی کمی نہیں ہے اور ہسپتالوں میں وینٹیلیٹرز کتنے دستیاب ہیں اس کی تفصیلات ضلعی انتظامیہ کے پاس ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وینٹیلیٹرز کا مسئلہ اس وقت آتا ہے جب لوگ اپنی مرضی کے ہسپتالوں میں جانا چاہتے ہیں۔

’گذشتہ روز بھی اسلام آباد میں وینٹیلیٹرز موجود تھے لیکن مریض کے اہل خانہ ان کو شفا ہسپتال یا کلثوم ہسپتال منتقل کرنا چاہتے تھے۔ یاد رکھیں کہ ہسپتالوں میں ہر لمحے ہر جگہ وینٹی لیٹر نہیں ہوتا، لمحہ بہ لمحہ صورت حال بدل رہی ہوتی ہے۔ وینٹیلیٹر کی کمی نہیں اگر آپ اپنی مرضی کے ہسپتال جانا چاہیں اور اس وقت وہاں وینٹ خالی ہو یا نہ ہو وہ علیحدہ بات ہے۔’

تاہم گذشتہ شام حمزہ شفقات کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں بتایا گیا کہ شام سات بجے تک اسلام آباد میں کووڈ 19 سے متاثرہ مریضوں کے لیے مختص کیے گئے 74 وینٹیلیٹرز میں سے صرف 21 دستیاب ہیں اور انھوں نے عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی درخواست کی۔

https://twitter.com/hamzashafqaat/status/1324735324753461249

اسلام آباد میں کورونا کے کیسز کی موجودہ صورت حال کیا ہے؟

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ چند روز سے کورونا کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں 335 نئے متاثرین کی تشخیص کے بعد اسلام آباد میں کل متاثرین کی تعداد 21 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور چھ نومبر کو پانچ اموات کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 236 تک پہنچ گئی ہے۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر زعیم ضیا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں اس وقت کورونا کی اوسط پازیٹیویٹی 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان ہے۔

کورونا ہسپتال

ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وینٹیلیٹرز کی بھی دستیابی میں مسائل آ سکتے ہیں۔

‘ہم دیکھتے ہیں کہ ایک ہی وقت میں اسلام آباد کے کس مخصوص علاقے میں کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور اس سے ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ اس علاقے میں ہمیں کتنے وینٹیلیٹر درکار ہیں۔اسلام آباد میں کانٹیکٹ ٹریسنگ زیادہ ہے اور ٹیسٹوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث پازیٹیویٹی بھی زیادہ ہے تاہم اموات بہت کم ہیں۔ جتنی جلد تشخیص ہو گی، اتنے ہی بہتر نتائج ملیں گے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp