عاشقان رسول


ہالینڈ اور ڈنمارک کے بعد فرانس نے بھی نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر نعوذ باللہ خاکے بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلمان اپنی جگہ سراپا احتجاج ہیں اور فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے اسے معاشی طور پر کمزور بنانے کے لیے میدان میں اتر آئے ہیں۔ حرمت رسول پر تقریباً تمام ممالک کے مسلمان کا موقف ایک ہی ہے۔ ہم اپنے آقا دوجہاں کی حرمت پر جان بھی وار دیتے ہیں۔ افسوس کافر ہمیشہ ہماری اسی کمزوری پر حملہ کر کے ہمیں اشتعال دلاتا ہے۔

یہ سب پہلی بار نہیں ہوا ہر چند سالوں بعد یہ قبیح فعل بار بار دہرایا جاتا ہے۔ چند برس قبل ہالینڈ میں بھی ایسا ہی ایک مقابلہ ہوا تھا جس کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد بھی منظور کی گئی۔ سوشل میڈیا پر بہت واویلا ہوا۔ اس سے پہلے ڈنمارک بھی ایسا ہی ایک مقابلہ کروا چکا۔ جس پر بھی ایسا ہی احتجاج ہوا تھا بلکہ حکومت پاکستان نے تو یو ٹیوب پر پابندی بھی لگا دی تھی مگر گستاخانہ مواد پھر بھی وہاں موجود رہا۔ اب بھی شاید ایسا ہی ہو فی الحال امریکہ نے مسلمانوں کے مشتعل جذبات کے پیش نظر یہ گستاخانہ مواد فیس بک اور سوشل میڈیا سے ہٹا دیا ہے جبکہ فرانس اپنے موقف پر ڈھٹائی سے جما ہوا ہے۔

فرانس تنہا نہیں ہے ہالینڈ اور ڈنمارک بھی اس کے ساتھ ہیں اور دنیا کے دو بلین مسلمان بھی اس ہٹ دھرمی کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے سوائے بے بسی کے۔ ہم جانتے ہیں چند برس بعد پھر کوئی نئی ایسی گستاخانہ سازش ہو گی اور پھر کوئی دوسرا یورپی ملک اس گستاخانہ فعل کے لئے میدان میں اتر آئے گا اور اس سب کے خلاف سوشل میڈیا پر عام مسلمان یوں ہی احتجاج جاری رکھے گا۔ ایک بار پھر فیس بک پر اس توہین کے خلاف پوسٹس نظر آئیں گے ریلیاں نکالی جائیں گی اور وہ سب ہوگا جو اب تک ہوتا آیا کیونکہ ان گستاخانہ خاکوں اور مواد کی کسی صورت حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔

ایک مسلمان کے لئے اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ہم عشق رسول کے دعویدار ہیں۔ ہمیں اپنے رسول اللہ ﷺ اپنی جان سے بھی پیارے ہیں مگر یہ محبت صرف اس وقت نظر آتی ہے جب غیر ہمارے رسول کے خلاف کوئی کافرانہ سرگرمی شروع کرتا ہے۔ ورنہ عام حالات میں ہمارے اعمال عشق رسول کا ثبوت نہیں دیتے۔ افسوس ہمارے اعمال میں کوئی ایک بھی خوبی ایسی نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر ہم کہہ سکیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پیروکار ہیں۔

ہم ثابت نہیں کر سکتے کہ عشق رسول ہماری معراج ہے۔ ہم اپنے رسول صلی اللہ علیہ سلام کی حرمت پر جان لینے اور دینے کا حوصلہ رکھتے ہیں لیکن سنت رسول کو اہمیت نہیں دیتے۔ ہمارا کوئی عمل ایسا نہیں جو ہمیں نبی آخرالزمان کا امتی قرار دے سکے۔ ہم صادق و امین کے امتی ہیں اور خود چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھوٹ بولتے ہیں۔ خیانت کرتے ہیں۔ وعدہ کی پاسداری نہیں کرتے کوئی عہد ایفا نہیں کرتے۔ ملاوٹ کرنے والے کے لیے ہمارے بنی کریمﷺ نے فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں تو کیا مسلمان ملاوٹ نہیں کرتے؟

ذخیرہ اندوزی کے متعلق اسلامی احکامات ہم بھول چکے ہیں کیا ہم لوگ یتیم کا مال ناحق نہیں کھاتے؟ کیا عورت کو ہم وراثت میں حصہ دیتے ہیں؟ کیا ہم زکوٰۃ مکمل اور خوش دلی سے ادا کرتے ہیں؟ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے سود کو حرام قرار دیا اور کہا کہ سود خور کی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے۔ 9 جبکہ ہمارا معاشرہ چل ہی سود کے پیسے پر رہا ہے تو ہم تو خود جنگ کر رہے ہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے۔ ہم تو خود سنت نبوی پر عمل پیرا نہ ہو کر گستاخی کے مرتکب ہیں اور یہ ہی بات ہمیں سمجھ نہیں آتی۔

بدقسمتی سے ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ جن کی بناء پر دشمن ہمیں اخلاق سے عاری قوم سمجھتا ہے۔ وہ میرے نبی ﷺ کو نہیں جانتا مگر مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے یہ گھناؤنا کام بار بار دہراتا ہے جس کا میرے نبی کی حرمت پر کوئی فرق نہیں پڑتا میرے اللہ کا اپنے نبی کریم ﷺ سے وعدہ ہے ’ورفعنا لک ذکرک‘ سو ان گستاخانہ خاکوں سے میرے نبی ﷺ کی شان پر کوئی فرق نہیں پڑتا وہ بلند ہے اور تاقیامت بلند ہی رہے گی ضرورت ہمیں اپنے اعمال سنوارنے کی ہے۔ ضرورت سنت نبوی پر عمل کی ہے تاکہ ہماری اچھائیوں میں کافر کو ہمارے بنی کی تبلیغ نظر آئے تشدد پسندی کو فروغ نہ دیں خود کو امن پسند مسلمان ثابت کریں جو ان غیر مسلم اقوام کے لیے طمانچہ ثابت کرے۔

نفیسہ سعید
Latest posts by نفیسہ سعید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).