وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اپنے بیان کی وضاحت کردی


وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ دیگرحکومتی رہنماؤں کے ہمراہ پیر کو شام کے وقت عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین سے ملاقات کے لیے جرگہ لے کر باچا خان مرکز پہنچے جہاں انھوں نے اپنے اس بیان کی وضاحت کی ہے جس سے گزشتہ دنوں سیاسی سطح پر ہلچل پیدا ہو گئی تھی۔

پشاور میں باچا خان مرکز وزیر داخلہ کے ہمراہ وزیر دفاع پرویز خٹک، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی اور دیگر اراکین پہنچے تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے صوبائی صدر ایمل ولی، صوبائی رہنما میاں افتخار حسین، سیکرٹری اطلاعات ثمر ہارون بلور اور دیگر رہنما شامل تھے۔

عوامی نینشل پارٹی کی ترجمان ثمر ہارون بلور نے بی بی سی کو بتایا کہ پرویز خٹک نے گزشتہ روز ایمل ولی خان سے ٹیلیفون پر بات کی تھی کہ وہ جرگہ لے کر آنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میاں افتخار حسین نے بات کی جس کے بعد پرویز خٹک اور اعجاز شاہ نے وضاحت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعجاز شاہ نے کہا کہ ان کا ایسا کچھ مطلب نہیں تھا اور اگر ایسا ہوتا تو وہ وضاحت کرنے نہ آتے ۔

اعجاز شاہ نے کیا کہا تھا؟

وزیر داخلہ بریگڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے ایک عوامی تقریب میں تقریر کے دوران مسلم لیگ ن کے سیاسی بیانیے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی قیادت پر قاتلانہ حملے ان کے دہشت گردی کے خلاف بیانات پر طالبان کے ردعمل میں ہوئے تھے، اسی وجہ سے بلور خاندان اور میاں افتخار کے بیٹے کو ہلاک کیا گیا، جو لوگ مسلم لیگ ن کے بیانیے کے ساتھ ہیں انھیں بھی خطرہ ہے۔’

تقریر کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘جو اپنی فوج کے متعلق بات کرتا ہے اسے سرحد کے پار امرتسر چھوڑ آنا چاہیے۔’

ثمر ہارون بلور کیا کہتی ہیں؟

عوامی نینشل پارٹی کے سینکڑوں کارکن اور رہنما دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران شدت پسندوں کا نشانہ بنے ہیں۔ ان میں اراکین اسمبلی سمیت اہم رہنما شامل ہیں۔ بلور خاندان کے اہم رکن اور ثمر ہارون بلور کے سسر بشیر بلور اور ثمر بلور کے شوہر ہارون بلور اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین کے بیٹے ان میں شامل ہیں۔

ثمر ہارون بلور نے بی بی سی کو بتایا کہ اعجاز شاہ کے اس بیان سے ان کی دل آزاری ہوئی تھی اور انھوں نے بہت قربانی دی ہے اور جماعت کی جانب سے احتجاج کے بعد اعجاز شاہ نے اپنے کلپس بھجوائے تھے اور کہا تھا کہ ان کے کہنے کا یہ مقصد نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ وہ تو جماعت کی ترجمان ہیں لیکن ان کی جماعت کے متعدد ایسے افراد ہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جان گنوا چکے ہیں ان میں بشیر بلور اور ہارون بلور پر دھماکوں میں دیگر افراد ہلاک ہوئے ان کی خواتین گھروں میں بیٹھی ہیں اور ان افراد کا مان رکھنے کے لیے انھوں نے احتجاج کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس وفد نے وضاحت بھی کی ہے اور معذرت بھی کی ہے اور سب کچھ واٰضح کر دیا ہے تو انھوں نے تلخیاں ختم کردی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے سارا اختیار جماعت کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو دیا تھا اور پارٹی نے جو فیصلہ کیا انھوں نے قبول کیا ہے ۔

ثمر بلور نے کہا کہ ان کی جماعت کے افراد کو جو جانی نقصان ہوا ہے وہ دکھ تو اپنے ساتھ قبروں میں لے کر جائیں گے اور معلوم نہیں کہ وہاں قبروں میں یہ دکھ بھول سکیں گے یا نہیں لیکن اب تلخیاں ختم ہو چکی ہیں۔

پرویز خٹک

اس جرگے کی قیادت وزیر دفاع پرویز خٹک کر رہے تھے

ملاقات کے بعد حکومتی موقف

اس جرگے کی قیادت وزیر دفاع پرویز خٹک کر رہے تھے۔ انھوں نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس بیان سے عوامی نینشل پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی دل آزاری ہوئی ہے اس پر معذرت اور وضاحت کرنے آئے تھے اور یہ اے این پی کا بڑا پن ہے کہ انھوں نے پشتون روایات کے مطابق جرگہ قبول کیا ہے۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بھی اپنے متازعہ بیان کی وضاحت کی اور کہا کہ ان کے کہنے کا ایسا کوئی مقصد نہیں تھا بلکہ اسے غلط انداز میں لیا گیا ہے۔

پاکستان میں ان دنوں سیاسی سطح پر ایک تناؤ کی سی کیفیت پائی جاتی ہے اور اس دوران سیاسی رہنماؤں کے بیانات میں شدت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایک جانب حزب اختلاف کی جماعتیں متحد ہو کر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ایک بیانیہ پیش کرتے ہیں تو اس میں اتحاد میں شامل جماعتیں اپنے اپنے طور پر بھی اپنے موقف سامنے لاتے رہتے ہیں جس پر کہیں اتفاق تو کہیں اختلاف سامنے نظر آتاہے۔

سیاسی جماعتوں کے بیانات اور حکومت پر کڑی تنقید کے جواب میں حکومت کے موقف اور حزب اختلاف کے رہنماؤں پر الزامات اب روز مرہ کا معلوم بن چکا ہے جس سے جہاں سیاسی سطح پر نفرتیں بڑھی جا رہی ہیں وہاں یہ نفرت سیاسی کارکنوں میں بھی سرائیت کرتی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات اور اپنے بیان کی وضاحت اور معذرت کو سیاسی تجزیہ کار ایک مثبت عمل قرار دے رہے ہیں جس سے تلخیوں کو کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp